حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،جاپانی خطاط اور«ڈیٹو بونکا» یونیورسٹی کے استاد «فؤاد کوئیچی هونڈا» ٹوکیو میں پیدا ہوئے اور انکو دنیا کے معروف خطاط میں شمار کیا جاتا ہے. وہ مختلف ایوارڈز کے علاوہ عربی خطاطی کے بین الاقوامی مقابلہ بھی جیت چکے ہیں۔
جاپانی خطاط کو عربی خط پر کافی عبور حاصل ہے اور اب تک متعدد عربی فن پارے تخلیق کرچکے ہیں۔
مذکورہ خطاط نے عربی زبان کافی عرصہ پہلے سیکھا ہے اور یہاں سے وہ عربی زبان کی خطاطی پر مائل ہوئے اور وہ خود اس خط کو «موسیقی بغیر آواز» کے قرار دیتے ہیں۔
اسلام قبول کرنے کے حوالے سے انکا کہنا تھا: «میں اسلام کی طرف آیا تاکہ اس مذہب کو نزدیک سے دیکھوں اور سمجھوں اور خدا کو بہترین انداز میں درک کرسکوں»۔
کوئیچی هونڈا خطاطی مصوری کے بارے میں کہتے ہیں: «میرے کام میں جاپانی انداز میں اسلام اور اسلامی ثقافت کا تعارف ہوا ہے»۔
عربی زبان سیکھنے کے دوران مشکلات کے حوالے سے انکا کہنا تھا: «میری نظر میں عربی دنیا کی مشکل ترین زبان ہے اور میں نے دو سال کی سخت محنت کے بعد یہ زبان سیکھی ہے».