حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،امام رضا علیہ السلام کے روضے سے وابستہ سیکنڈری اسکولوں کی نمائندہ طالبات نے اہل سنت سے تعلق رکھنے والی اپنی چھوٹی دینی بہنوں کے لئے ایک جشن کا اہتمام کیا۔ اہل سنت سے تعلق رکھنے والی یہ بچیاں مشہد شہر کے مضافات کے کم آمدنی والے علاقوں کی ہیں اور وہ 9 سال کی عمر، یعنی شرعی ذمے داریوں کے سن میں داخل ہو چکی ہیں۔ امام رضا علیہ السلام کے روضے سے وابستہ اسکولوں کی ان نمائندہ طالبات نے اپنی ٹیچروں کے ساتھ اہل سنت سے تعلق رکھنے والی بچیوں کے لئے یہ جشن منعقد کیا اور اس کا مقصد اسلامی فرقوں کے مابین یکجہتی کا اظہار بھی کرنا تھا۔
اس جشن کے لئے میزبان لڑکیوں نے جشن کے سلسلے کی سجاوٹ کا سارا سامان ایک حسینیہ (امامبارگاہ) میں خود ہی پہنچایا اور پھر پورے ہال کو رنگ برنگی جھنڈیوں اور جھالروں سے سجایا۔ امام ہشتم (ع) کے روضۂ مبارک کا پرچم حسینیہ کے صدر دروازے پر نصب کیا گیا تاکہ اس مقدس و معنوی پرچم کے سائے میں اس جشن کا آغاز، بچیوں کے لئے مزید مبارک ہو۔
تقریب کا آغاز 9 سال کی 30 بچیوں کی اپنی ماؤں کے ساتھ آمد سے شروع ہوا۔ پھر اسکول کی بچیوں نےقرآن کریم کی تلاوت کی۔ اس کے بعد ٹیچروں اور میزبان بچیوں نے ہر 9 سالہ بچی کو ایک ایک کرکے چادر اور اسلامی لباس پہنایا۔ اس جشن کےدوران مذہبی امور اور بچوں کی تربیت کے ماہر حجت الاسلام نواب نے بچوں کے لئے ایک لطیف اور دلچسپ پیرائے والی تقریر کی۔ اس تقریر میں انھوں نے 9 سالہ بچیوں کے لئے شرعی احکام کو بیان کیا اور انھیں عبادات کے طریقے بڑے خوبصورت انداز میں بتائے۔
حاضرین نے پوری تقریب کے دوران، امام ہشتم یعنی مہربانیوں کے امام پر مسلسل درود و سلام بھیج کراس روحانی جشن کو مزید پر رونق اور حاضرین کے دلوں کو سرور بخشا۔ ایک بچی کی ماں نے حضرت امام رضا علیہ السلام کی صلوات خاصہ کو دوسرے حاضرین کے ساتھ پڑھ کراس جشن میں ایک سماں باندھ دیا۔ امام رئوف یعنی حضرت امام رضا علیہ السلام کی نیت سے 30 پیکٹس بھی اہلسنت بچیوں کو بطورہدیہ " پیش گئے جن میں چادر، سفید مقنعہ، جانماز، عطر اور حرم کی جانب سے متبرک مصری اور نمک شامل تھے۔ باجماعت نماز ظہر و عصر ان بچیوں نے اپنی شیعہ میزبان بہنوں کے ساتھ پڑھی اور آخر میں حرم مطہر امام رضا (ع) کے متبرک دسترخوان پر سب نے نذر کا کھانا کھایا۔