حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے محرم الحرام1447ھ کے یوم عاشور پر جاری اپنے پیغام میں کہا: یزید کا دور ایسادور تھا جس میں احکام اسلام کو کھلواڑ بنا دیا گیا، اطاعت خداوندی کو ترک کر دیا گیا، شیطان کی پیری کو اپنا نصب العین بنا لیا گیا، عدل اجتماعی کے تصور کا خاتمہ کر دیا گیا، بنیادی انسانی حقوق سلب کرلیے گئے، معاشی و سماجی ناانصافی قائم کر دی گئی، بدعتیں زندہ کر دی گئیں، فحاشی و عریانی کو فروغ دیا گیا اور قومی خزانے کو اپنے ذاتی و گروہی مفادات و مقاصد کے لیے استعمال کیا جانے لگا۔
انہوں نے مزید کہا: دورِ یزیدی میں شریعت محمدی (ص) کا حقیقی چہرہ اور حلیہ بگاڑا جا رہا تھا کہ محسن انسانیت نواسۂ رسول (ص) نے ناجائز حکمرانی کو ماننے سے انکار کر دیا۔ اسلامی اصولوں اور بنیادی انسانی حقوق کی نفی پر مبنی جابرانہ نظام کو تسلیم نہ کرتے ہوئے اوپرے کلچر اور تہذیب کو یکسر ٹھکرا دیا اور اصلاح امت، معروف (نیکی) کو پھیلانے اورمنکر (برائی) کو مٹانے کے لیے مدینہ سے ہجرت اختیار کی اور اس کٹھن اور مشکل راستے میں جتنی بھی تکالیف و صعوبتیں پیش آئیں انہیں خندہ پیشانی سے برداشت کیا، کربلا کے سفر کے دوران اپنے قیام کے اغراض و مقاصد اور لائحہ عمل کے بارے میں واشگاف انداز میں اظہار کیا اور موت جیسی اٹل حقیقت کے یقینی طور پر رونما ہونے کے باوجود بھی موقف سے پیچھے ہٹنے کے لئے تیار نہ ہوئے حتی کہ اعزّا و اقربا اور جانثاران کے ساتھ شہادت کی سعادت کو بھی قبول کیا۔
علامہ ساجد نقوی نے کہا: کربلا ایک کیفیت، جذبے، تحریک اور غیر متزلزل عزم کا استعارہ بن چکی ہے۔ واقعہ کربلا میں اس قدر ہدایت، رہنمائی اور جاذبیت ہے کہ وہ ہر دور کے ہر انسان کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔ اس واقعہ کے پس منظر میں نواسۂ رسول (ص) کی پرخلوص جدوجہد، آفاقی اصول اور پختہ نظریات شامل ہیں۔ اگر آج کے دور میں نظام اسلام کے نفاذ میں حیلے بہانے تراشے جائیں، خلاف شریعت قانون سازی کی جائے، عدل و انصاف ناپید ہو جائے، شہری مذہبی و بنیادی حقوق پامال کئے جائیں، قرآنی احکامات اور سنت رسول پر عمل کرنے سے گریز کیا جائے اور ظلم، تجاوز، عریانی و فحاشی جیسی برائیوں کو دور دورہ ہو تو سیرت حسین ابن علی پر عمل کرتے ہوئے ایسے فاسد نظام کی اصلاح کیلئے قیام اور جدوجہد کی جائے۔
انہوں نے مزید کہا: آئیے ہم عہد کریں کہ اپنے کردار کو امام حسین (ع) اور ان کے باوفا اصحاب و انصار کی روشنی میں ڈھالنے کی کوشش کریں گے اور امام حسین (ع) کی جدوجہد سے استفادہ کریں گے اور امام کی جدوجہد سے رہنمائی لیتے ہوئے معاشرے کی اصلاح کا فریضہ انجام دیں گے۔
قائد ملت جعفریہ علامہ سید ساجد نقوی نے آخر میں کہا: ملک بھر میں جہاں عزادار مظلوم کر بلا حضرت امام حسین (ع) اور اْن کے رفقاء کی یاد منارہے ہیں وہیں پر اسلامی ایران پر جنگ مسلط کرنے، فلسطین و غزہ کے مظلوم، معصوم بچوں، خواتین، مرد و جواں اور بوڑھوں پر ہونے والے ظلم و ستم اور نشل کشی کو بھی یاد رکھتے ہوئے سامراجی و طاغوتی قوتوں کے خلاف بھرپور آواز احتجاج بلند کی جائے۔
آپ کا تبصرہ