۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
آذان

حوزہ/ آباد یونیورسٹی کی وائس چانسلر کے ذریعہ اذان کی تیز آواز پر کارروائی کا مطالبہ کیے جانے کے بعد مسجد انتظامیہ نے لاؤڈ اسپیکر کی آواز کم کردی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق الہ آباد سینٹرل یونیورسٹی کی وائس چانسلر پروفیسر سنگیتا شریواستو نے خط لکھ کر مسجد سے لاؤڈ اسپیکر کے ذریعہ اذان دیے جانے کی شکایت کی تھی جس کے بعد مسجد انتظامیہ کمیٹی کے رکن نے کہا کہ مقامی پولیس کے کہنے کے بعد لاؤڈ اسپیکر کی آواز کو کم کردیا گیا ہے۔

سول لائنس کے کلائیو روڈ میں واقع مسجد کے انتظامیہ نے جہاں لاؤڈ اسپیکر کی آواز کم کر دی ہے۔ وہیں افسران کا کہنا ہے کہ حکومت کے ذریعہ طئے شدہ معیار سے زیادہ لاؤڈ اسپیکر نہیں بجایا جا سکتا ہے۔ آواز کی آلودگی کے قانون کی مکمل پاسداری کی جائے گی۔

واضح رہے کہ الہ آباد یونیورسٹی کی وائس چانسلر نے فجر کی اذان سے نیند میں خلل پیدا ہونے کی بنیاد پر پریاگ راج کے ایس ایس پی، ڈی ایم کو خط لکھ کر لاؤڈ اسپیکر سے اذان نہ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

الہ آباد یونیورسٹی کی وائس چانسلر سنگیتا شریواستو نے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو بھیجے گئے خط میں کہا ہے کہ روزانہ صبح تقریبا ساڑھے پانچ بجے ان کے رہائش گاہ کے قریب میں واقع مسجد میں لاؤڈ اسپیکر پر اذان دی جاتی ہے جس سے ان کی نیند خراب ہوجاتی ہے اور تمام کوششوں کے باوجود وہ دوبارہ سو نہیں پاتی ہیں۔ نیند صحیح سے پوری نہیں ہونے کی وجہ سے ان کے سر میں دن بھر درد رہتا ہے جس سے ان کا کام کاج متاثر ہوتا ہے۔

وائس چانسلر نے خط میں ایک پرانی کہاوت کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ آپ کی آزادی وہیں ختم ہوجاتی ہے، جہاں سے میری ناک شروع ہوتی ہے۔ یہ کہاوت یہاں پر بالکل ٹھیک بیٹھتی ہے۔ وائس چانسلر نے خط میں یہ بھی واضح کیا ہے کہ وہ کسی فرقہ، ذات یا طبقہ کے خلاف نہیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اذان لاؤڈ اسپیکر کے بغیر بھی دے سکتے ہیں۔ اس سے دوسروں کی روزمرہ کی زندگی متاثر نہیں ہوگی۔ عید سے پہلے سحری کا اعلان بھی صبح 4 بجے سے کیا جائے گا۔ یہ بھی ان کے اور دوسروں کی پریشانی کا سبب بنے گا۔

خط میں وائس چانسلر نے یہ بھی کہا کہ بھارت کے آئین میں تمام طبقوں کے لیے سیکولرزم اور پرامن ہم آہنگی کا تصور کیا گیا ہے۔ انہوں نے الہ آباد ہائی کورٹ (پی آئی ایل نمبر 570 آفس 2020) کے حکم کا بھی حوالہ دیا ہے۔ ساتھ میں یہ بھی کہا ہے کہ ضلعی مجسٹریٹ کی فوری کارروائی کو بڑے پیمانے پر سراہا جائے گا اور لاؤڈ اسپیکر کی تیز آواز کی وجہ سے متاثرہ افراد کو بے چینی سے راحت اور سکون ملے گا۔

الہ آباد ہائی یونیورسٹی کے وائس چانسلر کا اذان پر کارروائی کرنے کا مطالبہ

آئی جی، ایس ایس پی اور ڈی ایم کو لکھے گئے خط کے بعد مقامی پولیس فوری طور پر حرکت میں آگئی۔ سول لائن پولیس اسٹیشن کی ٹیم کلائیو روڈ پر واقع مسجد میں گئی تھی اور لاؤڈ اسپیکر کی آواز کو کم کرنے کے لیے کہا تھا۔

جس کے بعد مسجد کمیٹی کے ممبران کا کہنا ہے کہ مسجد کے لاؤڈ اسپیکر کی آواز پہلے ہی کم کر دی گئی ہے۔ اگر کسی کو زیادہ دشواری ہوتی ہے تو پھر آواز کو اور بھی کم کیا جائے گا۔

ان کا کہنا ہے کہ عبادت کر کے کسی کو تکلیف پہنچانا، ان کا مقصد نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ دو لاؤڈ اسپیکر بجانے کی اجازت لی گئی ہے، اسے بھی اب دھیمی آواز میں بجایا جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی لاؤڈ اسپیکر کا منہ بھی دوسری طرف کردیا جائے گا جس سے شکایت کنندہ کی طرف جانے والی آواز اور بھی کم ہوجائے گی۔

آئی جی کے پی سنگھ کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ نے لاؤڈ اسپیکر کو چند ڈیسیبل تک بجانے کی اجازت دی ہے۔ کسی بھی خاص موقع پر اس سے تیز آواز میں لاؤڈ اسپیکر بجانے کے لیے اجازت لی جاتی ہے لیکن رات سے صبح تک تیز آواز میں لاؤڈ اسپیکر بجانے پر عدالت نے پابندی عائد کی ہے جس پر عمل کروایا جائے گا۔ صوتی آلودگی قانون کے تحت ہی لاؤڈ اسپیکر بجانے کی اجازت دی جاتی ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .