حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا: ۴۰ یا 41 سالوں سے پرشکوہ انداز میں اس دن کی یاد زندہ کی جاتی ہے۔ میں ایک جملہ اس تاریخی دن کی مناسبت سے اور ایک جملہ شہید قاسم سلیمانی کے متعلق عرض کروں گا۔
ہمیں شہر مقدس قم میں وقوع پذیر ہونے والے(19 دی) کے اس تاریخی واقعہ سے درس عبرت حاصل کرنا چاہیئے۔ آپ برادران اور خواھران میں سے اکثر اس حادثے کے وقت موجود نہیں تھے لیکن وہ دن آج بھی زندہ ہے۔ ہمیں اس سے درس عبرت حاصل کرنا چاہیے۔ ہمارے ماضی کو ہمارے آئندہ کے لیے چراغ راہ ہونا چاہیے۔
اس دن شہر قم کے لوگوں نے مرجعیت اور انقلاب اسلامی کے عظیم رہنما کے دفاع میں حکومت پہلوی کی مسلح اور بے رحم افواج کے سامنے سیسہ سپر کیا۔ اس وقت یہ سب لوگ نہتےتھے لیکن پھر بھی انہیں کون سی چیز میدان میں لے آئیں؟ یہ ان کا ایمان اور دینی غیرت تھی جس نے انہیں باہر نکلنے پر مجبور کیا۔ ان مٹھی بھر لوگوں پر پولیس اور مسلح افواج نے گولیوں کی بارش کر دی جس کے نتیجہ میں کچھ افراد شہید اور کچھ زخمی ہوگئے۔ طاغوت کے عناصر نے سمجھا کہ ہم نے انہیں کچل دیا ہے لیکن ان قیام کرنے والوں نے کبھی یہ نہیں سوچا تھا کہ یہ قیام نہ صرف ملک بلکہ دنیا کو جھنجھوڑ دے گا۔
جنرل قاسم سلیمانی ایران کا بہادر سپوت تھا ۔ وہ بہادر اور شجاع ہونے کے ساتھ ساتھ موقع شناس بھی تھا۔ وہ خود خط مقدم(جنگ کے اگلے مورچوں) پر لڑتا تھا، وہ انتہائی پاکیزہ شخص تھا۔ جہاد فلسطین میں بھی ان کا کردار بہت اہم تھا۔
ایرانی اور عراقی عوام نے شہید حاج قاسم سلیمانی، شہید ابومہدی المہندس اور دیگر ایرانی اور عراقی شہداء کو جس انداز میں رخصت کیا ہے وہ قابل تحسین اور ان شہداء کے خلوص کامنہ بولتا ثبوت ہے۔
انہوں نے فرمایا: گذشتہ رات ایک تھپڑ امریکیوں کو مارا جا چکا ہے۔ انتقام ایک الگ مسئلہ ہے۔ صرف عسکری اقدامات کافی نہیں ہیں امریکہ کو اس علاقے سے جانا ہوگا۔