۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
News ID: 360972
15 جون 2020 - 13:57
تنہائی اور خودکشی

حوزه/تنہائی کی زندگی چھوڑ دیں ،کسی کو اپنا ہمدم بنالیں۔ امام علی علیہ السلام نےا س انسان پر تعجب کیا ہے جس کے پاس ’دوست ‘نہیں ہےاور شاید اسی وجہ سے اسلام میں شریک حیات(شادی) کو نصف ایمان کا درجہ دیا گیاہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی| دنیا بہت ترقی یافتہ ہوچکی ہے۔غریب تو پھانسی لگاتے ہی ہیں لیکن اب امیروں نے بھی شراکت داری دکھادی ہے۔ابھی کل ایک اداکار کا دنیا سے خصت ہوجانا ، اسی جانب اشارہ کررہا ہے۔

بظاہر، سب کچھ تو تھا لیکن پھر …!

دراصل ، مسئلہ انسان کا ذہنی کمزور ہونا ہے ۔ کبھی کبھی انسان دنیا اور دنیا کے لوگوں سے اتنا بیزار ہوجاتا کہ سوچتا ہے بس اب جینے کا کوئی ذائقہ نہیں رہا۔ ایسے میں وہ دنیا کو طلاق دینے کو بہتر انتخاب سمجھتاہے۔اب یا تو وہ بیزارزمانہ ہوکر لوگوں سے دور پہاڑوں اور جنگلوں کی زندگی سے نباہ کرلے۔ اسی کو اسلام میں رہبانیت سے تعبیر کیا گیا اور دین میں اس کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ یا پھر خود کو مار دے یعنی خودکشی ۔ یہ حقیقت بہرحال مسلم ہےکہ’ خودکشی جرم بھی ہے صبر کی توہین بھی ہے۔‘انسان خود کشی اسی وقت کرتا ہے جب اس کا دماغ اسے اطمینان دلادیتا ہےکہ دنیا کے بعد تو کچھ ہے ہی نہیں،مسئلہ ہی ختم کرو لیکن اگر کسی کے باور میں یہ بات جگہ پالیتی ہے کہ زندگی تو موت کا تسلسل ہےتو پھر وہ ایسے کام کرنے سے بہر حال خوف کرے گا اگرچہ بعض اوقات ایسے مراحل آجاتے ہیں کہ اس وقت سارا ذہنی نظام مختل ہوجاتا ہےاور کچھ سمجھ میںنہیں آتاہےکہ کیاکریں۔ ایسے مراحل سے کبھی نہ کبھی سابقہ پڑجاتا ہے۔ اس عالم میں صبر کو بہترین علاج بتایا گیا ہےلیکن صبر بھی اسی وقت آئے گا جب یہ یقین ہو کہ ’یہ وقت بھی گزر جائےگا۔‘اور یقیناً’سختی کے بعد ہی آسانی ہے۔‘

اچھا! یہ سب باتیں اسی کے ذہن میں رسوخ کرسکتی ہیں جو ’کَل‘پر ایمان رکھتا ہو۔ اسے علم ہو کہ یہ زندگی خاتمہ کا نام نہیں ، ابھی تو برسوں جینا ہے، یہاں نہیں ، وہاں ۔پھر وہاں صرف زندگی تھوڑی ہوگی ، اصل امتحان تو وہیں ہوگا ۔کیاکرکے آئے ہو؟اسے یوں سمجھ لیں کہ جیسے ہم اسکول سے گھر آئے اور اگلے دن پھر اسکول جانا ہےاور ٹیچر کے سوال کا جواب بھی دینا ہے ۔ اب اگر صحیح صحیح جواب دیا تو اس کے نتائج مثبت ہوںگےاوراگر یوں ہی ادھر اُدھر کی باتیں بنائی تو اس کا نتیجہ بہرحال برا ہوگا۔ٹھیک اسی طرح روزقیامت کا حساب و کتاب ہے۔ جیسا ہوم ورک ہوگا ،ویسا ہی رزلٹ ملے گا۔ یہ دنیاتو ہوم ورک کے لیے ہے، یہ عمل کی جا ہے۔ یہاں صرف آپ کو اپنے ہوم ورک پر دھیان دینا ہےاور یہ بالکل بھی نہیں بھولنا ہے کہ استاد بھول جائے گا۔ اسے ادھر اُدھر کی باتوں میں گمراہ کردیں گے۔جی نہیں!ایسے گمراہ کن خیالات آئیں تو شیطان پر لعنت بھیج کر اسے دفع کردیں۔ چوں کہ اللہ ہے اور اس کی مدت میعاد نہیں ۔ وہ غائب ہی نہیں جو ہم حاضر کا تصور کریں۔

خیر …!حقیقت یہی ہےکہ اگر انسان ڈپریشن کا شکا ر ہو تو اسے کم کرنے کی جانب مکمل توجہ دے۔ ختم کرنے میں تو بہت سے مشکلات ہیںلیکن اس کو کم کردینا بہرحال آسان ہے۔ جو باتیں علم نفسیات کے ماہرین نے بتائیں ہیں اوراسلام نے جوتعلیمات دی ہیں، ان مشترک بات کا خلاصہ یہ ہے کہ انسان ایسے مقام پر چلاجائے جہاں اسے احساس شادمانی ہو۔ عبادت گاہوں میں چلاجائےجہاں خاموشی سےدنیا کو باہر چھوڑ کر، اس آخری امید سے لولگا کر کچھ باتیں کہہ لے جو سب کا ہمدم و مددگار ہے۔ وہ ایسارازدار ہے جس سے کسی قسم کاکوئی خطرہ نہیں ہے۔ 

ماہر نفسیات کا کہنا ہے کہ انسان کو پژمردگی کے وقت اپنے درد دل کو کسی بااعتماد دوست سے بتادینا چاہئے چوںکہ اس سے دل کا بوجھ ہلکا ہوتا ہے۔چلئے مان لیجئے کہ کوئی ایسا نہیں ہےتو پھر بے جان چیزوں سے جاکہے۔ درختوں سے ، پرندوں سےاور کسی بھی شے سے۔بعض نہاں درد ایسے ہوتےہیں کہ اگر ان کا وقتی طور پر علاج نہ کیا گیا تو پھر یہ رستے رستے ،ناسور کی شکل اختیار کرلیتے ہیں۔اسی لیے اس کی کڑواہٹ کو کم کرنے کی خاطر ایک مونس کا وجود ضروری ہے۔ اب چاہے وہ دوست کی صور ت ہو یا پھر اہلیہ کی شکل میں یا کوئی اور صورت ۔کبھی کبھی ایسے مسائل سامنے آجاتے ہیں کہ انسان کسی سے بھی بتانے میںڈرتا ہے ۔ تیسرا آپشن (کوئی اور صورت)اسی لیے اضافہ کردیا گیا۔ امام علی علیہ السلام کے بارے میں ملتاہے کہ آپ اپنے راز کنویں پر ظاہرکیا کرتا تھے کیوں کہ کنواں کسی سے بیان نہیں کرسکتا ہے۔ اس طرح راز ، راز ہی رہ جاتا ہے۔ 

  بہرکیف…! مسئلہ راز کا ہوتا ہے جسےہم ذکرکرنےرہے۔سو کب وہ ڈپریشن کی شکل اختیار کرلیتا ہے ، اس کا ہمیں علم نہیں ہوپاتا ہے۔ اس لیے تنہائی کی زندگی چھوڑ دیں ،کسی کو اپنا ہمدم بنالیں۔ امام علی علیہ السلام نےا س انسان پر تعجب کیا ہے جس کے پاس ’دوست ‘نہیں ہےاور شاید اسی وجہ سے اسلام میں شریک حیات(شادی) کو نصف ایمان کا درجہ دیا گیاہے۔ بہرصورت، اسلام تنہائی(رہبانیت) کی زندگی سے منع کرتا ہےاور خودکشی کو حرام جانتاہے۔

تحریر: عظمت علی

نوٹ: حوزہ نیوز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .