۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
سویرا بتول 

حوزہ/ باٸیوٹیرورزم یعنی حیاتیاتی دہشتگردی موجودہ دور میں صہیونیت کاسب سے بڑا ہتھیار ہے جس سے ہر سال کروڑوں بنی نوع انسان موت کی لپیٹ میں آتے ہیں۔

تحریر: سویرا بتول

حوزہ نیوز ایجنسی باٸیوٹیرورزم یعنی حیاتیاتی دہشتگردی موجودہ دور میں صہیونیت کاسب سے بڑا ہتھیار ہے جس سے ہر سال کروڑوں بنی نوع انسان موت کی لپیٹ میں آتے ہیں مگر افسوس کہ اس اہم موضوع پر توجہ نہ دی گٸی جس کے نتاٸج موجودہ عالمی وبا کی صورت میں سامنے آٸے۔آٸیے جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ صہیونیت نے کیسے دھشتگردی کی اس قسم کو اپنے مفاد کے لیے استعمال کیا اور کیسے جینیٹک میک اپ میں تبدیلیوں کے ذریعے پوری انسانیت کو لقمہ اجل بنایا۔(اس تحریر میں نہایت سادہ الفاظ میں باٸیوٹیرورزم کی اصطلاح پیش کریں گے تاکہ عام عوام تک پیغام بآسانی پہنچ جاٸے)۔

ٹیرورزم خود پاورفل ممالک اور حکومتوں کا کام ہے۔ٹیرورزم ایک کور ہے جسکی آڑ میں بالخصوص یورپ اور امریکہ اپنے مقاصد پورے کرتے ہیں۔باٸیوٹیرورزم کا مطلب ہے حیاتیاتی دھشتگردی یعنی اسکا تعلق انسانی حیات سے ہے یعنی دھشتگردی کی یہ قسم انسانی زندگی کو مشکل میں ڈال سکتی اور بوقت ضرورت اسے ختم بھی کر سکتی ہے۔

باٸیوٹیرورزم کے ایک حصے کا تعلق اشیاۓ خوردونوش سے ہے

باٸیوٹیرورزم کی دوسری شکل میڈیکل دواٸیوں میں موجود ہے۔اس حوالے سے ڈاکٹر حسن عباسی بیان کرتے ہیں کہ اس میں ایک مہم نکتہ موجود ہے کہ لوگوں کے دنیا میں مختلف طبقات کے لیے اِن کی Genetic بناوٹ اوراسکے ذریعے انکے مثبت اور منفی نتاٸج حاصل کیے جاتے ہیں اور دوسری طرف یہ دیکھاجاتا ہے کہ کیسے ان ادویات کے ذریعے کسی قوم کو مشکلات میں مبتلا کیا جاسکتا ہے۔باٸیوٹیرورزم کی یہ technology امریکہ،بعض یورپی ممالک اور صہیونی ریاست اسراٸیل کے پاس موجود ہے۔اس technology کے استعمال کے ذریعے کسی قوم کی نسل کو وسیع طور پر خطرے میں ڈالا جاسکتا ہے۔

اس کامقصد ایک قوم یا معاشرے میں کسی بیماری کو شاٸع کرنا جسکے ذریعے اس ملک کے ملکی حفاظت کے خرچے کو بڑھادیاجاٸے۔اس کی موجودہ مثال اُن واٸرسز سے ملتی ہے جو مغربی افریکہ میں ٹیسٹ کیے گٸے جیسے ebola virus جو پہلے سے موجود تھا لکین اچانک سے پانچ چھ ممالک اس میں گرفتار ہوگٸے اور ان ممالک کی معشیت بری طرح مفلوج ہوگٸی۔یہی کام ١٣٦٤ اور ١٣٦٥شمسی میں مرکزی امریکہ میں ایک نامعلوم بیماری AIDS کے نام سے کیاگیا ۔AIDS کی بیماری جسے درحقیقت امریکیوں نے پھیلایا ایک باٸیوٹیرورزم اٹیک تھا جسکا اعتراف خود امریکیوں نے بعد میں کیا۔

اس کا اعتراف ایک امریکی پروفیسر اپنے ایک بیان میں کرتے ہیں رابرٹ گالو کا کہنا ہےامریکہ نے نائن الیون واقعے کے بعد کم سے کم سو ارب ڈالرز صرف بائیولوجیکل اسلحوں پر تحقیقات کرنے پر خرچ کیے ہیں۔ مثال کے طور پر میہنہیٹن پراجیکٹ میں جس کے نتیجے میں ایٹم بم بن گیا۔ جس میں افراط زر کی مقدار کو نظرانداز کیاگیااس کی لاگت چالیس ارب ڈالرز تھی. تو اگر دیکھا جائےبائیولوجیکل اسلحوں کی تحقیقات کی لاگت تقریباڈھائی گنا بڑھ گئی۔

اس بنا پر یہ واضح ہوجاتا ہے کہ امریکہ ایک قسم کے چھاپہ مار بائیولوجیکل جنگ کا ارادہ رکھتا ہے۔ جیسا کہ رابرٹ گالو اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ اس کی شروعات ریگن کے زمانے سے ہوئی۔یہ ایبولا اور زیگا وائرس تیسری دنیا کے ممالک کے رنگین فام لوگوں کے اوپر استعمال کرنے میں لگے ہوئے ہیں اور اس بات کے ثبوت موجود ہیں کہ مونسینٹو ادارے نے امریکی حکومت کے ساتھ ایک میگا کا نٹریکٹ سائن کیا تھا تاکہ ایبولا وائرس عام کر سکے، اس کا مقصد پاپولیشن کنٹرول (انسانی آبادی کی منصوبہ بندی) ہے۔

اس موقع پر مولاٸے کاٸنات کا یہ فرمان باخوبی سمجھ میں آتا ہے کہ ظہور عج قاٸم کے قریب سرخ موت اور سفید موت میں اضافہ ہوگا اور سورة البقرة کی یہ آیت اسی موجودہ حالت کی عکاسی کرتی ہے۔ اور جب کوٸی اس قدر طاقتور دشمن کو اقتدار اور حکومت مل جاٸے تو اسکی کوشش ہوگی کہ زمین پر فساد اور تباہی پھیلادےاور زراعت اور نسلوں کو نابود کردے اور خدا کو تباہی اور فساد ہرگز پسند نہیں۔ سورة البقرة آیت ٢٥٠

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مستضعفینِ جہاں کی واحدامید مہدی دوراں عج کے ماننے والوں نے کس قدر Genetic change کے ادارے قاٸم کیے؟آج صہیونیت bioweapons کے استعمال کے ذریعے پوری انسانیت کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے آپ کے پاس کیا حکمتِ عملی ہے؟کیا ہم ظہورِامام عج کے اُس عظیم معرکے کے لیے انسانیت کو درپیش مساٸل سےنبرد آزما ہونے کے لیے میدانِ عمل میں موجود ہیں؟ وہ علی ع جو آسمان کے راستوں کو زمین سے زیادہ جانتے ہیں اُنکے ماننے والے کس قدر علم کے میدان میں موجود ہیں؟ آپ نے کتنے بہترین باٸیوٹیکنالوجسٹ اور جینیٹک انجینٸرز معاشرے کو دٸیے؟ کتنی یونیورسٹیز مہدی دوراں عج کے لیے قاٸم کیں؟ کتنی باٸیو سیفٹی لیول فار labs کا قیام عمل میں لاٸے؟کیا زبانی العجل کی تسبیح ظہور کے معرکے کو نزدیک کر سکتی ہے؟ یوسفِ زہرا عج راستے میں ہیں کیا ہم تیار ہیں؟

۔۔۔۔۔جاری ہے۔۔۔۔۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .