حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ، مراکشی حکومت اپنے صہیونیوں کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے والے اقدام کا جواز پیش کرنے کے لئے دوغلی پالیسی کا سہارا لیتے ہوئے بہانے اور وجوہات پیش کر رہی ہے۔
اس سلسلے میں مراکشی وزیر خارجہ ناصر بوریطہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا مسئلہ فلسطین کی مراکش کی حمایت اور دفاع سے متصادم نہیں ہے،دعوی کیا اور کہا کہ فلسطین کا دفاع اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کے ساتھ بھی کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے مغربی دنیا میں مراکش کی حاکمیت کو رسمی طور پر تسلیم کرنے پر امریکہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لئے مذاکرات کا سلسلہ 2018ء میں شروع ہوا تھا۔
مراکشی وزیر خارجہ نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے عمل میں مراکشی بادشاہ محمد ششم کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ محمد ششم نے 2018ء میں اسرائیلی حکام سے ملاقات کی اور دو سال کی مسلسل جدوجہد کے بعد تعلقات کو معمول پر لانے میں کامیاب ہوئے۔
بوریطہ نے یہ دعوی کرتے ہوئے کہ مراکش نے فلسطینی مسئلے میں اپنے کردار کو تاریخی طور پر ثابت کیا ہے،کہا کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ مراکش نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کیے ہیں۔ مراکش نے ہمیشہ اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات کو خطے کے باہمی تعاون اور امن و امان کے لئے استعمال کیا ہے۔