۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
بنیامین نقوی

حوزہ/ پاکستان میں بزرگ علماء موجود ہیں مرکزیت موجود ہے مرکزی پلیٹ فارم موجود ہے قیادت موجود ہے التماس یہ ہے کہ خدارا ایک ہو جائیں اور مرکزیت کو تقویت دیں اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنانے سے گریز کریں اور ایک ہی رہبریت کے سائے تلے جمع ہو جائیں۔

تحریر: مولانا سید علی بنیامین نقوی 

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بالآخر ہمیں ایک ہی رہبریت پر جمع ہونا گا شومئی قسمت اغیار کے نشتر بڑے کارآمد ثابت ہوئے اور استعماری اوچھے ہتھکنڈوں نے تشیع کو بہت نقصان پہنچایا ہے کبھی شھادت ثالثہ کے نام پر تو کبھی عقائد و رسومات کے نام پر میں سمجھتا ہوں ان سب امور کے پیچھے داخلی و خارجی استعمار نے خوب نقصان پہنچایا ہے تشیع کو آج تشیع  پاکستان بہت سی ٹکڑیوں میں بٹ چکی ہے علماء کرام نے تساھل پسندی سے کام لیا اور تغافل،و تجاھل عارفانہ کیا اس سستی اور تغافل سے استعماری طاقتوں نے خوب فایدہ اٹھایا اور ہمارے اتحاد کو پارہ پارہ کیا ہمارے پہلو میں خنجر گھونپا ،علماء کرام کا ذاتی اختلاف ہو ،علمی اختلاف ہو ،اجتماعی اختلاف ہو ،سماجی اختلاف ہو یا جمعہ کے معاملات پر یا تنظیمی اور نظریاتی اختلاف ہو یہ آپسی اختلاف اس قدر شدید تھا کہ اس نے ہمارے اتحاد اور ہماری قوت کو کمزور کیا۔

بالآخر آج ہم ایک کمزور طبقے کے طور پر پہچانے جاتے ہیں ہیں الحمدللہ آج علماء متوجہ ہیں لیکن کافی دیر کے بعد متوجہ ہوئے جب ممبر بھی جھلاء کے ہاتھوں چڑھ گیا انہوں نے اس پر قبضہ جما لیا من مانیاں کیں لوگوں کے عقائد خراب کیے ایم آئی سکس نے جب ممبر کو علماء سے خالی دیکھا تو جھلاء کو اس ممبر پر بٹھا کر تشیع کے ترجمان کے طور پر پیش کیا سادہ لوح مؤمنین انہیں ہی تشیع کا ترجمان سمجھتے رہے اور انکے ہاتھوں کھلونے بنتے رہے ادھر غلو نے اور نصیریت نے زور پکڑا تو دوسری جانب ریال خور ناصبی مولوی اور متعصبانہ سوچ کے مالک فتنہ گروں نے خاک و خون کا بازار گرم کیا شیعہ قتل عام شروع ہوا جو تاہنوز جاری ہے یہ دیر سے متوجہ ہونے کا نقصان ہے دیر آید درست آید کے تحت ہم حسن ظن رکھتے ہیں کہ آئندہ کا زمانہ علماء حقہ کا زمانہ ہوگا انشاءاللہ۔

لیکن یہ ضروری ہے کہ علماء اپنے علم کو ظاھر کریں اور اپنے فرائض کو سمجھیں جدی لیں اور اسکی انجام دہی کیلئے اقدام کریں مجھے قاضی نیاز صاحب نور اللہ مرقدہ الشریف کا یہ اقدام بہت پسند آیا کہ انہوں نے ،مبلغ سیار ، کا سلسلہ شروع کیا علماء کرام کو وہ تنخواہ از خود دیتے تھے اور مختلف علاقوں میں مختلف دنوں یا مہینوں کیلئے بھیجا جاتا اور ان سے یہ تقاضا کیا جاتا کہ جاؤ اور علوم قرآن و دیگر علوم و معارف فنون کو عام کرو اور انسے تنخواہ کا تقاضا مت کرنا یہ کام بہت پسندیدہ تھا اور امید رکھتا ہوں کہ جامعہ منتظر اس عظیم امر کو زندہ رکھے گا انشاءاللہ۔

آخر میں یہ عرض کروں کہ پاکستان میں بزرگ علماء موجود ہیں مرکزیت موجود ہے مرکزی پلیٹ فارم موجود ہے قیادت موجود ہے التماس یہ ہے کہ خدارا ایک ہو جائیں اور مرکزیت کو تقویت دیں اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنانے سے گریز کریں اور ایک ہی رہبریت کے سائے تلے جمع ہو جائیں اسی میں ہماری نجات ہے روگردانی کی صورت میں ھم امام زمانہ عج کے حضور جوابدہ ہونگے  فااعتبروا یا اولی الابصار ۔

نوٹ: حوزہ نیوز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .