۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
شہریت

حوزہ, رپورٹ کا کہنا ہے کہ مقتدروں کا وفد ہندوستانی شہریت جاری کرنے کے عمل میں تیزی لارہا ہے' مذکورہ بالا زمرے کے لئے فیصلہ اس کے لئے مقامی سطح پر کیاجائے گا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق, نئی دہلی/ افغانستان' بنگلہ دیش اور پاکستان سے آنے والے ہندوؤں' سکھوں' بدھسٹوں' جین' پارسیو اور عیسائیو ں کو شہریت ایک 1955کے تحت ہندوستانی شہریت فراہم کااختیار نو ریاستوں کے ہوم سکریٹریوں اور 31اضلاع کے ضلع مجسٹریٹوں کو ہے۔

وزرات داخلی امور(ایم ایچ اے) کیلئے2021-22یکم اپریل سے 31ڈسمبر 2021تک جملہ 1414غیر ملکیوں جو پاکستان' بنگلہ دیش اور افغانستان سے تعلق رکھنے والے اقلیتی طبقات ہیں کو شہریت ایکٹ1955کے تحت راجسٹریشن کرنے والوں کو شہریت دی گئی ہے۔

افغانستان' بنگلہ دیش اور پاکستان سے آنے والے ہندوؤں' سکھوں' بدھسٹوں' جینوں' پارسیوں اور عیسائیوں کوہندوستان کی شہریت دینے کا یہ اقدام متنازعہ شہریت ترمیمی ایکٹ 2019سی اے اے کے تحت نہیں بلکہ شہریت ایکٹ1955کے دیاگیاہے جوقابل غور ہے۔

مذکورہ سی اے اے بھی افغانستان' بنگلہ دیش اور پاکستان سے آنے والے غیرمسلم کو ہندوستانی شہریت فراہم کرتا ہے۔ تاہم سی اے اے کے تحت قوانین حکومت نے ابتک نہیں بنائے ہیں لہذا کسی کو بھی اس کے تحت شہریت نہیں دی گئی ہے۔

ایم ایچ اے نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہاکہ ہے کہ مرکز نے پاکستان' بنگلہ دیش اور افغانستان سے آنے والے غیرملکی جس کاتعلق ہندو' سکھ' جین' بدھ مت' عیسائی اورپارسی طبقات سے ہیں انہیں رجسٹریشن یانیوچرلائزیشن کے ذریعہ ہندوستانی شہریت دینے کا اختیار 13مزید ضلع کلکٹروں اور ہوم سکریٹریز برائے 2021-22میں شامل کئے گئے دو مزیدریاستوں بھی ہیں۔

رپورٹ میں کہاگیاہے کہ "اس کے ساتھ 29اضلاعوں کے کلکٹر س اورنو ریاستوں کے ہوم سکریٹریز کو مندرجہ بالا زمرے میں شہریت فراہم کرنے کی مجاز بنایاگیاہے"۔ گجرات کے ضلع آنند اورمہسانا کو بھی اسی طرح کے اختیارات پچھلے ماہ دئے گئے تھے۔

پاکستان' بنگلہ دیش او رافغانستان سے آنے والے غیرمسلم اقلیتوں کوجن نوریاستوں میں رجسٹریشن یانیوچرلائزیشن کے تحت شہریت دے جاری گئی وہ گجرات' راجستھان' چھتیس گڑھ' ہریانہ' پنجاب' مدھیہ پردیش' اترپردیش'دہلی او رمہارشٹرا ہیں۔

دلچسپ یہ ہے سیاسی طور پرحساس آسام اور مغربی بنگال کے کسی بھی ضلع کے حکام کو اب تک اختیارات نہیں دئے گئے ہیں۔

رپورٹ کا کہنا ہے کہ مقتدروں کا وفد ہندوستانی شہریت جاری کرنے کے عمل میں تیزی لارہا ہے' مذکورہ بالا زمرے کے لئے فیصلہ اس کے لئے مقامی سطح پر کیاجائے گا۔

سی اے اے کو لے کر ملک بھر میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے اورقومی درالحکومت میں فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات بھی پیش ائے تھے۔

تاہم اب تک حکومت نے اس کے قواعد کو ترتیب نہیں دیا ہے۔ ماضی میں کویڈ وباء کے حوالے سے سی اے اے کے قواعد کی ترتیب میں دیری کی بات کہی گئی تھی۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .