حوزہ نیوز ایجنسی نے ڈان (Dawn) نیوز ایجنسی کے حوالے سے خبر شائع کی ہے کہ حکومت بیلجیئم نے گذشتہ جمعرات کو ایک ترک نژاد پیش نماز کو سوشل میڈیا پر ہم جنس پرستی کے خلاف تبلیغات کرنے کے جرم میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔
بیلجیئم کے شمالی علاقے میں ایک مسجد میں پیش نماز کو مقامی انتظامیہ نے اس ملک میں مزید رہنے کی اجازت نہیں دی ہے اور حکم دیا ہے کہ وہ 30 دن کے اندر اس ملک سے چلے جائیں۔
بیلجیئم کے وزیرِ امیگریشن نے کہا: ایک پیش نماز کو نمونہ ہونا چاہیے جب کسی کو بیلجیئم میں کام کرنے کا حق دیا جائے اور وہ ہماری اقدار کا احترام نہ کرے تو اسے اس کے انجام کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔
اس نے مزید کہا:یہ فیصلہ گزشتہ مہینے ہو چکا تھا اور گزشتہ ہفتے امیگریشن حکام کی پیش نماز سے گفتگو کے بعد اسے حتمی قرار دیا گیا۔
حکومت بیلجیئم کے بیانیے میں آیا ہے کہ اس پیش نماز(کہ جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا ہے) نے سوشل میڈیا اور فیس بک پر ہم جنس پرستی کے خلاف نفرت انگیز پراپیگنڈہ کیا تھا۔