۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
مجمع علماء و خطباء حیدرآباد دکن ہندوستان

حوزہ/تاریخ کا حافظہ انہی ہستیوں کو اپنی یاد داشت میں محفوظ رکھتا ہے، جن کی زندگانیاں عظیم خدمات اور نمایاں کارناموں کی حامل ہوتی ہیں ایسی ہی اک شخصیت حجۃ الاسلام مولانا سید ابن حیدر صاحب کی ذات بابرکت تھی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حجۃ الاسلام عالی جناب مولانا ابن حیدر کے انتقال پرملال کے موقع پر مجمع علماء و خطباء حیدرآباد انڈیا کے اراکین نے اظہار رنج و غم کرتے ہوئے مولانا مرحوم کے پسماندگان کی خدمت میں تعزیت و تسلیت پیش کی اور کہا کہ مرحوم اس دورِ پُر فتن میں قدیم طرزِ خطابت کے پاسبان و امین تھے۔

تعزیت نامہ کا مکمل متن اس طرح ہے؛

باسمہ تعالیٰ
اناللہ واناالیہ راجعون 

اس کار گاہِ ہستی میں لوگ آتے ہیں اور مقرّرہ میعاد تک زندگی بسر کرنے کے بعد پیکِ اجل کو لبیک کہتے ہوئے دارِ فانی سے دارِ بقا کی جانب کوچ کرجاتے ہیں، لیکن تاریخ کا حافظہ انہی ہستیوں کو اپنی یاد داشت میں محفوظ رکھتا ہے، جن کی زندگانیاں عظیم خدمات اور نمایاں کارناموں کی حامل ہوتی ہیں ایسی ہی اک شخصیت حجۃ الاسلام مولانا سید ابن حیدر صاحب کی ذات بابرکت تھی جو عرصۂ تبلیغ و تدریس میں نمونۂ سلف ہوتے ہوئے بھی اپنی مثال آپ تھے، موصوف  اس دورِ پُر فتن میں قدیم طرزِ خطابت کے پاسبان و امین تھے لہذا آپ کا سانحۂ ارتحال یقیناً شیعہ قوم کا ایک عظیم نقصان ہے۔ 
"ایسا کہاں سے لاؤں کے تجھ سا کہے جسے"
 حیدرآباد دکن کے معتبر سامعین نے بلبلِ ہند نادرۃ الزمن مولانا ابن حسن نونہریوی اعلیٰ اللہ مقامہ کی رحلت کے ایک عرصہ بعد جب آپ کو سنا تو انہیں ایسا محسوس ہوا کہ گویا وہ دوبارہ نادرۃ الزمن ہی کو سن رہے ہیں،
افسوس کے آج وہ ہمارے درمیان سے رخصت ہوگئے مگر ان کی یادیں ہمیشہ ہمارے دلوں میں زندہ رہے گی۔ 
خداوند کریم کی بارگاہ میں دعا ہے کہ بطفیل محمد و آلِ محمد علیہم السلام مرحوم کو بلندئ درجات نصیب ہو اور ان سے وابستہ تمام افراد کو صبرِ جمیل عطا فرمائےمنجانب ۔۔۔مجمع علماء و خطباء حیدرآباد انڈیا

تبصرہ ارسال

You are replying to: .