حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مولانا رضی زیدی پھندیڑوی نے سرمایہ دارانہ نظام معیشت اور ہمارا معاشرہ کے عنوان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج دنیا میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد غربت اور پریشانی میں زندگی گزار رہی ہے اس غربت اور پریشانی کے باعث سماج اور معاشرہ میں بہت زیادہ خرابیاں داخل ہوچکی ہیں،ثروتمند افراد کی ثروت میں ہر روز اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور غریب افراد کی غربت میں اضافہ کے ساتھ سماج میں فتنہ وفساد،ظلم وستم،بےرحمی،حسد،جلن اور جہالت وپستی اپنے عروج پرجارہی ہے۔سماج میں رہنے والے ذمہ دار افرادکبھی اس مسئلہ کی طرف توجہ نہیں کرتے اور نہ ہی سماج کی خرابیوں کی پروا کرتے ہیں ایسا کیوں ہے؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ لوگ ایسے نظام معیشت کے غلام ہوچکے ہیں کہ جس کے نتیجہ میں ان کی دولت میں اضافہ ہو اور سماج میں خرابیاں داخل ہوں اور وہ نظام ہے "سرمایہ دارانہ نظام معیشت" جومعاشرہ کی خرابیوں کا سبب بنتا ہے لہذا اس نظام میں اصلاح کی ضرورت ہے جب اس نظام کا دنیا سےخاتمہ ہوجائے گا توانسانی زندگی میں اچھائیاں پروان چڑھنے لگےگیں اور وہ سکون جو دنیا کی سب سے مہنگی چیز ہے جس کو بے شمار دولت کےعوض بھی نہیں خریدا جا سکتا۔ وہ حکمرانوں اور عوام کی زندگی میں تب تک داخل نہیںہوسکتا جب تک وہسرمایہ دارانہ نظام معیشت کو چھوڑکر ایک ایسے معاشی نظام کے پیروکارنہ بن جا ئیں جو دینی اور دنیاوی ہر لحاظ سے فائدہ مند ہو ۔ہم یہاں پر سرمایہ دارانہ نظام معیشت کو دیکھتے ہیں کہ وہ کیا ہے:
سرمایہ دارنہ نظام (Capitalism):
محض ایک معاشی نظام نہیں بلکہ ایک مخصوص فکر و عمل کا نام ہے ۔ جس میں صاحب سرمایہ اپنے سرمایہ کو اپنی ذاتی قابلیت و مہارت کانتیجہ سمجھتا ہے اور یہ احساس اس کے عمل کا حصہ بن جاتا ہے اور وہ یہ بھول جاتا ہے کہ اس کی دولت و ثروت کی تخلیق میں معاشرے کے بہت سے دوسرے عوامل کا تعاون بھی شامل ہے ۔
موجودہ دور میں مختلف مذاہب نے سرمایہ دارانہ معاشی نظام پر اعتراض کیا ہے ۔ خاص طور پر عیسائیت میں سرمایہ دارانہ معاشی نظام کے مادہ پرستی کے پہلو کوبری نظر سے دیکھا گیا ہے ۔سرمایہ دارانہ معاشی نظام ،مادہ پرستی اور افادیت پرستی کے گرد بے روز گاری اور غیر منصفانہ تقسیم دولت کو فروغ دے کر معاشی بحران کا سبب بنتا ہے ۔
یہ انسانی زندگی میں بےسکونی وپریشانی کا سبب بنتا چلا جا رہا ہے جس کی وجہ سےآج دنیا میں لوگوں کی آوازیں بلندہورہی ہیں کہ ایسا نظام آئے جو سماج کو اس اقتصادی بحران سے نکال کرپرسکون سماج میں تبدیل کر سکے اور وہ ہے: "اسلامی نظام معیشت "۔ اسلامی نظام معیشت سرمایہ داری اور دیگرنظاموں کے بہت سے پہلوؤں سے الگ نظرآتا ہے۔ سرمایہ دارانہ نظام معیشت اوردوسرےنظام،نظام مادیت کے فلسفہ کو پروان چڑھاتے ہیں ان کے نزدیک مادی ضروریات ہی انسان کی حقیقی ضرورت ہیں ۔ اس کے برعکس اسلام فانی اور باقی دونوں پہلوؤں کو مد نظر رکھتا ہے اور مادی دنیا کے علاوہ ایک عالم بالا کا تصور بھی دیتا ہے جو ابدی و دائمی ہے ۔ اسلامی معاشی نظام مذہبی اقدار ، شخصی آزادی ، ذاتی مفاد اور زندگی کے باقی تمام پہلوؤں کو بھی مد نظر رکھتا ہے اور دین اور دنیا کے درمیان ایک متوازن ربط کے تصور کو پروان چڑھاتا ہے ۔ اس کی پیروی کرنے والا دنیا وی اعتبار سے بھی شادو آباد رہتا ہے اور آخرت کی بہتری اور بھلائی بھی اس کا مقدر بنتی ہے ۔ اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے اور اسلام کا معاشی نظام ایک مکمل اور جامع نظام ہے جو معاشی بحران کے خاتمہ کے تمام حل پیش کرتا ہے ۔ ضرورت صرف اس بات کی ہے کہ اس نظام کو اس کی اصلی روح کے ساتھ نافذ کیا جائے تا کہ حقیقی معنی میں اس کے ثمرات سے فائدہ اٹھایا جا سکے ۔ معقول معاشی نظام ملک کی ترقی اور خوشحالی میں نمایاں کردار ادا کر تا ہے اور وہاں کے رہنے والوں کے لیے امن و امان، ترقی ، خوشحالی اور پرسکون زندگی کا ضامن ہوتا ہے ۔ مختلف معاشی نظاموں کو دیکھنےکے بعد یہ سمجھ میں آتا ہے کہ ایک ایسا معاشی نظام ہو جو نہ صرف دنیاوی پہلوؤں کو مدنظر رکھے اور معاشی تقاضوں کو بہتر طریقے سے پوراکرے بلکہ ذاتی زندگی میں سکون جیسی نعمت سے بھی روشناس کرائے۔
اگر ہم اسلام کے معاشی نظام کی بات کریں تو یہ نظام نہ صرف دنیاوی تقاضوں کو بہتر طریقے سے پورا کرتا ہے بلکہ ذاتی زندگی میں سکون اور اطمینان کو بھی فروغ دیتا ہے ۔ اسلام کا معاشی نظام حقیقت میں ہر مذہب اور عقیدے کے لوگوں کے لیے مشعل راہ ہے ۔ یہ ایک ایسا نظام ہے جو ہر مذہب کے پیروکاروں کے لیے بیک وقت نہ صرف قابل قبول ہے بلکہ اپنی خصوصیات کی بنا پر ہر قسم کی معیشت میں قابل نفاذبھی ہے ۔ اسلام کا معاشی نظام ہر لحاظ سے آمریت ، سود خوری ، بدعنوانی اور معاشی استحصال کی مذمت کرتا ہے اور ذاتی اور معاشی زندگی میں ایک متوازن ربط کے تصور کو پروان چڑھاتا ہے ۔ جو ہر لحاظ سے انسان کو ذہنی اور جسمانی سکون کی نعمت سے روشناس کراتا ہے اور زندگی میں ترقی کے تصور کو بھی تحریک دیتا ہے ۔
معاشرہ کی خرابیوں کا ذمہ دار:
سرمایہ دارانہ نظام معیشت کافروغ اور اسلامی نظام معیشت کا فقدان ہے۔پروردگار سرمایہ دارانہ نظام کا خاتمہ فرما اور معقول نظام معیشت کو قائم فرما تاکہ معاشرہ کی خرابیوں کا خاتمہ ہوسکے۔آمین