۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
حجت الاسلام سید مہدی قریشی

حوزہ / مغربی آذربائیجان میں نمائندہ ولی فقیہ نے کہا: علماء اور فضلاء کے درمیان ہر چیز سے زیادہ اتحاد و وحدت کی ضرورت ہے کیونکہ وحدت کامیابی اور تفرقہ دشمن کے تسلط کا باعث ہے ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حجت الاسلام والمسلمین سید مہدی قریشی نے گزشتہ روز شہر قم میں صوبہ مغربی آذربائیجان کے طلبہ اور فضلاء سے ایک نشست میں گفتگو کرتے ہوئے کہا: آپ کو خداوند عالم نے مبلّغ دنیا اور امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کا سپاہی بننے کی توفیق عطا کی ہے۔ آپ کو اس کی قدر کرنی چاہئے اور دین اور قران کریم کی تبلیغ کے لئے کام کرنا چاہیے۔

 انہوں نے مزید کہا: روایت معصومین علیہم السلام میں ایک عالم کے علمی مسائل میں غور و فکر کو ایک عابد کی ستر سال کی عبادت سے افضل قرار دیا گیا ہے حتیٰ کہ بعض روایات میں علماء کی نیند اور آرام کو بھی عبادت میں شمار کیا گیا ہے اس سے ایک عالم کے معنوی مقام کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

 شہر قم میں مقیم صوبہ مغربی آذربائیجان کے طلاب اور فضلاء کو وطن جا کر لوگوں کو دینی معارف سے آگاہ کرنا چاہئے۔ بعض افراد مشکلات کا بہانہ بناکر تبلیغ کے لیے نہیں جاتے ہیں۔

 انہوں نے کہا: مشکلات سے کوئی انکار نہیں کرتا لیکن ان مشکلات کو برداشت کرکے لوگوں میں دین اسلام کی تبلیغ کرنی چاہئے۔

 انہوں نے کہا: کچھ طلاب ایام تبلیغ میں صوبے میں موجود ہوتے ہیں لیکن یہ کافی نہیں ہے۔ اس کے علاقے کے لوگوں کی ضرورت اس سے کہیں زیادہ ہے ۔

حجۃالاسلام قریشی نے کہا:  دشمن کی ثقافتی یلغار کا مقابلہ کرنا علماء کی ذمہ داری ہے۔ علماء کو اس سلسلے میں غفلت نہیں کرنی چاہئے ورنہ انہیں قیامت کے دن جواب دینا ہو گا۔

 حجۃ الاسلام والمسلمین قریشی نے تفرقے کو امت کی جدائی کا باعث قراردیتے ہوئے کہا: آج ہر زمانے سے زیادہ صوبہ مغربی آذربائیجان کے طلاب اور فضلاء کے درمیان اتحاد و وحدت کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے کہا: ہمیں اتحاد و وحدت کے لیے کام کرنا چاہئے اور اگر ہم نے خدانخواستہ آپس میں اختلاف کیا تو ہمارا انجام بھی وہی ہو گا جو اختلاف کا شکار ہونے والوں کا ہوتا ہے۔ اختلافات کے نتیجے میں دین الہی نابود ہوجاتاہے اور امت اسلامی پر دشمنان دین مسلط ہوجاتے ہیں۔ تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ تفرقہ امتوں کو مٹادیتا ہے۔

 انہوں نے کہا: ہمیں ایک دوسرے کے ہاتھ میں ہاتھ ڈال کر اسلام کو فتح و کامرانی سے ہمکنار کرنا چاہئے۔

یاد رہے کہ اس نشست کے اختتام پر صوبے کے کچھ طلباء نے اپنی آراء اور تجاویز دیں اور صوبے میں موجود دینی صورتحال پر تنقید بھی کی۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .