منگل 11 مارچ 2025 - 06:00
عمل کی کسوٹی پہ بولنے والے کم بولتے ہیں: مولانا سید رضا حیدر زیدی 

حوزہ/ اگر زبان کو خیر میں استعمال کیا جائے گا تو اس کی برکتیں بہت زیادہ ہیں۔ لیکن اگر شر میں استعمال ہوئی تو اس کی نحوستیں بھی بہت زیادہ ہیں۔ 

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنو/ ماہ مبارک رمضان میں امیر المومنین امام علی علیہ السلام کے اقوال سے آشنائی کے لئے حوزہ علمیہ حضرت غفرانمآب رحمۃ اللہ علیہ لکھنو کے زیر اہتمام "درس نہج البلاغہ" کا سلسلہ جاری ہے۔ جس میں حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید رضا حیدر زیدی صاحب قبلہ پرنسپل حوزہ علمیہ حضرت غفرانمآب "نہج البلاغہ" کے تیسرے اور آخری حصہ "کلمات قصار" کا درس دے رہے ہیں۔ یہ درس "بارہ بنکی عزاداری" یوٹیوب چینل سے شب میں 9 بجے نشر ہو رہا ہے۔

مولانا سید رضا حیدر زیدی نے 8 رمضان المبارک کو نہج البلاغہ کے باب کلمات قصار کی دوسری حدیث کے آخری فقرہ کو بیان کرتے ہوئے فرمایا: جس نے خود پر زبان کو حاکم مقرر کیا وہ ذلیل و رسوا ہوا۔ زبان کی اس قدر اہمیت ہے کہ اس کے سلسلہ میں اصول کافی میں پورا ایک باب ہے جس میں معصومین علیہم السلام کی 21 حدیثیں نقل ہوئی ہیں۔

مولانا سید رضا حیدر زیدی نے وضاحت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث "اللہ زبان کو ایسا عذاب دے گا کہ بدن کے کسی بھی عضو کو ویسا عذاب نہیں دے گا۔ تو زبان کہے گی کہ خدایا! مجھے ایسا عذاب دیا جیسا کسی کو نہیں دیا۔ تو زبان سے کہا جائے گا: تم سے ایک لفظ نکلا جو مشرق و مغرب تک پہنچ گیا، جس سے محترم خون بہا، مال لوٹا گیا اور آبرو پامال ہوئی۔ میری عزت کی قسم! میں تجھے ایسا شدید عذاب دوں گا جیسا کسی بھی عضو کو نہیں دوں گا۔" کو بیان کرتے ہوئے فرمایا: قیامت کے دن سب سے شدید عذاب زبان کے لئے ہے۔ یہ حدیث اس زمانے میں سمجھنے میں شاید مشکل رہی ہو کہ کیسے ایک لفظ مشرق و مغرب تک پہنچ سکتا ہے۔ لیکن آج سوشل میڈیا کے دور میں ایسا ممکن ہے کہ آپ نے سوشل میڈیا پر کوئی بات کہی فورا مشرق و مغرب تک پہنچ گئی۔

مولانا سید رضا حیدر زیدی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث "اگر کسی چیز میں نحوست ہے تو وہ زبان ہے۔" کو بیان کرتے ہوئے فرمایا: زبان سے خیر بھی نکلتا ہے اور شر بھی۔ اس کے خیر کا میدان بھی وسیع ہے اور شر کا میدان بھی وسیع ہے۔ مثلا ہاتھ سے جو گناہ ہوگا وہ محدود ہے لیکن جو زبان سے گناہ ہوتا ہے وہ محدود نہیں ہے۔ لہذا اگر زبان کو خیر میں استعمال کیا جائے گا تو اس کی برکتیں بہت زیادہ ہیں۔ لیکن اگر شر میں استعمال ہوئی تو اس کی نحوستیں بھی بہت زیادہ ہیں۔

مولانا سید رضا حیدر زیدی نے امام علی رضا علیہ السلام کی حدیث "بنی اسرائیل میں جب کوئی عبادت کرنا چاہتا تو پہلے 10 سال تک خاموش رہتا۔" کو بیان کرتے ہوئے فرمایا: عبادت سے پہلے بنی اسرائیل دس سال تک خاموش رہتے تھے جبکہ ہمارے لئے دس منٹ بھی خاموش رہنا مشکل ہوتا ہے۔

مولانا سید رضا حیدر زیدی نے امام جعفر صادق علیہ السلام کی حدیث "جو عمل کے لحاظ سے گفتگو کرتا ہے وہ کم بولتا ہے۔" کو بیان کرتے ہوئے فرمایا: جو عمل کو پس پشت ڈال کر گفتگو کرتے ہیں وہ بولتے چلے جاتے ہیں لیکن جو عمل کو کسوٹی بناتے ہیں ان کی گفتگو کم ہو جاتی ہے اور وہ اتنا ہی بولتے ہیں جس پر عمل کر سکیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha