حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ، لبنانی محقق اور بین الاقوامی تعلقات کے ماہر ڈاکٹر حسام مطر نے العہد نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ سردار سلیمانی اسلام اور ایرانی تاریخ کی جذابیت کا ایک مرکب ہیں اور وہ شعلہ ور انقلابی روح ہیں جن کا عقیدہ یہ ہے کہ ان کا وجود مظلوموں کے بہتر مستقبل کے لئے جنگ اور جدوجہد کے لئے ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ ہر قسم کی پیچیدگیوں کے دور، انتہائی شائستہ ، نرم مزاج ،خون گرم اور نعمت الہی کی ایک بہترین مثال ہے۔
امریکہ کبھی بھی سردار سلیمانی کے تصور کو ختم نہیں کرسکتا
لبنانی بین الاقوامی تعلقات کے ماہر نے بتایا کہ سردار سلیمانی کا ظاہری طور پر اختتام ہوا لیکن درحقیقت یہ ایک نیا آغاز تھا ، وہ ایک شخص سے ایک افسانے میں بدل گئے۔امریکی، قاسم سلیمانی کو قتل کرنے میں تو کامیاب ہوگئے ، لیکن اس دن کے بعد وہ ہرگز قاسم سلیمانی کے تصور کو ختم نہیں کرسکے۔
سردار سلیمانی موت سے بڑے ہیں
انہوں نے مزید بتایا کہ سردار سلیمانی موت سے بڑے ہیں ، جب موت ان کا پیچھا کر رہی تھی، آخر کار موت ہو ہی گئی اور موت کو ایک مقام عطا کیا ، حقیقت میں موت نے قاسم سلیمانی سے ملاقات کی ہے۔
میں نے سردار کی شہادت سے ہونے والے عظیم نقصان پر گریہ کیا
ڈاکٹر مطر نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ سردار سلیمانی ہماری سب سے خوبصورت کہانی ہے ،مزید کہا کہ وہ ایک ایسا نمونہ ہے جس کی ہم شعوری یا لاشعوری طور پر پیروی کرنے کی کوشش کرتے ہیں ، وہ عزت اور وقار کے مرکب تھے۔ میں نے سردار سلیمانی کی شہادت سے ہونے والے عظیم نقصان پر گریہ کیا۔وہ ہماری شناخت کا حصہ ہے اور الحاج قاسم سلیمانی ہماری شناخت سے وابستہ ہیں۔ اس نے ہماری رہنمائی کی۔ اگر وہ چاہے تو گھر پر رہ کر دنیا کی لذتوں،امن و سلامتی اور راحت سے لطف اندوز ہو سکتے تھے ، لیکن انہوں نے غریبوں اور مظلوموں کی حمایت کی خاطر میدان جنگ میں رہنے کو زیادہ ترجیح دی اور آخر تک اس راہ پر گامزن رہے ، لہذا شہید کی ان نمایاں خصوصیات نے ہمارے حوصلے بلند کئے اور ہمیں مزید سرفراز کیا۔