حوزہ نیوز ایجنسیکی رپورٹ کے مطابق، پٹنہ / ملک میں بدلتی سیاسی صورتحال اور مسلمانوں کی گهٹتی وقعت پر جنتا دل راشٹر وادی نے کہا ہے کہ زندہ قوموں کو نظر انداز کرنے کے لیے سو بار سوچنا پڑتا ہے چونکہ مسلمان سیاسی طور پر مردہ ہے تو اس کی حیثیت گهٹے، عزت لٹے کیا فرق پڑتا ہے؟
جے ڈی آر کے قومی کنویز اشفاق رحمٰن کہتے ہیں کہ اقتدار کی لڑائی میں آج مسلمان کہیں کهڑا نہیں ہے۔اس قوم کے بوتے ہی اقتدار کا خواب دیکهنے والے لوگ مسلمانوں کو اپنے ساته کهڑا ہونے دینا بهی نہیں چاہتے جب کہ خود مسلمانوں کے ذریعہ سجائے اسٹیج سے ہی وہ تال ٹهونکتے نظر آتے ہیں۔
اشفاق رحمٰن کا ماننا ہے کہ مہاگٹھ بندهن مسلمانوں کے لیے زہر ہلاہل ہے۔ انهوں نے کہا بهاجپا کو تو مسلمانوں سے کوئی مطلب ہی نہیں ہے اس کی بنیاد ہی مسلم مخالفت پر پڑی ہے لیکن جو دن رات سیکولرزم کی تسبیح پڑهتے ہیں ان کی ایمانداری کا حال یہ ہے کہ محفل اکیلے لوٹ لے جانا نا چاہتے ہیں اور لوٹ رہے ہیں۔
انهوں نے کہا مسلمان سب سے ظالم قوم ہے جو خود اپنے اوپر ظلم کررہی ہے یہ جانتے ہوئے کہ سیاسی جماعتیں اس کا استحصال کررہی ہیں وہ متحد نہیں ہوتے۔
اشفاق رحمٰن کہتے ہیں کہ مسلم ووٹ بینک کے سوداگروں کو ووٹ تو چاہیے مگر مسلمان یا مسلم قیادت نہیں چاہیے۔ کل کو اگر اقتدار میں اگر تبدیلی آتی بهی ہے تو اس میں مسلمانوں کا کوئی رول اور کوئی حصہ نہیں ہوگا۔
انهوں نے کہا، خوف کی سیاست میں مسلمان اس قدر سمٹ گیا ہے کہ اس کا سیاسی وجود ہی نہیں بچا ہے، مسلمان تو اس بات سے ہی خوش ہے کہ بهاجپا کو ہرانا ہے، بهاجپا کو ہراتے ہراتے خود ساختہ سیکولر پارٹیوں نے نریندر مودی جیسے ہندوتو کے سب سے بڑے علمبردار کو مرکزی اقتدار میں بیٹها دیا۔
انهوں نے آخر میں کہا، اقتدار کی اس لڑائی میں مسلمانوں کو فرنٹ پر آکر سیاست کا رخ بدل دینا چاہیئے اور یہ تب ممکن ہے جب مسلمان پہلے اپنے بینر اور اپنی قیادت میں گول بند ہوں۔