۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
مولانا سید علی ہاشم عابدی

حوزہ/ بانیٔ انقلاب اسلامی امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا تھا کہ ‘‘ہمارا انقلاب نور کا انفجار (دھماکہ) تھا۔’’ بےشک اس انقلاب نے نہ صرف ایرانی عوام کو سربلندی عطا کی بلکہ دنیا کے تمام کمزوروں اور مظلوموں کے حق کی آواز اور ان کا حامی بن گیا۔ دنیا کے مختلف ممالک میں اسلامی بیداری اور ظلم کے خلاف ثابت قدمی اسی اسلامی انقلاب کی برکت ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لکھنؤ میں سرگرم مبلغ و کالم نگار مولانا سید علی ہاشم عابدی نے تمام عالم اسلام کو انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی کے دن کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے ایک پیغام جاری کیا ہے جس کا متن حسب ذیل ہے:

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

وَنُرِيدُ أَن نَّمُنَّ عَلَى الَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا فِي الْأَرْضِ وَنَجْعَلَهُمْ أَئِمَّةً وَنَجْعَلَهُمُ الْوَارِثِينَ

(سورہ قصص، آیت ۵)

‘‘اور ہم یہ چاہتے ہیں کہ جن لوگوں کو زمین میں کمزور بنادیا گیا ہے ان پر احسان کریں اور انہیں لوگوں کا پیشوا بنائیں اور زمین کا وارث قرار دیدیں’’

ظالم و جابر پہلوی شہنشاہی نظام کہ جسمیں مظلوم ایرانی عوام کی نہ دنیا باقی تھی اور نہ ہی ان کا دین محفوظ تھا ۔ ظاہرا ًایک ایرانی ایران پر حاکم تھا لیکن وہ دشمن انسانیت عالمی استعمار کا آلہ کار بن کر اپنے ہی عوام پر ظلم ڈھا رہا تھا۔ ظاہراً وہ ایران کا حاکم تھا لیکن حقیقت میں وہ انگریزوں کی کٹھپتلی تھا کیوں کہ انگریزوں نے ہی اسے حکومت تک پہنچایا تھا لہذا ابتداء میں اس نے دین کا نعرہ لگایا لیکن بعد میں دین اور دینداروں کا دشمن ہو گیا۔ شاہ خبیث کے جرائم اور خیانتوں کی طویل فہرست ہے جنمیں سےچند مندرجہ ذیل ہیں۔

۱۔ ۶۰ ہزار امریکی فوجی اور انتظامی مشیروں کی ایران میں موجودگی! کہ جن کا خرچ ایران دیتا اور وہ پوری مملکت پر قابض تھے کہ کوئی انکی اجازت کے بغیر پانی بھی نہیں پی سکتا تھا۔

۲۔ ایران میں موجود امریکیوں کو ایرانی قانون سے معاف کرنا کہ وہ ایران میں جو چاہے جرم انجام دیں ، کوئی ان سے پوچھنے والا نہ تھا ۔ اسی قانون کی مخالفت کے سبب حضرت امام خمینی قدس سرہ کو جلا وطن کیا گیا۔

۳۔ جزیرہ بحرین جو ایران کا ایک صوبہ تھا اسے اور اس کے اطراف کے خوبصورت جزیروں کو وہابی عربوں کو دے دیا جو آج بھی شیعوں کا خون بہا رہے ہیں۔

۴۔ شاہ اور اس کی فیملی حکومتی پیسوں پر نہ صرف عیش کی زندگی بسر کر رہے تھے بلکہ انہیں پیسوں سے گناہ و فساد بھی برپا کر رہے تھے۔ جب کہ ایرانی عوام فقر و فاقہ پر مجبور تھی۔

۵۔ تعلیمی مراکز کے فقدان کے سبب ۷۰ فیصد ایرانی تعلیم سے محروم تھے۔

۶۔ ایرانی کارخانے اور فیکٹریاں بند کرا کر مغربی چیزوں سے ایران کے بازار بھر دئیے کہ ایرانی عوام سخت اقتصادی مشکلات کا شکار ہوگئی۔

۷۔ ارکان حکومت کی بدعنوانیوں اور رشوت خوری میں دن بہ دن اضافہ ہی ہو رہا تھا کہ جس سے عوام شدید مشکلات سے دوچار تھی۔

۸۔ شاہ کے دور میں لوگوں کی عمریں زیادہ تر ۵۰ برس تھی جب کہ انقلاب کے بعد اب ۷۳ سال سے زیادہ ہے۔

۹۔ شاہ کے زمانے میں ۷۵ فیصد ارکان حکومت و سیاست صرف ۴۰ گھرانوں کے لوگ تھے جب کہ اب سب کے لئے آزاد ہے۔

۱۰ْ۔ شاہ کے زمانے میں دنیا کی سب سے خوف ناک اور خطرناک جاسوسی تنظیم بنام ساواک ایران میں تھی جس نے نہ جانے کتنے بے گناہوں کو قتل کر دیا اور نہ جانے لوگوں کو کیسی کیسی دردناک اذیتیں پہنچائی۔

۱۱۔ ایران کے ۸ لاکھ کسانوں کو زراعت سے محروم کر دینا کہ جس ایران میں سب سے زیادہ گیہوں پیدا ہوتا تھا وہاں باہر سے گیہوں آنے لگا۔

۱۲۔ ایران میں تین ہزار گناہ کے اڈے اور شراب کی دکانیں کھولیں اور دسیوں فحش و فساد کے مراکز کھولے۔

۱۳۔ حکومت کے ظلم و ستم کے خلاف آواز اٹھانے والے ہزاروں لوگوں کو قتل کرا دیا۔

۱۴۔ شاہ ایران اسرائیل کی مکمل حمایت کرتا تھا۔

۱۵۔ تیل کی زیادہ فروخت کے باوجود ملک کےباشندے خصوصا ً سرحدی علاقوں کے لوگ واجب ضروریات سے محروم تھے۔

۱۶۔ اسلامی حجاب پر پابندی کہ مشہد کی ایک مومنہ نے ۸ سال تک بے حجابی کے خوف میں گھر سے باہر قدم نہیں رکھا یہاں تک کہ ان کی وفات ہو گئی۔

۱۷۔ عزاداری مظلوم کربلا امام حسین علیہ السلام پر بھی پابندی لگائی ۔ بلکہ محرم کے عشرہ اول میں شہنشاہیت کا ۲۵۰۰ سالہ جشن منایا جس میں شراب پی گئی اور رقص بھی ہوا۔

چونکہ شاہ ظاہراً شیعہ تھا اس لئے عوام تو عوام اکثر خواص کے لئے بھی اس کی مخالفت سمجھ سے باہر تھی۔ دنیا سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ ایران کا شہنشاہی نظام ختم بھی ہو سکتا ہے ۔ لیکن خدا کے مخلص بندے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے واقعی کلمہ گو اور امیرالمومنین علیہ السلام اور ائمہ طاہرین علیہم السلام کے سچے شیعہ اور محب عالم و فقیہ و مجاہد حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ سید روح اللہ موسوی خمینی قدس سرہ نے حرم اہل بیتؑ قم مقدس میں کریمہ اہل بیتؑ حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کے جوار میں واقع مدرسہ فیضیہ سے انقلاب کی آواز بلند کر کے تحریک انقلاب کا آغاز کیا ۔ نیت میں اخلاص اور عمل میں خلوص و تقویٰ تھا لہذا اللہ نے بھی لوگوں کے دلوں کو انکی جانب موڑ دیا کہ وہ جو تنہا تھا دھیرے دھیرے لشکر بن گیا۔ شاہ نے امام خمینی ؒ کو جلا وطن کر دیا لیکن ۱۳ سال بعد جلا وطن کرنے والے پر خود وطن کی زمین تنگ ہوگئی وہ تاناشاہ فرار کر گیا اور ۱۳ سال کی جلا وطنی کے بعد یکم فروری سن ۱۹۷۹ عیسوی کو امام خمینی قدس سرہ ایران واپس آگئے اور دس دن بعد ۱۱؍ فروری سن ۱۹۷۹ عیسوی کو اسلامی انقلاب کامیاب ہو گیا ۔

بانیٔ انقلاب اسلامی امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا تھا کہ ‘‘ہمارا انقلاب نور کا انفجار (دھماکہ) تھا۔’’ بےشک اس انقلاب نے نہ صرف ایرانی عوام کو سربلندی عطا کی بلکہ دنیا کے تمام کمزوروں اور مظلوموں کے حق کی آواز اور ان کا حامی بن گیا۔ دنیا کے مختلف ممالک میں اسلامی بیداری اور ظلم کے خلاف ثابت قدمی اسی اسلامی انقلاب کی برکت ہے۔ خود وطن عزیز میں نہ صرف شیعہ بلکہ بلا تفریق مذہب و ملت ہر آزاد فکر انسان نے اسکی مدح کی اور کر رہا ہے۔

ہم ! اس عظیم نعمت پر اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں ، رہبر کبیر انقلاب حضرت امام خمینی قدس سرہ اور تحریک انقلاب کے شہداء اور مجاہدوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے رہبر انقلاب حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ سید علی حسینی خامنہ ای دام ظلہ الوارف اور انکے مخلص رفقائے کار کی صحت وسلامتی اور طول عمر کی دعا کرتے ہیں۔

سید علی ہاشم عابدی

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .