حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مولانا ذیشان امروہوی کی رحلت جانسوز پر مولانا سید غافر رضوی فلکؔ چھولسی نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شانِ روحانیت، شانِ خاندان مولانا ذیشان صاحب نہایت خلیق، ملنسار، نیک دل اور شریف النفس انسان تھے۔ یوں تو ہمارے درمیان سے ہر گزرنے والا انسان یاد آتا ہے لیکن اگر وہ اچھے اوصاف کا حامل ہوتا ہے تو اس کی یاد کچھ زیادہ ہی ستاتی ہے، انہی افراد میں سے ایک انسان تھے مولانا سید ذیشان حیدر نقوی ابن سید ضرغام حسین نقوی، جن کا تعلق موضع عثمانپور ضلع امروہہ سے تھا، آپ دہلی میں سوئی والان علاقہ کی مسجد میں عرصہ دراز سے امامت کے فرائض انجام دے رہے تھے اور تبلیغ دین میں محو رہا کرتے تھے۔
ایسے انسان کا فقدان اس کے اعزاء و اقارب کے لئے یقیناً بہت سخت ہے۔ دس روز تک مرادآباد کے ہاسپٹل میں ایڈمٹ رہے اور پھر دہلی کے لال بہادرشاستری نامی اسپتال میں منتقل کردیا گیا۔
جب مولانا کو دہلی ہاسپٹل میں ایڈمٹ کردیا گیا توایک دن کچھ خوشی کی کرن دکھائی دی کیونکہ ڈاکٹروں کی جانب سے اچھا جواب تھا لیکن رات گزرنے کے بعد 13/ذیقعدہ سن 1442ہجری (25/جون سن 2021) بروز جمعہ، صبح ہوئی تو اپنے ہمراہ غم و اندوہ کی خبر کو لیکر آئی کہ مولانا ذیشان صاحب دار فانی سے دار بقا کی جانب کوچ کرگئے "اِنَّا لِلّٰہ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنْ"۔ فی الفور یقین کرنا دوبھر تھا لیکن اس کے علاوہ کوئی چارہ کار باقی نہیں تھا۔ بہت افسوس ہوا اور دل سے صدا ابھری ؎
"شان رخصت ہوئی ذیشان کے ساتھ"
ہم مرحوم کے لئے دعائے مغفرت کے سوا کیا کرسکتے ہیں!۔ خداوند عالم سے دست بہ دعا ہوں کہ پروردگاعالم! مرحوم کی مغفرت فرما، جوار معصومین میں جگی عطا فرما، انہیں شہداء و صالحین کے ساتھ شمار فرما، ان کے پسماندگان کو صبرجمیل و اجر جزیل عطا فرما خصوصاً ان کی اہلیہ اور ان کے یتیم بچوں پر نظر عنایت فرما۔"آمین"