۱۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۷ شوال ۱۴۴۵ | May 6, 2024
۸۰% مسلمانان شمال شرق بریتانیا اسلام‌هراسی را تجربه کرده‌اند
برطانیہ کے شمال مشرق میں 80 فیصد مسلمانوں کو اسلامو فوبیا کا سامنا

حوزہ / نیو کاسٹل یونیورسٹی(Newcastle university) کی تازہ ترین تحقیق کے مطابق برطانیہ کے شمال مشرقی خطے میں 80 فیصد مسلمانوں کو اسلامو فوبیا کا سامنا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی نے   itv سائٹ کے حوالے سے خبر شائع کی ہے کہ نیو کاسٹل یونیورسٹی کی تازہ ترین تحقیقات کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ برطانیہ کے شمال مشرقی خطے میں مقیم مسلمانوں کو نسل پرستانہ برتاؤ  کا سامنا ہے اور ان کا خیال ہے کہ یہاں کے حالات پہلے سے بدتر ہو گئے ہیں۔

تاج خان کا کہنا ہے کہ ہم کرونا وائرس سے اپنی حفاظت کر رہے ہیں لیکن ہمیں اسلامو فوبیا سے کوئی تحفظ نہیں ہے اور ہر روز ہمیں مختلف قسم کے واقعات کا سامنا رہتا ہے۔ مجھے کہا جاتا ہے کہ "تم ان پڑھ ہو اور آپ کا یہاں سے کوئی تعلق نہیں ہے"۔

تاج خان کا مزید کہنا ہے کہ جب ہم ضروری اشیاء خریدنے کے لئے گھر سے نکلتے ہیں تو ہمیں "تم چور ہ،و دہشت گرد ہو،  طالبان ہو، اور اپنے ملک واپس چلے جاؤ" جیسے کلمات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اس نے کہا: میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ اگر  میں دن میں دس بار گھر سے باہر جاؤں تو ہر بار مجھے اسلامو فوبیا کا سامنا کرنا پڑے گا۔

 اس تحقیق کے مطابق 68 فیصد مسلمانوں کا کہنا ہے کہ انہیں ہر روز اسلامو فوبیا کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ سب سے زیادہ اسلامو فوبیا کا سامنا نیو کاسٹل میں(بحر) اکیڈمی کو کرنا پڑا ہے۔ اسلامی تعلیمات کے اس ایجوکیشن سنٹر کو اس سال نقصان اٹھانا پڑا اور توہین آمیز نسل پرستانہ کلمات سے اس سنٹر کی دیواریں پر ہیں۔

اس تحقیقی رپورٹ کو تحریر کرنے والوں میں ایک پروفیسر پیٹر ھاپکنز(Professor Peter Hopkins) ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس خطے میں شدت پسندوں کی موجودگی تشویش کا باعث ہے۔ہم نے ان کے مساجد کی دیواروں پر تحریر شدہ توہین آمیز کلمات اور مساجد کے کیمروں کو نقصان پہنچانے کے نمونوں کو اپنی تحقیقی رپورٹ میں لایا ہے۔ مسلمانوں کو اپنے اجتماعات میں ان شدت پسند افراد کی موجودگی کا علم ہوتا ہے اور مسلمان ایک ہی علاقے میں ان کے ہمسائے میں زندگی کرتے ہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .