۱۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۴ شوال ۱۴۴۵ | May 3, 2024
مولانا سید رضوان حیدر رضوی

حوزہ|شیر کوٹ کے رہائشی محمود نامی شخص نے مبلغ دین کے ساتھ انتہائی بدتمیزی سے کام لیتے ہوئے ان پر تنقید کرتے ہوئے ان پر پیسوں کا رعب جمانا چاہا اور طعنہ زنی کی، ان کی بدتمیزی کا نمونہ: "تیری اوقات کیا ہے پانچ ھزار میں یہاں نوکری کر رہا ہے۔ تو جاہل ہے تو کچھ نہیں کر سکتا۔ تیرا یہاں شیر کوٹ میں کچھ نہیں ہے۔"

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،بجنور، قصبہ شیرکوٹ،آج سے چار مہینے پہلے، مولانا سید رضوان حیدر رضوی نے خدمت دین مبین اسلام کرنے کے لئے شیر کوٹ میں آنے کا فیصلہ کیا۔ اس مناسبت سے منتظمین کی طرف سے ایک قلیل رقم پانچ ہزار ماہانہ مقرر کی گئی۔مولانا نے اپنے آمد کے بعد نماز پنجگانہ اور نماز جمعہ کے ساتھ ساتھ دعائے ندبہ کا انعقاد کیا۔ انہوں نے مسائل دین بیان کرتے ہوئے قرآن مجید کی تلاوت اور اصلاح کی طرف دعوت بھی دی، ساتھ ہی تربیتی امور میں جانفشانی سے مشغول رہے۔

مگر، شیر کوٹ کے رہائشی محمود نامی شخص نے مولانا کے ساتھ انتہائی بدتمیزی سے کام لیتے ہوئے ان پر تنقید کرتے ہوئے ان پر پیسوں کا رعب جمانا چاہا اور طعنہ زنی کی۔ وہ آذان کے مسئلہ، نماز کے وقت پر، اور دعا کے مسئلہ پر بھی بدتمیزیاں کرتے رہے۔ ان کی بدتمیزی کا نمونہ: "تیری اوقات کیا ہے پانچ ھزار میں یہاں نوکری کر رہا ہے۔ تو جاہل ہے تو کچھ نہیں کر سکتا۔ تیرا یہاں شیر کوٹ میں کچھ نہیں ہے۔"

باوجود اس بدتمیزی کے، مولانا سید رضوان حیدر رضوی نے ہر ممکن کوشش کی تاکہ مسئلہ حل ہو۔ انہوں نے محمود نامی شخص کو تنبیہ کے ساتھ ہی خود کو کنٹرول کرتے ہوئے صبر سے بھی کام لیا۔

مولانا سید رضوان حیدر رضوی نے بیان کیا کہ جو کچھ بھی محمود نامی شخص نے کہا ہے، اس کی ریکارڈنگ موجود ہے۔ انہوں نے اپنے بچاؤ کے لئے آواز بلند کی اور محمود نامی شخص کو متنبہ کیا۔ البتہ، انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ آئندہ کوئی عالم شیر کوٹ آئے تو سب کچھ سمجھ بوجھ کر آئے۔

مختلف علماء نے مولانا کی پوری پوری حمایت کی ہے، اور کہا ہے "شیر کوٹ کی شیعوں پر افسوس کا مقام ہے جب عالم کے نہیں ہوئے تو وہ عالم دوراں کے کیا ہونگے اور یہ سب نام کے شیعہ ہیں"۔

کچھ لوگوں نے معاملہ کو دبانے کی بھی کوشش کی اور مولانا کو قصوروار ٹھہرانے لگے جن میں کچھ مولانا حضرات کے نام بھی شامل ہیں۔ مولانا موصوف کے بقول، کچھ مولانا حضرات لوگوں کو میرے خلاف گمراہ کرنے میں بھی لگے ہیں اور معاملہ دبانا چاہتے ہیں اور مجھ پر طرح طرح کا بے بنیاد الزام لگانے سے بھی باز نہیں آرہے۔ یہاں تک کہ اس معاملہ کو سنجیدگی سے لینے کے بجائے میرا شہریہ بند کروانے کی دھمکی دیتے نظر آئے۔

مولانا موصوف نے کہا: "میں صرف اس لئے آواز بلند کررہا ہوں تاکہ دیگر مبلغین کے ساتھ اس طرح کا ناروا سلوک نہ برتا جائے اور دیگر مبلغین کرام اس شر سے محفوظ رہیں اور لوگوں کو معلوم ہو کہ مبلغین کو کن کن مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔"

مولانا موصوف کے بقول کچھ مولانا حضرات معاملہ دبانا چاہتے ہیں یہ کہتے ہوئے کہ معافی تلافی ہوگئی ہے جب کہ توہین کرنے والے شخص نے کسی طرح کی ندامت کا اظہار نہیں کیا ہے اور اس کی گستاخی پر وہاں موجود منتظمین بھی خاموش تماشائی بنے بیٹھے تھے۔ اس سے قوم کی بے حسی اور ایک مبلغ کے کسمپرسی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ البتہ یہ ایک جگہ کے حالات نہیں ہیں بلکہ اکثر جگہوں پر ان مسائل و مشکلات کا سامنا مبلغین کو کرنا پڑتا ہے جس کا راہ حل و تلاش کرنا بہت ضروری ہے۔

مولانا سید رضوان حیدر رضوی/واٹسپ نمبر 9315455131 کالنگ نمبر 7706931668

تبصرہ ارسال

You are replying to: .