حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے ایک بار پھر سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے زیر حراست فلسطینیوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اسماعیل ھنیہ نے حماس کے زیر اہتمام ساتویں آن لائن کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ سعودی عرب میں فلسطینی اور اردنی شہریوں جن میں حماس رہ نما بھی شامل ہیں فوری طور پر رہا کیے جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے بھی شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کر چکے ہیں اور ایک بار پھر ان قیدیون کی رہائی کی اپیل کرتے ہیں۔اسماعیل ھنیہ کا کہنا تھا کہ محض حماس سے تعلق کے الزام میں سعودی عرب میں فلسطینیوں کو قید کیا جانا افسوسناک ہے۔
حماس نے سعودی عرب سمیت کسی دوسرے ملک کے اندرونی معاملات میں کبھی مداخلت نہیں کی ہے۔ سعودی عرب میں فلسطینیوں اور حماس رہ نمائوں کو گرفتار کیا جانا مزید قابل قبول نہیں ہے۔خیال رہے کہ اسماعیل ھنیہ نے رواں سال اپریل میں سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے زیرحراست حماس رہ نمائوں کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔
ادھر حماس کے سیاسی شعبے کے سابق صدر خالد مشعل نے کہا ہے کہ ان کی جماعت نے سعودی عرب میں قید فلسطینیوں کی رہائی کے لیے ثالثی کرانے کی کوشش کی تاہم اس میں کوئی کامیابی نہیں ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے ساتھ حماس کے براہ راست کسی قسم کے رابطوں کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔ سعودی عرب کی جیلوں میں تقریبا دو سال سے 50 فلسطینی اور اردنی شہری قید ہیں۔ سعودی عرب نے ان پر حماس کے ساتھ تعلق کا الزام عاید کیا ہے۔ ان میں سعودی عرب میں طویل عرصے تک حماس کے مندوب رہنے والے بزرگ رہ نما ڈاکٹر محمد الخضری اور ان کے بیٹے ھانی الخضری بھی شامل ہیں۔
سعودی عرب نے ان فلسطینیوں کو فروری 2019 کو ایک وسیع کریک ڈائون کے دوران گرفتار کیا تھا۔ کئی ماہ تک جبری طور پر لاپتا رکھنے اور قیدیوں سے غیرانسانی سلوک کے بعد ان کے خلاف جعلی اور نام نہاد الزامات کے تحت مقدمات قائم کیے گئے ہیں۔انسانی حقوق کی تنظیموں نے بار بار سعودی عرب کی جیلوں میں قید فلسطینیوں کا مسئلہ اٹھایا ہے، مگر سعودی عرب کی حکومت اس حوالے سے اب تک تمام مطالبات نظرانداز کرتی رہی ہے۔