۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
جبهه عمل اسلامی لبنان

حوزہ/ لبنانی اسلامی ایکشن فرنٹ نے مراکش اور قابض صہیونی حکومت کے مابین سفارتی تعلقات کی بحالی کی شدید مذمت کی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ، اسلامی ایکشن فرنٹ لبنان نے مراکش اور قابض صہیونی حکومت کے مابین سفارتی تعلقات کی بحالی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا غداری اور صدی کی ڈیل کی سازشوں کا حصہ ہے۔

اسلامی ایکشن فرنٹ نے مزید کہا کہ ٹرمپ کے صدی کی ڈیل معاہدے کے آغاز کا مقصد ہی مسئلہ فلسطین کا خاتمہ اور اس کے وجود کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے ساتھ ساتھ اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ سیاسی ، معنوی اور معاشی دباؤ بڑھانا تھا،کیونکہ ایران مسئلہ فلسطین اور فلسطینی مظلوم قوم کا اصل حامی ہے۔

اسلامی ایکشن فرنٹ نے اپنے بیان میں لکھا ہے کہ  مراکش کے بادشاہ محمد ششم ، القدس کمیٹی کے چیئرمین اور قدس کو یہودیوں کا مرکز بنانے کے منصوبوں اور اس کی عرب شناخت کے خاتمے کے سلسلے میں صہیونی سازشوں کی مخالفت کر رہے ہیں ، لہذا ان کا یہ عمل واضح تضاد ہے۔صہیونی دشمن کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے ساتھ القدس کی حفاظت اور مقامات مقدسہ کا دفاع کیسے ہو سکتا ہے ؟

آخر میں ، اسلامی ایکشن فرنٹ لبنان نے بیان کیا کہ موجودہ صورتحال سے محور مزاحمت و مقاومت آگاہ ہے کہ اچانک رونما ہونے والے واقعات سے کیسے نمٹنا ہے اور مزاحمت و مقاومت کا محور اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے اور امن و امان اور دہشت گردی کی کارروائیوں کے سامنے کبھی بھی تسلیم نہیں ہو گا ، جب تک کہ دشمن کو اسلامی سرزمینوں سے بے دخل اور مقامات مقدسہ کو مکمل آزاد نہ کیا جائے۔

یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کے روز مراکش اور غاصب صہیونی حکومت کے مابین تعلقات کو معمول پر لانے کے معاہدوں پر دستخط کئے جانے کا اعلان کیا تھا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .