حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا ناظر مہدی محمدی صدر جمعیۃ العلماء اثنا عشریہ کرگل (لداخ) نے کہا کہ افغانستان کے جنوبی شہر قندھار میں آج نماز جمعہ کے دوران ایک بار پھر دہشت گردانہ حملہ ہوا ۔ جس کے نتیجہ میں 35 افراد کے شہید جبکہ 45 سے زاہد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ اسی طرح کا ایک اور دھماکہ گذشتہ جمعہ کو صوبہ قندوز کے شہر سید آبادمیںہوا تھا جہاں نماز جمعہ کے دوران یہاں کی سب سے بڑی شیعہ مسجدمیںایک خود کش دھما کہ ہوا جس میں 100کے قریب نمازی شہید جبکہ 150 کے قریب زخمی ہوئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ستم ضریفی یہ ہے کہ افغانستان میں بر سر حکومت طالبان یہاں کے شیعہ مسلمانوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہو گئی ہے اور دہشت گردوں کو وہاں کی مذہبی اقلیتوں، بالخصوص شیعہ مسلمانوں پر حملہ کرنے کی گویا کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے۔یہ بھی افسوس کا مقام ہے کہ عالمی اسکتباری آلہ کارو بدنام زمانہ داعش کے عناصر شیعہ اجتماعات کو نشانہ بنانے میں کامیاب ہو رہے ہیں ۔
مزید کہا کہ انجمن جمعیت العلما اثناعشریہ کرگل(لداخ) مومنین کرگل کی ترجمانی کرتے ہوئے ان دہشت گردانہ حملوں میں ہوئے شہدا کے لواحقین سے اظہار تعزیت پیش کرتے ہیں اور زخمیوں کی جلد از جلدصحتیابی کی دعا کرتے ہیں ۔
جمعیت العلما اثنا عشریہ شہدا ئے افغانستان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے تما م مسلمانان عالم سے اپیل کرتے ہیں کہ افغانستان کی صورت حال پر اپنا موقف واضح کریں اور اس طرح کی دہشت گردی کے حملوں سے نمٹنے کے لئے کوئی راہ حل نکالیں تاکہ ایسی وحشتناک صورتحال کا بار بار سامنہ نہ کرنا پٹرے۔
انکا کہنا تھا کہ علاوہ ازیں ہم حکومت ہندوستان سے گزارش کرتے ہیں وہ اپنےسفارتی اختیارات کو استعمال میں لاتے ہوئے طالبان حکومت پر زور لگائے اور دہشت گردی کی کاروائیوں کو روکنے کے حوالہ سے اپنا رول ادا کریں ۔
مزید کہا کہ جیسا کہ ہم نے اس سے قبل بھی کہا تھا کہ موجودہ دور میں جو کوئی بھی تنظیم ، گروہ یا سوچ کے حامل افراد افغانستان میں وہاں کا نظام چلا رہے ہیں یہ اُن کی ذمہ داری ہے کہ وہ شیعہ مسلمانوں سمیت وہاں کی دیگر مذہبی و قومی اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنائے ۔لیکن اب ایسا محسوس ہوتا کہ طالبان یا تو ان حملوں کو روکنے میں ناکام ہوئے ہیں یا پھر وہ خود اس میں ملوث ہیں۔ ایسا ہونے کی صورت میں تمام عالمی برادری کو سخت نوٹس لینے کی ضرورت ہے۔