۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۵ شوال ۱۴۴۵ | Apr 24, 2024
فخرالعلما مولانا مرز امحمد عالم طاب ثراہ

حوزہ/ اس بے سرو سامانی کے عالم میں جب سفر کرنا سخت دشوار تھا نہ سڑکیں تھیں نہ گاڑی فخرالعلما گاوں دیہاتوں کا دورہ کرتے رہے اور مومنین کو دین ، اور مسائل شریعت سے آگاہی کی ہر ممکن کوشش میں مصروف رہے۔عزاداری کے نام پر جاہلانہ اور غیر اسلامی رسمیں جو ہماری عزاداری میں داخل ہوتی جا رہی تھیں ان سے مومنین کو آگاہ و باخبر کیا۔

تحریر: مولانا سید کرامت حسین جعفری

حوزہ نیوز ایجنسی | عالم باعمل مجاہد فی سبیل اللہ فخرالعلما مولانا مرزامحمد عالم طاب ثراہ ایک متحرک ، فعال ، انقلاب آفرین اور ذمہ دار عالم دین تھے۔ تقسیم وطن کے بعد مومنین پر جو جہالت اور بے چارگی کی یلغار ہوئی اُس بھیانک اور دشوار وقت میں جن علما نے گاوں گاوں قریہ قریہ گھوم کر قوم کی راہنمائی ان تک دین اور تعلیمات محمد و آل محمد ص پہونچانے اور اُن کی دلجوئی کی ہر ممکن کوشش و سعی کی اُنمیں فخرالعلما کا نام نامی پہلی صف میں دیکھائی پڑتا ہے ورنہ حالات یہاں تک پہونچ گئے تھے کہ بڑے بڑے خطیب اور علما کی ساری فعالیت بس گوشہ نشینی یا بچے کھچے نوابین و روئسا اور کچھ علما خانوادوں کی ڈیوڑیوں کی جی حضوری ہی تک محدود ہوکر رہ گئی تھی۔اِن حالات میں ملک کے گوش و کنار خاص کر دیہاتوں میں مومنین بے یار و مددگار دین اور دینی معلومات سے بے خبر سر گرداں تھے ۔

اس بے سرو سامانی کے عالم میں جب سفر کرنا سخت دشوار تھا نہ سڑکیں تھیں نہ گاڑی فخرالعلما گاوں دیہاتوں کا دورہ کرتے رہے اور مومنین کو دین ، اور مسائل شریعت سے آگاہی کی ہر ممکن کوشش میں مصروف رہے۔عزاداری کے نام پر جاہلانہ اور غیر اسلامی رسمیں جو ہماری عزاداری میں داخل ہوتی جا رہی تھیں ان سے مومنین کو آگاہ و باخبر کیا۔

آپ کی تقریریں اور مجالس صرف اور صرف تعلیمات محمد و آل محمد علیہم السلام، وعظ و نصیحت اور توہم و خرافات اور خود ساختہ عقاید کے خلاف بیانات پر مشتمل ہوا کرتی تھیں جبکہ اُس دور میں ذاکرین کی اکثریت منبر سے بس ایک دوسرے کے خلاف بیان بازیوں میں مصروف تھی جس کے نتیجہ میں قوم وملت میں ایک خلفشار و انتشار پھیل ہوا تھا۔

مگر فخرالعلماء اُس دور میں بھی قوم و ملت کی اصلاح اور آپسی اتحاد و اتفاق برقرار رکھنے میں مصروف رہے اُن کی بے لوث خدمات جہالت و گمرہی اور جاہلانہ رسومات و توھمات کے خلاف مجاھدت کو لاکھوں سلام ۔پروردگار عالم کی بارگاہ میں دعا ہے کہ اُن عالم با عمل مجاھد فی سبیل اللہ، گمنام خدمت گذار دین کی روح اور قبر پر اپنی رحمتوں کی بارانی فرمائے اور جوار چہاردہ معصومین علیہم السلام میں اعلی علیین میں شمار فرمائے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .