۱۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۶ شوال ۱۴۴۵ | May 5, 2024
مولانا تقی عباس رضوی

حوزہ/ میں اپنے نوجوانوں کو قوم کا بیش قیمتی سرمایہ تصور کرتا ہوں، یہی ہماری قوم کا روشن مستقبل ہیں، یہی ہماری امیدوں کا مرکز ہیں اور ان کی بہتری میں ہی پوری قوم و ملت کی بہتری ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام مولانا تقی عباس رضوی کلکتوی، مسئول روابط عمومی المصطفیٰ انٹرنیشنل یونیورسٹی دہلی، نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ میں اپنے نوجوانوں کو قوم کا بیش قیمتی سرمایہ تصور کرتا ہوں، یہی ہماری قوم کا روشن مستقبل ہیں، یہی ہماری امیدوں کا مرکز ہیں اور ان کی بہتری میں ہی پوری قوم و ملت کی بہتری ہے۔

عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں

نظر آتی ہے ان کو اپنی منزل آسمانوں میں

 یہ بات حقیقت پر مبنی ہے کہ جس قوم کے نوجوان جہالت، بے روزگاری، بےحیائی، فحاشی،عیاشی اور تن آسانی کے مرض میں مبتلا ہوں وہ قوم کبھی آگے نہیں بڑھ سکتی! اس لئے میں قوم کے تمام جوانوں کو مثبت سوچ، انقلابی فکر دینے اور ان کی ہمہ جہت اصلاح اور شعور کی بیداری کے لئے ہر ممکنہ کوشش کے لئے تیار رہتا ہوں کیونکہ کہ:
یہی چراغ جلیں گے تو روشنی ہوگی

تاریخ کے اوراق کی گردانی سے نوجوان نسل کی اہمیت اور افادیت کا بخوبی اندازہ ہوجاتا ہے کہ طلوع اسلام سے لیکر جمہوریہ اسلامی ایران کے انقلاب تک ہر محاذ پر جوانوں ہی نے اپنا فعال کردار ادا کیا ہے۔

مولانا موصوف نے کہا کہ اگر آیت اللہ امام خمینی طاب ثراہ کے ہمراہ اسلام پسند جوانوں کا حلقہ نہ ہوتا اور وہ احساس ذمہ داری کے پیش نظر اپنی خدا داد طاقت و قوت کا مظاہرہ نہ کرتے تو شاید قوم و ملک کے سر فتح مبین کا سہرا باندھنا مشکل ہوجاتا اور آج ایرانی قوم ترقی کے بجائے تنزلی اور عروج کے بجائے زوال کا شکار ہوتی۔

انکا مزید کہنا تھا کہ یہ تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ جمہوری ایران کے اسلامی انقلاب کی تشکیل و تاسیس میں نوجوانوں کا کردار اساسی و بنیادی رہا ہے اور آج بھی کشور ایران انہی پاکباز جوانوں کی بدولت ہی ترقی وکمال کے منازل طے کر رہا ہے لہٰذا  قوم کے تمام بیدار مغز طبقے بالخصوص میں اپنی صنف کے ان حباب سے بھی عرض گزار ہوں کہ جو اس پر فریب دنیا میں : فاستبقوا الخیرات کے پیش نظر :تشتروا بایاتی ثمنا قلیلا سے دور ہیں وہ اس بیش بہا قومی سرمایہ کے دینی ،فکری ، عقیدتی اور سماجی تحفظ کیلئے ٹھوس قدم اٹھاکر  موجودہ پر آشوب دور میں ان کے اندر عزم و حوصلہ عفت و حیا پیدا کرکے انہیں نور بصیرت سے مالا مال کریں۔

کھول یوں مٹھی کہ اک جگنو نہ نکلے ہاتھ سے​
آنکھ کو ایسے جھپک لمحہ کوئی اوجھل نہ ہو

تبصرہ ارسال

You are replying to: .