۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
تصاویر/ دیدار اعضای ستاد بزرگداشت مرحوم آیت الله العظمی حسینی شاهرودی با آیت الله حسینی بوشهری

حوزہ/ جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم کے سربراہ نے لفظ جہاد کی تشریح کرتے ہوئے کہا: جہاد کے تین پہلو ہیں: جہاد دفاعی، جہاد بالنفس اور ثقافتی جہاد۔ شہید قاسم سلیمانی اور شہید ابو مہدی المہندس نے جہاد کے ان تینوں شعبوں پر عمل کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم کے سربراہ آیت اللہ حسینی بوشہری نے "سردار شہید مقاومت و اربعین" کے عنوان سے منعقدہ ایک بین الاقوامی فیسٹیول میں شہید قاسم سلیمانی اور شہید ابو مہدی المہندس کی شہادت کی پہلی برسی کی مناسبت سے تعزیت و تسلیت پیش کرتے ہوئے کہا:  اس فیسٹیول کے انعقاد پر اسلامی جمہوریہ ایران اور عراق میں اس کا اہتمام کرنے والوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔

جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم کے سربراہ نے کہا: یہ دو شہید مکتب حسینی(ع) کے تربیت یافتہ نمونوں میں سے ہیں۔

انہوں نے کہا: ارشاد خداوندی ہے: وَالَّذِینَ جَاهَدُوا فِینَا لَنَهدِیَنَّهُم سُبُلَنَا ۔یعنی  جو ہماری راہ میں جہاد کرتے ہیں ہم اپنے راستے ان کو دکھا دیتے ہیں۔یعنی ہدایت، سعادت اور خوشبختی کا راستہ اور ایسا راستہ جو حق تعالیٰ کا مورد لطف و عنایت ہے۔

انہوں نے مزید کہا: اس آیت میں جو اہم نقطہ موجود ہے وہ یہ ہے کہ بہت سارے افراد میدان جہاد میں وارد ہونے کا دعوی کرتے ہیں لیکن ہر جہاد کا نتیجہ یہ نہیں ہوتا کہ کہا جائے کہ " لَنَهدِیَنَّهُم سُبُلَنَا "یعنی ہم انہیں اپنے راستے دکھائیں گے اور راستہ ان کے لیے ہموار کر دیں گے اور انہیں کمال کی بلندی تک پہنچائیں گے۔

آیت اللہ حسینی بوشہری نے کہا: اس آیت میں انتہائی ظریف تعبیر کلمہ " فِینَا" کا استعمال ہے یعنی جو افراد خدا کے راستے اور خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے دشمن سے مقابلہ اور جہاد کے لیے نکل پڑتے ہیں توہماری  یہ برکتیں اور نعمتیں ان کے شامل حال ہو جاتی ہیں۔

جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم کے سربراہ نے کہا: شہید قاسم سلیمانی اور شہید ابو مہدی المہندس دو ایسی شخصیات ہیں جو خدا کی خوشنودی اور توجہ حاصل کرکے میدان جہاد میں وارد ہوئیں اور اپنی پوری عمر  راہ جہاد میں صرف کر دی لہذا ان کے راستے کا اختتام شہادت جیسے مرتبہ پر فائز ہونے کی صورت میں ہوا۔ ان شہیدوں کا انتہائی درخشان کارنامہ یہی ہے کہ وہ راہ خدا میں شہادت کے عظیم مرتبہ پر فائز ہوئے۔(جن کے بارے میں خود خدا فرماتا ہے کہ) " وہ خدا کے نزدیک زندہ ہیں اور روزی حاصل کر رہے ہیں"۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .