حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق تحریک نفاذ فقہ جعفریہ پاکستان کے سربراہ علامہ سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا ہے کہ بعض قوتیں پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں ڈلوانے کی سازشیں کررہی ہیں، وزیر اعظم اورآرمی چیف بلوچستان میں کالعدم جماعتوں پر نوازشات کا نوٹس لیں، کوئٹہ کے مشہور زمانہ کالعدم افراد کے نام شیڈول فور سے نکالنا اور پرامن افراد کے نام شامل کرنا تشویشناک ہے، پاکستان کی فوج اور عوام نے دہشت گردی کے خلاف سب سے زیادہ قربانیاں دیں، قوم کے شہیدوں کا خون رائیگاں ہونے سے بچایا جائے، مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی طرز پرہندو آباد کاری کا مکروہ منصوبہ بھارت کو مہنگا پڑے گا، عالمی استعماری قوتیں اپنے مالی مفادات کی وجہ سے بھارت و اسرائیل کی انسانی حقوق کی خلافورزیوں سے آنکھیں چراتی ہیں، بحرین یمن عراق لبنان شام لیبیا میں افراتفری کے پیچھے استعمار کے پٹھو مسلم حکمرانوں کی نالائقیاں شامل ہیں
انھوں نے کہا کہ کشمیری و فلسطینی بھول جائیں کہ مشرقی تیمور یا شمالی سوڈان کی طرح کوئی مسلم یا بین الاقوامی قوت ان کی مدد کرے گی آزادی کیلئے کشمیریوں فلسطینیوں کو ہتھیار اٹھانا ہوں گے، قرآن کریم و مشاہیر اسلام کی بے حرمتی کے واقعات کے تدارک کیلئے امت مسلمہ سیرت امام حسن عسکری ؑ اختیا رکرے جنہوں نے قرآن و اسلام کے خلاف سازشوں کو اپنے علم حکمت اور استقامت و جرات سے ناکام کردیا، ۱۲ربیع الثانی کو یوم شہادت معصومہ قم ؑ کی مناسبت سے ”یوم عزا“منایا جائے گا۔
علامہ سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ نیویارک میں بھارتی قونصل جنرل کی جانب سے کشمیر میں اسرائیل کی طرز پر زیادہ سے زیادہ ہندوؤں کو آباد کرنے کا بیان بھارت کی احمقانہ سوچ کا مظہر ہے جس کے تحت بی جے پی کی انتہا پسند حکومت نے ۵اگست کو انڈین آئین کی دفعہ ۳۷۰اور۳۵A کا خاتمہ کردیاجس پر کشمیری سراپا احتجاج ہیں اور پونے چار ماہ سے کشمیر میں لا ک ڈاؤن جاری ہے اور کشمیری ہر طرح کے مصائب سے دوچار ہیں انٹرنیٹ فون اور دیگر مواصلاتی ذرائع کی بندش کے سبب کشمیردنیا کی سب سے بڑی جیل کی شکل اختیار کر چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ برصغیر کی تقسیم سے قبل ۱۹۲۷میں مہاراجہ ہرہ سنگھ کی جانب سے کشمیر میں غیر کشمیریوں کی ّبادی روکنے کیلئے حق باشندگی کا قانون نافذ کیا گیا تھا جس کے تحت کوئی غیر کشمیری باشندہ ریاست جموں کشمیر میں منقولہ و غیر منقولہ جائیداد خریدنے کا حق نہیں رکھتا تھاتقسیم کے بعد بھارت نے جب کشمیر پر غاصبانہ قبضہ جمایا تو بھارتی آئین میں دفعۃ ۳۷۰شامل کی گئی جس میں ریاست کشمیر کی خود مختاری کو تسلیم کیا گیا ۱۹۶۲میں مقبوضہ کشمیر کے کٹھ پتلی وزیر اعظم شیخ عبد اللہ اور بھارتی وزیر اعظم نہروکے درمیان معاہدہ میں حق باشندگی کے قانون کو قائم رکھنے اور بھارتی آئین میں شامل کرنے پر اتفاق کیا گیا پھر ۱۹۶۴میں کٹھ پتلی بخشی غلام محمد کے دورمیں ۳۵A بھارتی آئین میں شامل کی گئی جس کے تحت مستقال رہائشی ہی ریاست میں حقوق اور مراعات حاصل کرسکتے۔
انھوں نے کہا کہ کشمیر میں ہندوؤں کی آباد کاری کے خواب دیکھنے والے ہندو مہاسبھائی یاد رکھیں کہ کشمیر متنازعہ فیہ علاقہ ہے جسے نہرو خود اقوام متحدہ میں لے کر گیا جہاں نصف درجن سے زائد قراردادیں کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے حق میں منظور ہوئیں اور بھارت نے اقوام عالم سے وعدہ کیا کہ کشمیریوں کو استصواب رائے کے ذریعے اپنا مستقبل خود متعین کرنے کا حق دیا جائے گا۔
انکا مزید کہنا تھا کہ اگر عرب ریاستیں، عرب لیگ اور اوآئی سی جرات کا مظاہرہ کرتے تو القدس و گولان کی پہاڑیوں سے محروم نہ ہوتے اور نہ ہی ٹرمپ کو جرات ہوتی کہ القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت کا تسلیم کرتایہ اقدامات سراسر عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے جسے امریکی لونڈی اقوام متحدہ نے بھی غیر قانونی قرار دیا ہے، کشمیر و فلسطین میں بھارتی و اسرائیلی اقدامات کے خلاف اگر مسلم ممالک اتحاد کا مظاہرہ کرتے تو کبھی استعماری پٹھو اپنے عزائم میں کامیاب نہ ہوتے۔
سید حامد علی شاہ موسوی نے اس امر پر دکھ کااظہار کیا کہ مسلم حکمران بھارتی لیڈر کو ایوارڈ وں سے نواز رہے ہیں اور اسرائیل سے دوستی کیلئے دیوانے ہوئے جا رہے ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ مسلم حکمرانوں کی غیرتو حمیت مرچکی ہے، اسرائیل بھارت و اسرائیل پر واری جانے والے مسلم حکمرانوں کو تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی۔