۱۲ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۲ شوال ۱۴۴۵ | May 1, 2024
مولانا سید غافر رضوی

حوزہ/ پاراچنار میں اساتذہ پر دہشت گردانہ حمله اس بات کی دلیل ہے کہ حمله آور افراد علم کی روشنی سے بے بہرہ اور تاریکی کے دلدادہ تھے، علم کسی سے مخصوص نہیں ہوتا بلکہ وہ ہر اس انسان تک پہنچتا ہے جو اس کو حاصل کرنا چاہتا ہے اور جو علم دشمن ہوتا ہے اس کی جھولی ہمیشہ خالی رہتی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،پاراچنار کے دل دہلا دینے والے دہشت گردانہ حمله کی پر زور مذمت کرتے ہوئے حجت الاسلام و المسلمین عالیجناب مولانا سید غافر رضوی صاحب قبلہ چھولسی نے کہا: تاریخ شاہد ہے کہ ہم نے کسی بھی دور میں کبھی بھی دہشت گردی کی حمایت نہیں کی اور نہ ہی کبھی اس کے طرفدار بنے کیونکہ ہمارے رہبروں نے ہمیشہ دہشتگردی کا مقابلہ کیا اور دہشت گردوں کے سامنے سر بکف سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند ڈٹ کر کھڑے رہے چاہے پھر نتیجہ میں اپنا پورا گھرانہ ہی کیوں نہ برباد ہوتے ہوئے دیکھنا پڑے۔

مولانا غافر رضوی نے اپنا بیان جاری رکھتے ہوئے کہا: اساتذہ پر دہشت گردانہ حمله اس بات کی دلیل ہے کہ حمله آور افراد علم کی روشنی سے بے بہرہ اور تاریکی کے دلدادہ تھے، علم کسی سے مخصوص نہیں ہوتا بلکہ وہ ہر اس انسان تک پہنچتا ہے جو اس کو حاصل کرنا چاہتا ہے اور جو علم دشمن ہوتا ہے اس کی جھولی ہمیشہ خالی رہتی ہے۔

مولانا غافر نے یہ بھی کہا: دہشت گرد طبقہ اس بات سے نہایت خوف زدہ ہے کہ اگر جگہ جگہ پر علم کے چراغ روشن ہوگئے تو ہماری اندھیری کوٹھری میں کون آئے گا! لہٰذا جتنی جلدی اور جہاں تک ممکن ہو شمع علم کو بجھاؤ تاکہ جہالت کا راج قائم ہوسکے؛ لیکن شاید وہ اس حقیقت سے آنکھیں چرا رہے ہیں کہ چودہ سو سال سے ان کے بزرگ پھونکیں مار مار کر مر گئے لیکن اس چراغ کو گل نہ کرپائے تو آج ان کی کیا اوقات ہے کہ چراغ علم کو بجھا سکیں۔

فانوس بن کے جس کی حفاظت ہوا کرے

وہ شمع کیا بجهے جسے روشن خدا کرے

مولانا نے آخر کلام میں کہا: ہم ہمیشہ حق کے طرفدار اور دہشت گردی کے مخالف رہے ہیں، ہر شخص کو یہ یاد رہنا چاہئے کہ علم سے دشمنی مول لیکر کچھ نہیں ملے گا بلکہ قیامت تک کے لئے لعنتوں کا ایسا ہار ملے گا جو اس کی ہر جیت کو ہار سے تبدیل کردے گا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .