پیر 14 اپریل 2025 - 09:00
دور حاضر کے علمی مراکز کا سرچشمہ امام جعفر صادق علیہ السلام کی یونیورسٹی ہے

حوزہ/ اگرچہ اسلامی یونیورسٹی کی بنیاد ہمارے پانچویں امام حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے رکھی تھی لیکن اس دور میں زیادہ ثمر آور نہ ہوسکی بلکہ امام جعفر صادق علیہ السلام کی محنت شاقہ کی بدولت زمانہ کو ایک نئی ڈگر ملی جس کے ذریعہ لوگ جہالت کی تیرگی سے نکل کر علم کے اجالوں میں آگئے.

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،کشاف الحقائق مصحف ناطق حضرت امام جعفر صادق علیہ الصلاۃ و السلام کی الم انگیز شہادت کی مناسبت سے گفتگو کرتے ہوئے حجت الاسلام مولانا سید غافر رضوی صاحب قبلہ فلک چھولسی نے کہا: ہمارے چھٹے امام یعنی امام صادق علیہ السلام جہان تشیع کے مؤسس اور بانی تھے. آپ کی شہادت کے بارے میں دو تاریخیں ذکر ہوئی ہیں ایک تو پندرہ شوال اور دوسری پچیس شوال جن میں سے پندرہ شوال کو زیادہ معتبر مانا جاتا ہے جب کہ سال شہادت میں کوئی اختلاف نظر نہیں آتا وہ سب نے سن ایک سو اڑتالیس ہجری (۱۴۸ھ) مرقوم کیا ہے.

مولانا رضوی نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا: ہمارے تمام اماموں کے زمانے بہت پر آشوب رہے ہیں، حکومتوں کا اتنا زیادہ فشار تھا کہ علوم و فنون کی نشر و اشاعت میں نہایت مشکلات کا سامنا ہوتا تھا؛ اگر اس تناظر میں دیکھا جائے تو امام جعفر صادق علیہ السلام کا زمانہ قدرے غنیمت تھا کیونکہ آپ کو ایسا موقع فراہم ہوا کہ علوم الٰہی کی نشر و اشاعت میں اہم کردار ادا کیا اور دنیا کی سب سے پہلی یونیورسٹی آپ ہی نے تشکیل دی.

مولانا غافر رضوی نے کہا: اگرچہ اسلامی یونیورسٹی کی بنیاد ہمارے پانچویں امام حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے رکھی تھی لیکن اس دور میں زیادہ ثمر آور نہ ہوسکی بلکہ امام جعفر صادق علیہ السلام کی محنت شاقہ کی بدولت زمانہ کو ایک نئی ڈگر ملی جس کے ذریعہ لوگ جہالت کی تیرگی سے نکل کر علم کے اجالوں میں آگئے.

مولانا غافر نے یہ بھی کہا: اگر امام جعفر صادق علیہ السلام کی ولادت دیکھی جائے تو اسی تاریخ میں ہے جس میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ولادت باسعادت ہے یعنی سترہ ربیع الاول میں مولا کی ولادت ہوئی اس وقت ہجری اعتبار سے سن تراسی (۸۳ھ) تھا اور سن ایک سو اڑتالیس (۱۴۸ھ) میں مولا کی شہادت ہوئی ہے یعنی آپ کی کل عمر تقریباً پینسٹھ سال ہوئی.

مولانا غافر رضوی نے اپنی گفتگو کے اختتامی مراحل طے کرتے ہوئے کہا: اگر ہمارے پانچویں امام اور چھٹے امام انتھک کوششیں نہ کرتے تو آج علم و فن کو جاننے والا کوئی نہ ہوتا بلکہ ہر طرف جہالت کی تیرگی کا راج ہوتا؛ ہمارے لئے باعث صد افتخار ہونا چاہئے کہ ہمارے رہبر و پیشوا علم و فضل اور ادب و فن کے پیشوا ہیں نہ کہ جہالت کے دلدادہ؛ لہذا ہمیں اپنے رہبروں کا اتباع کرتے ہوئے جہالت سے دوری اور علم و فن سے قربت کا اظہار کرنا چاہئے.

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha