حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شہر بیرجند میں منعقدہ ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آیت اللہ محمود رجبی نے کہا کہ حق اور باطل کا ٹکراؤ انسان کی پیدائش کے آغاز ہی سے شروع ہو گیا تھا اور قیامت تک جاری رہے گا۔ انہوں نے قرآن مجید کی آیات کی روشنی میں بتایا کہ اللہ نے انسان کو دونوں راستے دکھا دیے، مگر شیطان نے اعلان کیا کہ وہ سیدھے راستے پر گھات لگا کر انسان کو گمراہ کرے گا۔
آیت اللہ رجبی نے کہا کہ اس جدوجہد کے دو میدان ہیں: ایک فرد کا اندرونی میدان، جہاں انسان اپنی خواہشات اور برائیوں سے لڑتا ہے۔ اور دوسرا اجتماعی میدان، جہاں معاشرے کو گمراہ کرنے کے لیے بیرونی سازشیں اور دباؤ کا سامنا ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو شخص اپنے اندر کی برائیوں پر قابو نہ پا سکے، وہ سماجی میدان میں بھی کامیاب نہیں ہو سکتا۔
انہوں نے واضح کیا کہ دشمن نے جب فوجی، سیاسی اور معاشی شعبوں میں ناکامیاں دیکھیں تو اس نے پوری توجہ فکری اور ثقافتی جنگ پر مرکوز کر دی، جہاں وہ نوجوان نسل کو نشانہ بنا رہا ہے۔ اس خطرے کا مقابلہ صرف اس وقت ممکن ہے جب سوسائٹی کے مختلف طبقات ایک مضبوط فکری اور ثقافتی نیٹ ورک کی شکل میں متحد ہو جائیں۔
آیت اللہ رجبی نے بتایا کہ دشمن کی طاقت جال کی طرح منظم ہے، اس کا توڑ بھی جال کی مانند ہم آہنگی سے ہی ممکن ہے۔ انہوں نے ثقافتی و فکری نیٹ ورک کو موجودہ دور کی سب سے اہم حکمتِ عملی قرار دیا اور کہا کہ یہ نیٹ ورک اسی وقت مؤثر ہوگا جب اس کی بنیاد امام خمینیؒ اور رہبر انقلاب کے نظریۂ مقاومت پر قائم ہو۔
انہوں نے یاد دلایا کہ امام خمینیؒ انقلاب سے پہلے ہی استکبار اور صہیونی منصوبوں کے مقابل مزاحمت پر زور دیتے رہے تھے، اور رہبر معظم نے اسی راستے کو مضبوط کرتے ہوئے آج مزاحمتی محاذ کو بے مثال قوت بنا دیا ہے۔
آیت اللہ رجبی نے ائمہ اطہارؑ کی سیرت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ائمہؑ نے بھی ہر دور میں اپنے نمائندوں اور صاحبِ فکر افراد کا مضبوط نیٹ ورک قائم کیا، تاکہ حق کا پیغام لوگوں تک پہنچتا رہے۔ آج بھی اسی طرز پر حلقہ ہائے فکر، علمی نشستیں اور مسلسل رابطہ ضروری ہے، تاکہ فکری یلغار کا مقابلہ کیا جا سکے۔
انہوں نے علامہ مصباح یزدیؒ کے دو بنیادی اصول بھی بیان کیے: ہر کام خالص نیت سے ہونا چاہیے، اور اہل بیتؑ سے توسل کبھی ترک نہیں ہونا چاہیے—یہی کامیابی اور استقامت کا راز ہے۔









آپ کا تبصرہ