حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے سید الشہداءامام حسین علیہ السلام اور شہدائے کربلا کے چہلم کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ محسن انسانیت‘ نواسہ رسول اکرم حضرت امام حسین علیہ السلام کی ذات اور آپ کے اہداف آفاقی ہیںنظام اسلام کی سربلندی اور انسانی آزادای ‘ احترام آدمیت اور حقوق انسانی کے تحفظ کیلئے لہو رنگ جدوجہد امام عالی مقام کی عظیم قربانی کی مرہون منت ہے لہذا امسال بھی سید الشہداءکے چہلم کے موقع پر پورے جوش و جذبے اور عقیدت و احترام سے ملک بھر میں عزائیہ تقاریب‘ مجالس و جلوس ہائے عزا شان و شوکت سے انجام دیئے جائیں گے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں مختلف مکاتب فکر کے نہ صرف کروڑوں مسلمان بلکہ دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد بھی انتہائی عقیدت و احترام سے امام عالی مقام اور ان کے باوفا اور جانثار ساتھیوں کی عظیم قربانی کی یاد مناتے ہیں۔ اگرچہ اس وقت انسانیت مختلف گروہوں میں بٹ چکی ہے لیکن محسن انسانیت سید الشہداءکی ذات ان تمام اختلافات اور طبقات کی تقسیم سے بالاتر تمام انسانوں کے لئے نمونہ عمل ہے اس لئے گذشتہ چودہ صدیوں سے انسانیت آپ کی ذات سے وابستہ رہنے کو اپنے لئے شرف اور رہنمائی کا باعث قرار دے رہی اور بلا تفریق مذہب و مسلک اور خطہ و ملک آپ کی سیرت سے استفادہ کررہی ہے ۔
علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ کربلا کے بعد رہتی دنیا تک امربالمعروف و نہی المنکر کی فریضہ کی انجام دہی کرتے ہوئے آزادی کے تحفظ اور عادلانہ نظام کے قیام ہر مرحلے میں سیدالشہداءکی ذات اور کردار کو رہنما تسلیم کیا جائے گا اور اپنی جدوجہد کی بنیاد حسین ؑ کی سیرت اور اصولوں کو مدنظر رکھ کر رکھی جائے گی یہی وجہ ہے کہ ماضی میں جتنی تحریکوں‘ جدوجہد اور انقلابات نے فکر حسینی سے صحیح استفادہ کیا اور اپنے اہداف میں کامیاب او ر کامران ہوئے۔ عالم اسلام امام حریت سید الشہداءحضرت امام حسین علیہ السلام کی فکر انگیز تحریک سے آگاہی و آشنائی حاصل کرکے اتحاد و وحدت‘ مظلومین کی حمایت‘ یزیدی قوتوں سے نفرت کی ارتقائی منازل طے کرکے اپنی اخروی نجات کا سامان بھی فراہم کرسکتا ہے۔
علامہ ساجد نقوی کے مطابق عزاداری سیدالشہداءکے پروگرام اور تقاریب فکرحسینی کی ترویج کا ذریعہ ہیں جبکہ پاکستان کے شہریوں کے آئینی و قانونی حقوق اور شہری و انسانی آزایوں کا حصہ ہیں لہذا عزاداری کے پروگراموں کو روکنا یا ان میں رکاوٹ ڈالنا زیادتی اور خلاف قانون ہے۔ ہم یہ بات کہنے میں حق بجانب ہیں کہ عزاداری کے انعقاد کے لئے ہمیں کسی قسم کی اجازت لینے کی ضرورت نہیں بلکہ مہذہب ریاست کا فرض ہے کہ وہ اپنے شہریوں کی آزادیوں اور حقوق پر قدغن نہ لگائے اور ان کی آزادیوں کی حفاظت کرے اور عزاداری و ماتم داری کے جلوسوںاور مجالس کے انعقاد کے سلسلے میں اپنی انتظامی ذمہ داریاں دیانت داری سے ادا کرے۔حالیہ بھر پور کامیاب علماءو ذاکرین کانفرنس میں خاص کر شہری آزادیوں کیخلاف ہر قسم کے منفی رویوں کو مسترد کیا گیا اور مکمل آزادی کے ساتھ عزاداری کے انعقادپر زور دیا ۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے یہ بات زو ر دے کر کہی کہ وحی الہی کے مطابق مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں اور یہ امت ایک امت ہے لہذا تمام مسالک کے جذبات کو ملحوظ خاطر رکھ کر اخوت‘ بھائی چارے‘ باہمی احترام‘ برداشت اور تحمل کا مظاہرہ کیا جائے ۔