حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،سری نگر۔ بی جے پی کی سینئر لیڈر اور سنٹرل وقف ڈیولپمنٹ کمیٹی کی چیئرپرسن درخشاں اندرابی نے گزشتہ روز کپواڑہ کا دورہ کیا جس کے دوران انہوں نے شاہ ولی درگمولہ کی زیارت پر حاضری کے ساتھ ساتھ ایک مندر پر بھی حاضری دی۔ انہوں نے کہا کہ وہ وادی میں تین روزہ دورے پر آئی ہیں اور ایسے میں انہوں نے اپنے دورے کی شروعات وادی کی مشہور اور معروف زیارت گاہ عشمقام سے کی جس کا مقصد ان درگاہوں، زیارت گاہوں کی تعمیر وترقی کو لیکر آگاہی حاصل کرنا تھا۔ انہوں نے اس بات پر دکھ کا اظہار کیا کہ ان زیارت گاہوں کی دیکھ ریکھ کے ساتھ ساتھ ان کی حفاظت کا بھی خیال رکھا جانا چاہئے لیکن یکے بعد دیگرے آنے والی سرکاروں نے ان زیارت گاہوں کو اپنے مقاصد کے لئے استعمال کیا۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ سیاست دانوں نے ان زیارت گاہوں کو بیچ کھایا ہے اور ان کی تعمیر وترقی میں کوئی رول ادا نہیں کیا ہے بلکہ وہ آج بھی موقع کی تلاش میں ہیں کہ کب وہ ان پر دوباہ قابض ہوجائیں۔ انہوں نے کہا کہ ماتا ویشنو دیوی طرز پر ہمیں بھی ان زیارت گاہوں سے حاصل ہونے والی آمدنی سے کچھ کرنا چاہئے تھا لیکن یہاں کی سرکاروں نے اپنے اپنے لوگ ان زیارت گاہوں میں تعینات کئے اور اب حد یہ ہے کہ ان زیارت گاہوں سےحاصل ہونے والی آمدنی ان کی دیکھ ریکھ پر تعینات ملازمین پر ہی صرف ہوجاتی ہے اور قریب 20 کروڑ روپے کی تنخواہیں ادا کرنا پڑتی ہیں جس میں تعمیر ترقی کہاں سے ہوگی۔
درخشاں اندرابی کا کہنا ہے کہ زیارت گاہوں پر آ کر ہمیں رونا پڑرہا ہے۔ ہم نے بابا ریشی کی حالت دیکھ کر رویا ہے اور یہی حال سبھی درگاہوں اور زیارت گاہوں کا ہے کیونکہ کہیں بھی ان کی تعمیر وترقی کا کوئی نیا منصوبہ نہیں بنایا گیا بلکہ سیاسی لیڈران ان کو بیچ کھانے میں لگے ہیں اور وہ ان کے لئے سونے کی کان بن گئے تھے۔ درخشان اندرابی کا مزید کہنا تھا کہ اب بھی وقت ہے کہ ہم اپنی درگاہوں، زیارت گاہوں اور خانقاہوں کی حفاظت کےلئے جٹ جائیں کیونکہ یہ سکون کا مرکز ہیں اور یہاں ہمیں کشمیریت کی اصل روح کا پتہ چلتا ہے۔
درخشاں اندرابی نے نیوز ایٹین کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ چینل ایسے نازک اور اہم ترین مسائل کو لیکر آگے چل رہا ہے۔ انہوں نے نیوز ایٹین کی مدد سے ہی عوام کے نام پیغام دیا کہ وہ ان زیارت گاہوں کی دیکھ ریکھ کے لئے کمان اپنے ہاتھوں میں لیں ورنہ ایک مرتبہ پھر یہ سیاسی لیڈران ان پر قابض ہوکر عوامی دولت اور اثاثے کو لوٹ کھسوٹ کرنے کی کوشش کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان زیارت گاہوں سے حاصل ہونے والی آمدنی کا حساب کتاب لازمی ہے اور ان کی حکومت اس بارے میں ضرور غور کرے گی تاکہ عوام کا پیسہ کسی خاص مقصد کے لئے خرچ کیا جا سکے۔