حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، دی میڈیا فانڈیشن کے زیراہتمام منعقدہ اجلاس میں ملک میں نفرت انگیزی اور انتہاپسندی کے بڑھتے ہوئے واقعات کی روک تھام کیلئے امن کی جدوجہد میں شامل مختلف مسلک اور مذاہب سے تعلق رکھنے والے علمائے کرام اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے شرکت کی۔
اجلاس مین علامہ سید مجاہد عباس گردیزی، علامہ سید کاشف ظہور نقوی، مولانا ثقلین نقوی، خواجہ عزیز الحسن، پیرعبید الرحمن صدرپوری،مولانا سجاد حسین،علامہ خالد محمود ندیم، خواجہ عامر محمود نقشبندی،پاسٹر یوسف اور دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس کے شرکاء اس بات پر متفق تھے کہ امتیازی قوانین کے حوالے سے چونکہ حکومت نے قانون سازی کی ہوئی ہے تو جب بھی اس طرح کا کوئی واقعہ رونما ہوجائے تو اسے قانون کے مطابق ہی حل ہونا چاہئے، اگر عوام ایسا نہیں کرتی تو یہ تاثر ابھرتا ہے کہ عوام کو قانون اور قانون بنانے والے اداروں پر اعتبار ہی نہیں ہے، ملک میں فرقہ واریت اور انتہا پسندی کے بڑھتے ہوئے واقعات معاشرے میں امن کو متاثر کرنے کی ناکام کوششیں ہیں، جس کی شہر بھر کے بیشتر مسالک ومذاہب کے مذہبی قائدین اور سول سوسائٹی ممبران شدید مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ اس طرح کے واقعات کی روک تھام کیلئے موثر لائحہ عمل ترتیب دیا جائے۔
علمائے کرام اس بات پر متفق تھے کہ مستقبل میں جمعہ کے خطبات کے دوران امتیازی قوانین اور ان کے خلاف ہونے والے غلط اقدامات کے حوالے سے لوگوں کو آگاہ کیا جائے، شدت پسندی اور فرقہ واریت کے خاتمے کیلئے حکومتی قوانین کے متعلق عوام کو زیادہ سے زیادہ آگاہی دی جائے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات کی روک تھام کی جاسکے، جس کیلئے ہم تمام مذاہب ومسالک کے قائدین معاشرے کو پرامن بنانے کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گے۔ اجلاس کے شرکا متفق تھے کہ اس طرح کے واقعات سے عالمی سطح پر ملک کی ساکھ متاثر ہوتی ہے لیکن ملتان کی باشعور عوام، جید علماء اور امن پسند مذہبی رہنما بشمول سول سوسائٹی اس عزم کا اظہار کرتے ہیں کہ مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے حکومت وقت کے ساتھ نہ صرف شانہ بشانہ شامل ہوں گے بلکہ معاشرے کو پرامن بنانے کیلئے اپنی سطح پر کوششیں جاری رکھیں گے۔
آج کا اجلاس اس بات کا ثبوت ہے کہ دی میڈیا فاندیشن کی پُرامن معاشرے کے قیام کیلئے کی جانے والی کوششیں درست سمت میں جارہی ہیں۔