۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۵ شوال ۱۴۴۵ | Apr 24, 2024
جناب سید جلیل احمد

وزیر داخلہ و دیگر مسلم قائیدین اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیں،جناب سید جلیل احمد کا مطالبہ

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حیدرآباد رسیات تلنگانہ سکریٹریٹ میں واقع دو مساجد کی شہادت کے المناک واقعہ پر شدید برہمی اور سخت رنج و ملال و صدمہ کا اظہار کرتے ہوئے کل ہند مجلس تعمیر ملت نے چیف منسٹرشری کے چندر شیکھر راؤ سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی غلطی و کوتاہی پر ندامت کا اظہار کرتے ہوئے ان مساجد کی دوبارہ تعمیر کا اعلان کرتے ہوئے فی الفور اقدامات کریں۔

صدر کل ہند مجلس تعمیر ملت جناب سید جلیل احمد ایڈوکیٹ نے مساجد کے انہدام کی اطلاعات پر شدید رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مساجد کا انہدام نادانستگی میں کیا گیا اقدام نہیں ہے بلکہ حکومت کی سوچی سمجھی حرکت ہے’ جس کے ذریعہ چیف منسٹر نے ریاست ہی نہیں بلکہ ملک بھر کے مسلمانوں کی دل آزاری کی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ شری کے سی آر انانیت کی طرف بڑھتے جارہے ہیں اور ریاست کے عوام کے مذہبی جذبات و احساسات کے احترام کا جذبہ ختم ہوچکا ہے۔ ہندو مسلمان کو اپنی دو آنکھیں سمجھنے والے چیف منسٹر اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ مسلمان مسجد کو کس قدر اہمیت دیتے ہیں اور اس بات سے بھی کہ کسی مقام پر مسجد تعمیر ہونے کے بعد وہ جگہ قیامت تک مسجد ہی رہتی ہے اور اس کو وہاں سے ہٹایا نہیں جاسکتا۔ وہ اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ بابری مسجد کا مقدمہ بھی اسی ایک نکتہ کی وجہ سے کئی دہوں تک چلتا رہا اوراس تنازعہ کے باعث ہزاروں مسلمان اپنی جان و مال سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ ان کے علم میں یہ بات بھی ہے کہ ریاست میں سڑکوں کی توسیع کے موقعہ پر جو مساجد منہدم کی گئیں اس کے خلاف مسلمانو ں اور ان کے قائیدین نے کس قدر احتجاج کیا تھا۔ سنگا ریڈی کے قریب متنگی کی مسجد اور شہر میں مسجد یک خانہ عنبر پیٹ کے انہدام پر مسلمانوں کااحتجاج ‘کیا انہیں یاد نہیں۔

جناب سید جلیل احمد نے کہا کہ پہلے تو سکریٹریریٹ کی مساجد کو بند کردیا گیا اور اب موقعہ پا کر انہیں راتوں رات منہدم کردیا گیا۔انہوں نے یا ددلایا کہ مساجد کے انہدام کے تعلق سے ایک عرصے سے اندیشے تھے اور ان اندیشوں پر اس وقت کے ڈپٹی چیف منسٹر شری محمد محمود علی نے تیقن دیا تھا کہ ایسا کچھ نہیں ہوگا۔ لیکن اب سب کچھ ہوچکا ہے۔

انہو ں نے الزام لگایا کہ چیف منسٹر بی جے پی کے مقابلہ میں اپنی مقبولیت میں اضافہ کے لئے ہر وہ کام کررہے ہیں جو شاید بی جے پی بھی نہ کرتی۔ انہوں نے پارلیمنٹ میں مسلم مخالف قوانین کی تائید و حمایت کی۔ مسلم ریزرویشن کا ڈرامہ اس خوبی سے کھیلا کہ کسی کو شک تک نہ ہو اور اس طرح وہ مسلمانوں کو بے وقوف بناتے رہے۔ بابری مسجد کے انہدام اور رام مندر کی بنیاد رکھنے والے ان کے ہیرو پی وی نرسمہا راؤ کی صد سالہ تقاریب کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے اپنی ذہنیت کا مظاہرہ کیا ہے۔

تعمیر ملت نے کہا ہے کہ اب جبکہ چیف منسٹر کھل کر سامنے آچکے ہیں تو ٹی آر ایس سے وابستہ تمام مسلم قائیدین جن میں ذرا برابر بھی دینی غیرت و حمیت ہے پارٹی سے علیحدہ ہوجائیں ‘ نہ صرف وزیر داخلہ شری محمود علی بلکہ سرکاری اداروں پر فائز قائدین بھی بورڈ اور کمیٹیوں کی صدارت اور رکنیت سے فوری اپنے استعفے کا اعلان کرتے ہوئے ملت کے درد’ جذبات و احساسات کا احترام کریں۔ جس طرح بابری مسجد کے انہدام کے بعد مسلمانوں نے محض عہدوں سے چمٹے رہنے کی خاطر کانگریس سے علیحدگی اختیار نہیں کی تھی’ اسی طرح اگر ٹی آ رایس قائیدین بھی پارٹی اور عہدو ں سے چمٹے رہیں تو انہیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اب وہ مسلم کانگریس قائیدین کہاں ہیں جنہوں نے اپنے ضمیر کا سودا کرتے ہوئے کانگریس پارٹی سے چمٹے رہنے کو ترجیح دی تھی۔

ٹی آر ایس کے مسلم قائیدین اپنی دینی حمیت کا مظاہرہ کریں تا آں کہ چیف منسٹر اپنے فیصلہ پر نظر ثانی نہ کرلیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .