تحریر: نجم الحسن منگور اتراکھنڈ
حوزہ نیوز ایجنسی| تنزیل الکتاب من اللہ العزیز الحکیم. (سورۂ مبارکۂ زمر) قرآن مجید کا نزول، اللہ تعالٰی کی طرف سے ہے، جو عزت و حکمت والا ہے، قرآن مجید کلام خالق ہے، جو صبحِ قیامت تک رہنمائی کرنے والی کتاب ہے، قرآن مجید میں اولین و آخرین کے تمام علوم و فنون موجود ہیں اور ہمارے نبی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کا سب سے بڑا معجزہ ہے۔
قرآن مجید علم و حکمت و فصاحت و بلاغت سے لبریز کتاب ہے، جس میں تمام خزانے موجود ہیں۔
امام زین العابدین علیہ السلام فرماتے ہیں: آیات القران خزائن فکلمافتحت خزانۃ ینبغی لک ان تنظر ما فیھا.
قرآن مجید کی آیات خزانے ہیں تم جب بھی اس خزانے کو کھولو اس میں غور و فکر کرو! کاش کہ مسلمانوں نے قرآن میں غور و فکر کیا ہوتا اور قرآن پر عمل کیا ہوتا!بڑا فرق ہے تعلیم قرآن اور تلاوت قرآن میں؛ تلاوتِ قرآن کرکے ثواب تو مل سکتا ہے، لیکن فائدہ حاصل نہیں کیا جا سکتا جب تک کہ تعلیم قرآن نہ ہو ورنہ بہت سے قاریان قرآن پر لعنت وارد نہ ہوتی؛ رب تالی القران والقرآن یلعنہ.بہت سے تلاوت کرنے والے ایسے ہیں کہ قرآن ان پر لعنت کرتا ہے؛ مثلا ایک شخص جھوٹ بھی مان رہا ہے بول رہا ہے، اور لعنت اللہ علی الکاذبین کی تلاوت بھی کر رہا، روایات میں آیا ہے وہ شخص قرآن پر ایمان ہی نہیں لایا جو اس کے حرام کردہ چیزوں کو حلال سمجھے۔
قرآن مجید تعلیم و تلاوت سننا سنانا دیکھنا غور و فکر کرنا عمل کرنا لکھنا، سب کا بڑا اجر وثواب ہے۔
ماہ رمضان میں ایک آیت کی تلاوت کا ثواب پورے قرآن کی تلاوت کے برابر ہے۔
بہرحال ہم ماہ مبارک اور سال کے تمام ایام میں قرآن مجید کی تلاوت کا شرف حاصل کریں نبی کریم کا ارشاد ہے:علی مع القران والقرآن مع علی.علی قرآن کے ساتھ ہیں اور قرآن علی کے ساتھ ہے۔
وجعلنا مع القران وجعل القران معنا لا نفارقہ ولا یفارقنا. اصول کافی ج۱ص ۱۹۱
اور اللہ نے ہمیں قرآن کے ساتھ رکھا ہے اور قرآن کو ہمارے ساتھ رکھا ہے، نہ ہم قرآن سے جدا ہوں گے اور نہ قرآن ہم سے جدا ہوگا۔
خداوند کریم ہم سب کو محبت اہلبیت کے ساتھ تلاوت قرآن کریم و تعلیم قرآن کی توفیق دے۔
والسلام علی من اتبع الھدی
آپ کا تبصرہ