۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
تاجکستان

حوزہ/کرونا وائرس کا اثر،تاجکستانی حکومت کے مذہبی امور کی کمیٹی نے اپنے فیس بک پیج پر تحریر کیا ہے کہ بظاہر مساجد جانے یا وہاں مذہبی اجتماع پر کوئی پابندی عائد نہیں ہے لیکن نماز ادا کرنے والوں کو تلقین کی جاتی ہے کہ وہ ایسے اجتماعات سے گریز کریں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق وسطی ایشیائی ریاست تاجکستان ایک مسلم اکثریتی ملک ہے اور وہاں کے شہریوں کو حکومت نے ہدایت کی ہے کہ وہ خاص طور پر جمعے کی نماز ادا کرنے کے لیے مساجد جانے سے گریز کریں۔ یہ امر اہم ہے کہ سابقہ سوویت یونین کی اس جمہوریہ میں ابھی تک کورونا وائرس کی تشخیص کسی بھی شخص میں نہیں ہوئی۔

تاجکستانی حکومت کے مذہبی امور کی کمیٹی نے اپنے فیس بک پیج پر تحریر کیا ہے کہ بظاہر مساجد جانے یا وہاں مذہبی اجتماع پر کوئی پابندی عائد نہیں ہے لیکن نماز ادا کرنے والوں کو تلقین کی جاتی ہے کہ وہ ایسے اجتماعات سے گریز کریں۔ کمیٹی کے مطابق اس ہدایت کو جاری کرنے کی درخواست کئی مساجد کے آْئمہ نے کی ہے۔

نوے لاکھ آبادی والی یہ وسطی ایشیائی ریاست چین اور افغانستان کے ساتھ سرحدیں رکھتی ہے۔ چین تو کورونا وائرس کی اس نئی قسم سے سب سے زیادہ متاثر ملک ہے اور افغانستان میں بھی اس مرض میں مبتلا افراد کی نشاندہی کی جا چکی ہے۔ اس ملک نے ایران، چین، اٹلی، افغانستان اور جنوبی کوریا کے باشندوں کو اپنی سرزمین میں داخل ہونے پر پہلے ہی پابندی عائد کر رکھی ہے۔

اسی دوران بڑی وسطی ایشیائی ریاست قزاقستان نے بحیرہ کیسپیئن پر واقع اپنی بندرگاہوں کرُوک اور اکتاؤ کو خاص طور پر ایران اور آذربائیجان کے شہریوں کے لیے بند کر دیا ہے۔ اس عارضی بندش کی وجہ کورونا وائرس کو ملک میں پہنچنے سے روکنے کی کوشش ہے۔ ایسا ہی فیصلہ اسی خطے کی ایک اور ریاست کرغیزستان بھی پہلے ہی کر چکی ہے۔

وسطی ایشیائی ریاستوں کا ایک ہمسایہ ملک ایران ہے، جہاں کورونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد اب چین کے بعد سب سے زیادہ یعنی 92 ہو گئی ہے۔ اس ملک میں بھی حکومت نے تہران اور 22 بڑے شہروں میں گزشتہ جمعے کی نماز مساجد میں ادا کرنے سے روک دیا تھا۔ صرف مقدس شہروں میں شمار ہونے والے قم اور مشہد میں آئمہ نے حکومتی حکم تسلیم نہیں کیا تھا۔

چین کے بعد جنوبی کوریا ایک ایسا ملک ہے جہاں کووڈ انیس بیماری کے ہزاروں مریض ہیں۔ اس ملک میں پہلی مارچ کو 1700 گرجا گھروں میں مذہبی اجتماعات کا اہتمام نہیں کیا گیا۔ پادریوں نے عبادت گزاروں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کی تھی۔ جزیرہ نما کوریا میں گزشتہ دو سو چھتیس برسوں میں یہ پہلا موقع تھا کہ اتوار کے روز اتنی بڑی تعداد میں گرجا گھر عبادت گزاروں کے بغیر تھے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .