حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ازبکستان کی مساجد میں نابالغ بچوں کی نماز کے لئے شراکت پر عائد پابندی ہٹالی گئی ہے،ازبکستان کے پہلے صدر اسلام کریمو کی جانب سے عائد تحدیدات کا خاتمہ کرتے ہوئے ملک میں بچوں کو مساجد میں نماز کی ادائیگی کے لئے دوبارہ اجازت دیدی گئی ہے۔
اس ہفتہ کے آخری دن کے دوران ملک کے داخلی منسٹری نے کہاکہ کرونا وائرس کی وجہہ سے عائد تحدیدات کو ہٹائے جانے کے بعد ’’والدین‘ بھائیوں اور قریبی رشتہ داروں کے ساتھ“ نابالغ بچے مساجد میں جاسکیں گے۔
وہیں منسٹری کے ٹیلی گرام چیانل پر جاری کردہ ویڈیوبیان زوردیاگیاکہ مساجد میں شرکت کے لئے بچوں پر امتناع عائد کرنے والا یہاں پر کوئی قانون نہیں ہے‘
ایک قدآمت پسند امتناع سخت گیر کریم یو کے دوران میں نافذ کیاگیاتھا‘ اور2016میں ان کی موت کے بعد وہ جاری رہاتھا۔سال2019کے امریکی اسٹیٹ محکمہ برائے مذہبی آزادی کی جانکاری کے مطابق پولیس نے پچھلے سال مساجد میں بچوں کو داخلہ کی اجازت‘
لڑکیوں کو حجاب پہننے اور مردوں کو داڑھی بڑھانے کا انتظامیہ سے مانگ کرنے والے دو بلاگرس کو گرفتار کرلیاتھا۔آزبکستان حکومت کے لئے مذہب ایک حساس موضوع ہے‘ سویت یونین سے آزادی ملنے کے تین دہوں کے بعد بھی مذکورہ ملک سخت سکیولر قائم ہے۔
عامرانہ حکومت کو برقرار رکھتے ہوئے شوکت مرزا یوٹیو نے انتظامیہ حکومت کو برقرار رکھتے ہوئے کئی سیاسی اور معاشی اصلاحات لانے کاکام کیاہے۔مرزا یونے 13سالوں تک کریمیو کی صدرات میں وزیراعظم کے طور پر خدمات انجام دئے ہیں اور اپنی جابرانہ پالیسیوں کو برقرار رکھنے کے باوجود عوام میں کافی مقبول ہیں۔