بدھ 12 مارچ 2025 - 22:48
ماہ مبارک رمضان میں زیادہ سے زیادہ قرآن کی تلاوت اور اس کی آیات میں تدبر کرنا چاہیے

حوزہ / امام جمعہ بابل نے کہا: اپنے نفس پر ظلم نہ کرنا ایک اہم مسئلہ ہے جس پر اسلام اور قرآن میں بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے۔ ظلم کے مصادیق میں عام طور پر ظالم اور مظلوم ایک دوسرے سے جدا ہوتے ہیں لیکن نفس پر ظلم میں بظاہر ظالم اور مظلوم ایک ہی ہوتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے شہر بابل کے امام جمعہ حجت‌الاسلام مجتبی روحانی راد نے مدرسہ علمیہ الزہرا (س) بابل میں "نفس پر ظلم" کے موضوع پر منعقدہ اخلاقی نشست میں خطاب کرتے ہوئے کہا: ماہ مبارک رمضان قرآن کے نزول کا مہینہ ہے، لہٰذا اس بابرکت مہینے میں ہمیں زیادہ سے زیادہ وقت قرآن کی تلاوت اور اس کی آیات میں تدبر کے لیے وقف کرنا چاہیے۔

انہوں نے سورہ یونس کی آیت 44 "إِنَّ اللَّهَ لَا يَظْلِمُ النَّاسَ شَيْئًا وَلَٰكِنَّ النَّاسَ أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ" (بے شک اللہ لوگوں پر ذرہ برابر بھی ظلم نہیں کرتا، بلکہ لوگ خود ہی اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں) کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: دیگر مکاتب و ادیان کے برعکس اسلام میں اس مسئلے پر قرآن کی متعدد آیات میں تاکید کی گئی ہے۔ عام طور پر ظلم کے مصادیق میں ظالم اور مظلوم ایک دوسرے سے جدا ہوتے ہیں لیکن نفس پر ظلم میں بظاہر دونوں ایک ہی ہوتے ہیں۔

امام جمعہ بابل نے نفس پر ظلم کے مسئلے کو واضح کرنے کے لیے علامہ جوادی آملی کے نظریے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: بعض محققین جن میں علامہ جوادی آملی بھی شامل ہیں، اس بات کے قائل ہیں کہ اگرچہ ظاہری طور پر اس مسئلے میں ظالم اور مظلوم ایک ہی ہیں لیکن انسان کا نفس اس کے جسم سے جدا ہے اور انسان کبھی بھی اپنی نفس کا مالک نہیں رہا۔

انہوں نے مزید کہا: یہ نفس ایک الہی امانت ہے جو خداوند متعال کی طرف سے انسان کے سپرد کی گئی ہے اور انسان کو اس پر تصرف کا اختیار نہیں دیا گیا، نہ ہی اسے ذلیل کرنے کی اجازت ہے۔ درحقیقت، انسان اور اس کی نفس کے درمیان مالکیت کی بجائے امانت کا رشتہ ہے اور یہ امانت صحیح و سلامت اس کے حقیقی مالک کو لوٹانی چاہیے۔ اسی لیے ظلم کے روایتی مفہوم، یعنی ظالم اور مظلوم کا جدا ہونا، اس مسئلے پر بھی صادق آتا ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha