حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنو/ ماہ مبارک رمضان میں امیر المومنین امام علی علیہ السلام کے اقوال سے آشنائی کے لئے حوزہ علمیہ حضرت غفرانمآب رحمۃ اللہ علیہ لکھنو کے زیر اہتمام "درس نہج البلاغہ" کا سلسلہ جاری ہے۔ جس میں حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید رضا حیدر زیدی صاحب قبلہ پرنسپل حوزہ علمیہ حضرت غفرانمآب "نہج البلاغہ" کے تیسرے اور آخری حصہ "کلمات قصار" کا درس دے رہے ہیں۔ یہ درس "بارہ بنکی عزاداری" یوٹیوب چینل سے شب میں 9 بجے نشر ہو رہا ہے۔
مولانا سید رضا حیدر زیدی نے 23 رمضان المبارک کو نہج البلاغہ کے باب کلمات قصار کی تیسری حدیث کے تیسرے فقرہ کو بیان کرتے ہوئے فرمایا: ضرورت کا پورا نہ ہونا غریبی ہے، انسان بیمار ہے اور علاج نہیں کرا سکتا تو یہ غریبی اور فقر ہے، مثلا جاڑے میں کمبل کی ضرورت ہے انسان کے پاس نہیں ہے، انتظام نہیں کر سکتا تو یہ غریبی ہے۔
مولانا سید رضا حیدر زیدی نے کفاف کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا: ضرورت کے مطابق مال کا موجود ہونا کفاف ہے، یعنی انسان کے پاس ضرورت کے مطابق وسائل موجود ہوں کہ وہ کسی کا محتاج نہ ہو۔ اس رزقِ کفاف کی روایات میں مدح و ثنا کی گئی ہے کہ محبان اہل بیت علیہم السلام کو رزق کفاف عطا ہو کہ وہ کسی کے محتاج نہ ہوں۔ یعنی ایسا رزق کہ انسان کسی کا محتاج نہ ہو۔
مولانا سید رضا حیدر زیدی نے امام محمد باقر علیہ السلام کی روایت "میرے والد (امام زین العابدین علیہ السلام) ہر جمعہ کو 20 رکعت نماز پڑھتے تھے، ہر دو رکعت پڑھنے کے بعد دعا کرتے تھے کہ "۔۔۔۔۔خدایا! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں بہترین معیشت کا، ایسی معیشت کہ جس سے میں تیری اطاعت میں قوی اور مستحکم ہو جاؤں، میری تمام ضروریات پوری ہو جائیں اور دنیا و آخرت میں تجھ سے قریب ہو جاوں، اتنی دولت نہ دے کہ میں اس کے سبب تیرا سرکش اور باغی بن جاؤں........." کو ذکر کرتے ہوئے فرمایا: دولت کا ہونا برا نہیں ہے کہ روایات میں مال و دولت کو خیر سے تعبیر کیا گیا ہے، کیونکہ اسی مال دنیا کے سبب انسان نیک کام بھی انجام دے سکتا ہے۔ دوسروں کی مدد بھی کر سکتا ہے، حج انجام دے سکتا ہے۔
مولانا سید رضا حیدر زیدی نے وضاحت کرتے ہوئے فرمایا: جس دولت کی روایات میں مذمت کی گئی ہے کہ جس کے سبب انسان اللہ کی نافرمانی کرے اور سرکشی اور بغاوت پر اتر آئے۔ مثلا ماہ رمضان میں کسی سے کہا گیا کہ تم نے روزہ کیوں نہیں رکھا تو اس نے کہا کہ "جس کے پاس کھانے کو نہ ہو وہ بھوکا رہے۔" یہ سرکشی اور بغاوت ہے۔ ورنہ وہ دولت اور مال جس کے ذریعہ انسان کار خیر کرے، حج انجام دے، دوسروں کی مدد کرے اس کی روایات میں مدح و ثنا کی گئی ہے۔
آپ کا تبصرہ