۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
شیخ بلال شعبان دبیرکل جنبش توحید اسلامی لبنان

حوزہ/ شیخ بلال شعبان نے دشمن کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کو شہداء کے خون سے غداری اور فلسطینی قوم کے لئے ایک فریب کارانہ کاروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج دشمن سے دوستی کرنا قومی اور اسلامی ذمہ داری سے فرار ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ، لبنان اسلامی اتحاد الائنس کے سربراہ شیخ بلال شعبان نے ایک بیان میں غاصب صہیونی دشمن کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کو شہداء کے خون سے غداری اور فلسطینی قوم کے لئے ایک فریب کارانہ کاروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج دشمن سے دوستی کرنا قومی اور اسلامی ذمہ داری سے فرار ہے۔

شام اور عراق کی جنگوں سے زیادہ اسرائیل کو ختم کرنا اور اسے شکست دینا آسان ہے

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ  دور حاضر میں جو کچھ ہو رہا ہے اس سے طاقت کے توازن کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا اور اب صورتحال مزاحمتی و مقاومتی منصوبے کے حق میں تبدیل ہوچکی ہے ،کہا کہ اسرائیلی انتخابات کے شدید سیاسی اختلافات کے تناظر میں اسرائیل کے اندر حکومت کا قیام ممکن نہیں ہے اور اس کی بیشتر تاریخی جماعتیں بھی اس خلاء کو پر کرنے میں ناکام ہو چکی ہیں نیز ، ٹرمپ کے توسط سے تشکیل پانے والی نئی امریکی جماعتیں نابود ہو گئیں ہیں اور امریکی نو منتخب صدر بائیڈن چین کے ساتھ معاشی مقابلے  میں مصروف عمل ہے۔ لہذا اسرائیل کی تباہی اور اس کی شکست شام اور عراق کی حالیہ جنگوں سے کہیں زیادہ آسان ہے۔

شیخ شعبان نے مزید کہا کہ وائٹ ہاؤس چھوڑنے سے پہلے ، ٹرمپ نے اپنا 480 بلین ڈالرز بل ادا کیا ، اسی طرح ان کا انتخابی بل صہیونی لابی نے الحاج شہید قاسم سلیمانی کے قتل اور ایٹمی سائنسدان محسن فخری زادہ کے قتل سے شروع کیا۔ 

صہیونی دشمن کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی خبریں صرف میڈیا کی حد تک محدود ہیں 

لبنان اسلامی اتحاد الائنس کے سکریٹری جنرل نے اس بات کی نشاندہی کی صہیونی دشمن کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا عوامی حلقوں سے زیادہ میڈیا نے واویلا مچایا ہوا ہے تاکہ  ٹرمپ اور نیتن یاہو کی نااہلی اور ناکامی کو چھپایا جا سکے۔

القدس کی آزادی ہر آزاد مسلمان پر قرآنی اور قومی و ملی فریضہ ہے

انہوں نے بیان کیا کہ القدس اور فلسطین ہماری اقوام کے لئے بہت ہی مقدس ہیں، اس کی آزادی ہر آزاد مسلمان پر قرآنی اور قومی و ملی فریضہ ہے اور یہ حیرت کی بات ہے کہ کچھ  ممالک غاصب حکمرانوں کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش میں ہیں۔

شیخ شعبان نے مزید زور دے کر کہا کہ جو کچھ اب ہو رہا ہے اس کا اثر فلسطین سے محبت کرنے والی عرب اور اسلامی قوموں پر نہیں پڑتا ہے اور نہ ہی فلسطینی عوام کے لئے کوئی خوف ہے ہم فلسطین کی حمایت کرتے رہیں گے۔

اسرائیلی حکومت، مکڑی کے جالے سے بھی زیادہ کمزور اور سست حکومت ہے

آخر میں ، لبنانی سنی عالم دین نے کہا کہ لبنان کی اسلامی مزاحمتی و مقاومتی تحریکوں نے مختلف دشمن ممالک کے محاصروں کے باوجود، بڑی فتوحات حاصل کیں اور یہ ثابت کردیا کہ اسرائیلی غاصب حکومت مکڑی کے جالے سے بھی  زیادہ کمزور اور ناتواں حکومت ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .