۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۵ شوال ۱۴۴۵ | Apr 24, 2024
تصویری رپورٹ|ایوان صدر اسلام آباد میں "معاشرتی اصلاح میں علماء و مساجد کا کردار "کے عنوان سے  فکری نشست منعقد

حوزہ/ صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی صاحب نے ایوان صدر میں ۔اصلاح معاشرہ میں علماء اور مساجد کاکردار ۔کے عنوان سے فکری نشست کا اہتمام کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی صاحب نے ایوان صدر میں ۔اصلاح معاشرہ میں علماء اور مساجد کاکردار ۔کے عنوان سے فکری نشست کا اہتمام کیا۔
 جس میں مختلف وفاقی وزراء، وزیراعظم کے خصوصی معاونین اور تمام مسالک کے جیّد علمائے کرام اور مشائخ نے شرکت کی اور اپنے خطابات میں علماء و مساجد کے کردار کے حوالے سے گفتگو کی پانچ موضوعات پر ڈسکس ہوئی پاک اور سرسبز پاکستان، تعلیم ،صحت قانون، اور سوشل میڈیا پہ جعلی اور جھوٹی خبریں علماء کرام کو انہی پانچ مختلف گروپس میں تقسیم کیا گیا گروپس میں ڈسکشن کرکے ہر گروپ کے سربراہ نے خطاب کیا اور اس گروپ کی جو تجاویز تھیں وہ اس نشست میں پیش کیں۔

شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور اسلامی نظریاتی کونسل کے ممبر علامہ عارف حسین واحدی صحت گروپ کے سربراہ تھے انھوں نے اپنی گفتگو میں یہ انتہائی مفید فکری نشست رکھنے اور اصلاح معاشرہ کے حوالے سے علمائ کرام کے ساتھ مشاورت کے عمل کو سراھا اور یہ تجویز دی کہ آج پورے ملک کے آئمہ جمعہ کو پیغام جانا چاھئیے کہ نماز جمعہ کے خطبات میں کرونا وائرس کے نقصانات اور احتیاطی تدابیر پر گفتگو کریں۔

مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ عارف واحدی نے تفتان میں زائرین کی مشکل صورت حال پر گفتگو کی صدر مملکت، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت جناب ظفر احمد مرزا صاحب کو متوجہ کیا کہ اس وقت  ہزاروں زائرین وہاں پاکستان ہاؤس میں موجود ہیں جو انتہائی مشکلات اور خطرناک صورتحال میں ہیں اور اس طرح لوگوں کو اکٹھا رکھنا صحت کے حوالے سے موجودہ حالات میں بہت نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے لہذا میں متوجہ کرتا ہوں کہ فوری طور پر وہاں سے زائریین کو میڈیکل چیک اپ کر کے اپنے اپنے گھروں کو بھیجا جائے تاکہ کسی قسم کے خطرے سے بھی بچا جاسکے اور ملک کو بھی بچایا جا سکے اور ایران سے جو زائرین مسلسل  آ رھے ہیں ان کو لانے کا اھتمام کیا جا سکےاس کے علاوہ انھوں صدر مملکت کو کہا کہ آپ کے تعاون سے احوال شخصیہ کے قوانین میں بیوہ کی میراث کے قانون میں ترمیم کا مسودہ اسمبلی میں پیش ھوا مگر قائمہ کمیٹی نے رکاوٹ ڈال دی اس پر آپ کے تعاون کی ضرورت ھے۔

اور آخر میں صدر مملکت عارف علوی نے اپنی گفتگو میں اس تجویز کے مطابق اعلان کیا کہ اگلے جمعہ میں علماءکرام اپنے خطبات میں کرونا وائرس کے خطرات اور احتیاطی تدابیر کے حوالے سے گفتگو کریں تاکہ عوام میں اس وائرس کے حوالے سے شعور اور آگاہی پیدا ہو اور عوام احتیاط کریں اور ملک و قوم کو اس وائرس اور وبا سے بچایا جا سکے۔

وفاقی وزرا اور معاونین پیر نور الحق قادری،جناب شفقت محمود،محترمہ فردوس عاشق اعوان ،ملک امین اسلم،جناب ظفر احمد مرزا،ملیکہ بخاری اور اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز اور دیگر نے بھی خطابات کئے۔

اس فکری نشست کی روشنی میں مختلف مکاتب فکر کے خطباء و علماء کرام نے مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا جس میں کہا ہے کہ ہم انفرادی و اجتماعی طور پر طہارت وصفائی کا اہتمام کریں گے، گلی محلوں، قومی شاہراہوں اور بازاروں کو صاف ستھرا رکھنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے تاکہ ہمارا معاشرہ اور رہن سہن، اخلاق اور طہارت کا مظہر نظر آئیں اور درخت، پودے اور جنگلات ماحول کی زینت اور افزائش صحت کے لیے نہایت مفید اور عمدہ سامان ہیں، ان کی حفاظت اور ان میں اضافہ ہمارا قومی ومذہبی شعار ہے۔ ہم عامۃ الناس کی توجہ شجرکاری کی طرف مبذول کرائیں گے اور پانی کے ضیاع سے روکیں گے۔
اس اعلامیہ میں آیا ہے کہ دینی ودنیوی علوم دونوں اہم ہیں، قرآنی آیا ت میں تمام علوم بشمول سائنس وٹکنا لوجی کا احاطہ ہے۔ ہم آج کی نشست میں اس بات کا اعادہ کرتے ہیں کہ نہ صرف اپنے بچوں کو حتی الوسع دونوں علوم سے بہرہ ور کریں گے، بلکہ عوام الناس میں اس حوالے سے شعور وآگاہی پیدا کریں گے۔ اور ماں بچے کی صحت، صحت مند خاندان اور صحت مند معاشرہ کی ضمانت ہے۔ مناسب احتیاطی وحفاظتی تدابیر اختیار کرنے کی نہ صرف اسلام میں اجازت ہے بلکہ مطلوب وممدوح بھی ہے۔ ہم جمعے کی خطبات اور دیگر انفرادی محافل میں عوام الناس کو اس سلسلے میں اسلامی تعلیمات سے آگاہ کریں گے۔
اعلامیہ کے مطابق کسی بھی ملک کی ترقی کا راز اس کے قوانین کی پاسداری میں مضمر ہوتا ہے۔ ہم اس عہد کی تجدید کرتے ہیں کہ خود بھی قوانین کی پاسداری کریں گے اور عوام الناس کو بھی اس کی ترغیب دیں گے۔
اور جھوٹی، من گھڑت اور بغیر تحقیق کے خبریں پھیلانا شرعا ممنوع ہے۔ ہم اس بات کا عہد کرتے ہیں کہ عوام الناس کو جھوٹی اور من گھڑت خبریں پھیلانے سے باز رہنے کی تلقین کرنے کے ساتھ جدید ذرائع ابلاغ کے منفی استعمال کو روکنے میں متحرک کردار ادا کریں گے۔
اس اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ قانون کی پاسداری کی تلقین کو اپنے خطباتِ جمعہ اور دروس کا موضوع بنائیں گے۔ خواتین کو میراث میں حق دینے کے شرعی احکام سے آگاہ کریں۔ محلے ، گاؤں اور اپنے اپنے حلقۂ اثر میں تنازعات کے حل میں کردار ادا کریں گے۔ معاشرتی اصلاح اور بہتر عائلی تعلقات کو بھی اپنے خطبات کا موضوع بنائیں گے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .