۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
تقویم

حوزه/تقویم حوزہ: سنیچر:۱۷؍ربیع الاوّل۱۴۴۶-۲۱؍اکتوبر۲۰۲۴

حوزہ نیوز ایجنسیl

آج:۱۷؍ربیع الاوّل۱۴۴۶-۲۱؍اکتوبر۲۰۲۴

رونما واقعات:

1۔ ولادت با سعادت رسول خدا حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم یکم عام الفیل

2۔ ولادت با سعادت حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سن 83

3۔ وفات آیۃ اللہ شیخ محمد تقی ہروی رحمۃ اللہ علیہ سن 1299 ہجری

تیرہویں صدی ہجری کے معروف شیعہ عالم، معلم، فقیہ، متکلم آیۃ اللہ شیخ محمد تقی ہروی رحمۃ اللہ علیہ صاحب جواہر آیۃ اللہ العظمیٰ شیخ محمد حسن نجفی رحمۃ اللہ علیہ کے شاگرد تھے۔ علم کے ساتھ ساتھ آپ کا زہد و تقویٰ بھی زباں زد خاص و عام تھا۔ حوزہ علمیہ اصفہان میں آپ کی بڑھتی مقبولیت کو دیکھ کر مخالفین برداشت نہ کر پائے ، حسد میں آپ پر فرقہ بابیت سے وابستگی کی تہمت لگائی تو آپ نے اصفہان سے نجف اشرف کی جانب ہجرت کی اور زندگی کے باقی ایام وہیں بسر کئے۔

4۔ وفات آیۃ اللہ احمد خوینی رحمۃ اللہ علیہ سن 1307 ہجری

تیرہویں صدی ہجری کے معروف شیعہ عالم و فقیہ آیۃ اللہ احمد خوینی المعروف بہ حاج آقا ملا رحمۃ اللہ علیہ نے فقیہ و مجاہد شہید آیۃ اللہ سید حسن مدرس رحمۃ اللہ علیہ اور آیۃ اللہ العظمیٰ شیخ مرتضیٰ انصاری رحمۃ اللہ علیہ جیسے عظیم فقہاء سے کسب فیض کیا ۔ آپ نے مختلف موضوعات پر کتابیں تالیف فرمائیں ۔

پیشرو واقعات:

▪️17 روز تا ولادت حضرت عبدالعظیم حسنی علیه السلام

▪️21 روز تا ولادت امام حسن عسکری علیه السلام

▪️23 روز تا وفات حضرت فاطمه معصومه سلام الله علیها

▪️47 روز تا ولادت حضرت زینب سلام الله علیها

▪️55 روز تا شهادت حضرت زهرا سلام الله علیها (روایت 75روز)

منسوب دن:

رسول خدا صلی الله علیه و آله و سلّم

اذکار:

یا رَبَّ العالَمین 100مرتبہ

یا حی یا قیوم 1000 مرتبہ

یا غنی 1060 مرتبہ

فرمان امام حسن عسکری(ع):آج ہفتہ کے دن چار رکعت نماز دو سلاموں سے ادا کرے کہ ھر رکعت میں سورہ الحمد کے بعد ایت الکرسی اور سورہ توحید کی تلاوت کرے تو اللہ تعالی اسے انبیا علیہم السلام و شہداء اور صالحین کے درجے میں رکھے گا(مفاتیح الجنان)

سنیچر کے دن کی دعا

بِسْمِ اللّهِ الرَحْمنِ الرَحیمْ

خدا کے نام سے ﴿شروع کرتا ہوں﴾ جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے۔

بِسْمِ اللّهِ کَلِمَۃِ الْمُعْتَصِمِینَ، وَمَقالَۃِ الْمُتَحَرِّزِینَ، وَأَعُوذُ بِاللّهِ تَعَالی مِنْ جَوْرِ

خدا کے نام سے شروع جو پناہ چاہنے والوں کا شعار اور بچائو چاہنے والوں کا ورد ہے اور میں ظالموں کی سختی،

الْجَائِرِینَ، وَکَیْدِ الْحَاسِدِینَ، وَبَغیِ الظَّالِمِینَ، وَأَحْمَدُہُ فَوْقَ حَمْدِ الْحَامِدِینَ۔

حسد کرنے والوں کے مکر اور ستمگاروں کے ستم سے خدا کی پناہ لیتا ہوںاورمیں حمد کرنے والوں سے بڑھ کر اس کی حمد کرتا ہوں

اَللّٰھُمَّ أَنْتَ الْواحِدُ بِلاَ شَرِیکٍ وَالْمَلِکُ بِلاَ تَمْلِیکٍ لاَ تُضَادُّ فِی حُکْمِکَ وَلاَ تُنَازَعُ

خدایا! تو وہ یکتا ہے جس کا کوئی شریک نہیں اور وہ بادشاہ ہے جس کا کوئی حصہ دار نہیں تیرے حکم میں تضاد نہیں اور تیری

فِی مُلْکِکَ، أَسْأَلُکَ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ عَبْدِکَ وَرَسُولِکَ، وَأَنْ تُوزِعَنِی مِن

سلطنت میں اختلاف نہیں میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ اپنے عبد خاص اور اپنے رسول محمدمصطفی (ص)پر رحمت فرما ، مجھے اپنی نعمتوں

شُکْرِ نُعْمَاکَ مَا تَبْلُغُ بِی غَایَۃَ رِضَاکَ، وَأَنْ تُعِینَنِی عَلَی طَاعَتِکَ وَلُزُومِ عِبَادَتِکَ

کے شکر ادا کرنے کی اس طرح توفیق دے کہ جس سے تیری رضا کی انتہا حاصل کر سکوں اور مجھے اپنی فرمانبرادری کرنے، عبادت

وَاسْتِحْقَاقِ مَثُوبَتِکَ بِلُطْفِ عِنَایَتِکَ، وَتَرْحَمَنِی بِصَدِّی عَنْ مَعَاصِیکَ مَا أَحْیَیْتَنِی

کو ضروری سمجھنے اور اپنے فضل وکرم سے اپنے اجرو ثواب کا حق دار بننے میں میری مدد فرما تاکہ میں تیری نافرمانیوں سے بچ سکوں

وَتُوَفِّقَنِی لِمَا یَنْفَعُنِی مَا أَبْقَیْتَنِی، وَأَنْ تَشْرَحَ بِکِتَابِکَ صَدْرِی،

جب تک زندہ رہوں اور مجھے اسکی توفیق دے جو میرے لیے مفید ہے جب تک باقی ہوں اپنی کتاب کے ذریعے میرا سینہ کھول دے

وَتَحُطَّ بِتِلاوَتِہِ وِزْرِی، وَتَمْنَحَنِی السَّلاَمَۃَ فِی دِینِی وَنَفْسِی، وَلاَ تُوحِشَ بِی أَھْلَ ٲُنْسِی

اور اسکی تلاوت کے ذریعے میرے گناہ کم کر دے میری جان اور میرے دین میں سلامتی عطا فرما اور اہل انس کو مجھ سے خائف نہ کر

وَتُتِمَّ إحْسَانَکَ فِیَما بَقِیَ مِنْ عُمْرِی کَمَا أَحْسَنْتَ فِیَما مَضَی مِنْہُ، یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔

اور میری باقی زندگی میں مجھ پر کامل احسان فرما جیسے کہ میری گزری ہوئی زندگی میں مجھ پر احسان فرمایا ہے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔

اور ہم آپکے ظا ہری وجود سے محروم ہیں اور بے شک ہم اللہ کیلئے ہیں اور یقینا اسی کیطرف پلٹنے والے ہیں اے ہمارے سردار اے

صَلَوَاتُ اللّهِ عَلَیْکَ وَعَلَی آلِ بَیْتِکَ الطَّاھِرِینَ، ہذَا یَوْمُ السَّبْتِ وَھُوَ یَوْمُکَ، وَٲَ نَا

اللہ کے رسول(ص): آپ پر خدا کی رحمتیں ہوں اور آپ کے اہل خاندان پر جو پاک ہیں آج ہفتہ کا دن ہے اور یہی آپ کا دن ہے اور آج

فِیہِ ضَیْفُکَ وَجَارُکَ، فَٲَضِفْنِی وَٲَجِرْنِی، فَ إنَّکَ کَرِیمٌ تُحِبُّ الضِّیَافَۃَ، وَمَٲمُورٌ

میں آپ کا مہمان اور آپ کی پناہ میں ہوں پس میری میزبانی فرما یئے اور پناہ دیجیے کہ بے شک آپ سخی اور مہمان نواز ہیں اور پناہ

بِالْاِجارَۃِ، فَٲَضِفْنِی وَٲَحْسِنْ ضِیَافَتِی، وَٲَجِرْنا وَٲَحْسِنْ إجَارَتَنا، بِمَنْزِلَۃِ اللّهِ

دینے پر مامور بھی ہیں پس مجھے مہمان کیجیے اور بہترین ضیافت کیجیے مجھے پناہ دیجیے جو بہترین پناہ ہو آپ کو واسطہ ہے خدا کی اس

عِنْدَکَ وَعِنْدَ آلِ بَیْتِکَ، وَبِمَنْزِلَتِھِمْ عِنْدَھُ، وَبِمَا اسْتَوْدَعَکُمْ مِنْ عِلْمِہِ

منزلت کا جو وہ آپکے اور آپکے اہلبیت (ع) کے نزدیک رکھتا ہے اور جو منزلت ان کی خدا کے ہاں ہے اور اس علم کا واسطہ کہ جو اس نے

فَإنَّہُ ٲَکْرَمُ الْاَکْرَمِینَ۔

آپ حضرات کو عطا کیا ہے کہ وہ کریموں میں سب سے بڑا کریم ہے۔

مؤلّف و جامع کتاب ہذا عباس قمی عفی عنہ کہتے ہیں کہ میں جب آنحضرت (ص)کی یہ زیارت پڑھنا چاہتا ہوں تو پہلے آنحضرت (ص) کی وہ زیارت پڑھتا ہوں کہ جو امام علی رضا علیہ السلام نے بزنطی کو تعلیم فرمائی تھی اس کے بعدمذکورہ بالا زیارت پڑھتا ہوں اور اس کی کیفیت یہ ہے کہ صحیح سند کے ساتھ روایت ہوئی ہے کہ ابن ابی نصر نے امام علی رضا علیہ السلام سے عرض کیا:نماز کے بعد میں حضرت رسول (ص) پر کس طرح صلوت بھیجوں ؟ آپ نے فرمایا کہ یوں کہا کرو:

اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا رَسُولَ اللّهِ وَرَحْمَۃُ اللّهِ وَبَرَکَاتُہُ اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا مُحَمَّدُ بْنَ

آپ پر سلام ہو اے اللہ کے رسول(ص) اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں ہوں آپ پر سلام ہو اے محمد(ص) بن

عَبْدِاللہ اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا خِیَرَۃَ اللّهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا حَبِیبَ اللّهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ

عبداﷲ(ع) آپ پر سلام ہو اے پسندیدہ خدا، آپ پر سلام ہو اے حبیب(ص) خدا آپ پر سلام ہو

یَا صِفْوَۃَ اللّهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا ٲَمِینَ اللّهِ ، ٲَشْھَدُ ٲَ نَّکَ رَسُولُ اللّهِ، وَٲَشْھَدُ ٲَ نَّکَ

اے خدا کے منتخب آپ پر سلام ہو اے خدا کے امانت دار میں گواہی دیتاہوں کہ آپ خدا کے رسول(ص) ہیں اور گواہی دیتا ہوں کہ آپ

مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللّهِ، وَٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ قَدْ نَصَحْتَ لاَُِمَّتِکَ، وَجَاھَدْتَ فِی سَبِیلِ رَبِّکَ

محمد(ص) بن عبداﷲ(ع) ہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے اپنی امت کی خیر خواہی کی اور اپنے رب کی راہ میں جہاد کیا

وَعَبَدْتَہُ حَتَّی ٲَتَاکَ الْیَقِینُ، فَجَزَاکَ اللّهُ یَا رَسُولَ اللّهِ ٲَ فْضَلَ ما جَزی نَبِیّاً عَنْ

اور اس کی عبادت کرتے رہے حتی کہ وقت موت آگیاپس اے خدا کے رسول(ص) وہ آپ کو جزا دے وہ بہترین جزا جو نبی(ص) کو اپنی امت

ٲُمَّتِہِ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ ٲَ فْضَلَ ما صَلَّیْتَ عَلی إبْراھِیمَ وَآلِ

سے مل سکتی ہے اے معبود! محمد(ص) وآل محمد(ص) پر رحمت فرما بہترین رحمت جو تو نے حضرت ابراہیم (ع)اور آل ابراہیم (ع) پر

إبْراھِیمَ إنَّکَ حَمِیدٌ مَجِیدٌ ۔

فرمائی بے شک تو لائق حمد اور شان والا ہے۔

الـّلـهـم صـَل ِّعـَلـَی مـُحـَمـَّدٍ وَآلِ مـُحـَمـَّدٍ وَعـَجــِّل فــَرَجـَهـُم

تبصرہ ارسال

You are replying to: .