حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ڈاسنا دیوی مندر کے پجاری نرسنگھانند سرسوتی نے ایک بار پھر متنازع بیان دیا ہے۔ مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر کے لیے مشہور نرسنگھانند سرسوتی نے کہا ہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) پر بم گرایا جانا چاہیے۔
نرسنگھانند سرسوتی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ "اے ایم یو میں صرف ملک کے باغی اور انسانیت کے دشمن پیدا ہوتے ہیں۔ اسی کے ساتھ کہا کہ یہ تو حکومتیں کمزور ہیں۔ اگر کسی دن مرکز میں کرسی پر کوئی ’مرد‘ بیٹھے تو سب سے پہلے جو چیز ختم ہونی چاہیے تو وہ ہے دار العلوم دیوبند، اس کے بعد دوسری چیز جو ختم ہونی چاہیے وہ ہے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، اور تیسری چیز جامعہ ملیہ اسلامیہ۔ یہ تینوں تو پہلے دن ختم ہونی چاہیے تب ہی جا کر اس ملک کا بھلا ہوسکتا ہے۔"
نرسنگھانند نے یہ بیان گذشتہ دنوں علی گڑھ میں دیا تھا۔ اقلیتی طبقے کی جانب سے نرسنگھانند کے اس متنازع بیان کی شدید مذمت ہو رہی ہے۔ سوشل میڈیا پر لوگ کے نرسنگھانند کے خلاف کارروائی اور قانون کی حکمرانی قائم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
کشمیر کے ایک اسٹوڈنٹ گروپ کے ترجمان اور طالب علم کارکن ناصر خواہامی نے اتر پردیش پولیس سے نرسنگھانند سرسوتی کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے ٹویٹر پر لکھا کہ “یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ تعلیم کے مراکز کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔
خواہامی نے کہا، اے ایم یو ، جامعہ اور دارالعلوم دیوبند جیسے اداروں پر بمباری کرنے اور ختم کرنے کے نرسنگھانند کے بیان سے ان اداروں کو خطرہ لاحق ہوگا اور اس سے حقیقی زندگی میں تشدد برپا ہوگا۔
حالانکہ اترپردیش پولیس نے تاحال اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
نرسنگھانند سرسوتی اس سے قبل پیغبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے خلاف متنازع بیان اور غازی آباد کی ڈاسنا مندر میں ایک مسلم بچے کی پٹائی کی حمایت کرنے کی وجہ سے بھی سرخیوں میں رہ چکے ہیں۔