۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
مولانا ظہور مہدی مولائی

حوزہ/بلاشبہ اس روشنی و ترقی کے دور میں اسلام و پیغمبر اسلام کے  معقول ، محکم ، متقن ، نجات و سعادت بخش تعلیمات و معارف کی روز بروز  بڑھتی ھوئی مقبولیت نے اھل باطل کے دلوں میں وہ اضطراب پیدا کردیا ھے کہ جسے چھپانے کے لئے وہ اس طرح کی رکیک حرکتیں انجام دے رہے ہیں ، لیکن  یاد رکھیں کہ وہ اپنے ان حیوانی مقاصد میں ھرگز کامیاب نہیں ہونگے اور ان کا ہر منصوبہ"إِنَّ أَوْهَنَ الْبُيُوتِ لَبَيْتُ الْعَنْكَبُوتِ" کا مصداق ثابت ہوگا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،نبیء مکرم عظیم الشان، پیغمبر رحمت کی شان میں حالیہ توہین آمیز اور رکیک معاملات کو پیش نظر رکھتے ہوئے حجت الاسلام مولانا ظہور مہدی مولائی نے مندرجہ ذیل بیانیہ جاری کیا۔

باسمہ تعالی 
 مکارم اخلاق و اقدار کے مبلغ و مربی اعظم،حبیب خداوند متعال ، فخر و نازش کائنات ، افضل الانبیاء ، سید المرسلین ، مرسل اعظم حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور آنحضرت کے فرزند ارجمند حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام  کے نہایت مبارک و مسعود روز میلاد کی مناسبت سے تمام عالم اسلام و ایمان اور جہان انسانیت و بشریت کی خدمت میں دلی مبارکباد پیش کرتے ہوئے عرض ھے کہ توریت ، انجیل اور قرآن ان تینوں آسمانی کتابوں سے حضرت محمد ابن عبداللہ علیھما الصلوۃ والسلام کا الہی نبی و پیغمبر بلکہ سب سے باعظمت اور آخری رسول ہونا ثابت ھے تو کیا جس طرح مسلمان سارے الہی انبیا و مرسلین کا احترام کرتے ہیں ، اس طرح یہود و نصاریٰ پر آخری رسول و پیغمبر کا احترام ضروری نہیں ہے۔
اس سے قطع نظر جیسے تمام مسلمان ، انسانیت کے ناطے دیگر ادیان و مذاھب کے بزرگوں کا احترام کرتے ھیں ، کیا سارے عالم انسانیت کو مسلمانوں کے پیغمبر کے سلسلہ میں اس کا پاس و لحاظ نہیں رکھنا چاہئے ۔
افسوس کہ اقدار و اخلاق انسانیت کی دھجیاں اڑاتے ھوئے ایک طویل مدت سے مختلف بہانوں سے اپنے شوم و کثیف مقاصد کے تحت کچھ ممالک ، مربی انسانیت سرکار رسالتمآب صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی آفاقی شخصیت کی منصوبہ بنداہانت کا بیڑا اٹھائے ہوئے ہیں اور اس طرح گویا وہ تمام انسانوں کو ایک دوسرے کے اعلیٰ اقدار و اشخاص کی پامالی پر آمادہ کر رھے ھیں نیز خواہ نخواہ وہ اس بد اخلاقی کو ساری دنیا میں عام و رائج کرنےکا وسیلہ و سبب بن رھے ھیں۔
حیرت ھے کہ جس پیغمبر اعظم کے حسن اخلاق اور اعلیٰ انسانی کردار کا قصیدہ ا س کے جانی دشمنوں نے بھی پڑھا ہے اور جس نے قولی و عملی طور پر کھل کر یہ ثابت کیا ہے کہ وہ تمام کائنات میں اعلیٰ اقدار و اخلاق کو رواج دینے کے لئے آیا ہے ، اس کی ساحت قدس میں آج ایسی غیر انسانی بد اخلاقیاں انجام دی جارہی ہے۔
البتہ ہمیں اچھی طرح معلوم ہے کہ اس کی یہ اھانت اور اس کے عظیم دین کی مسلسل مخالفت ، دشمنوں کی بوکھلاہٹ اور شدید بے چینی کا نتیجہ ہے۔
بلاشبہ اس روشنی و ترقی کے دور میں اسلام و پیغمبر اسلام کے  معقول ، محکم ، متقن ، نجات و سعادت بخش تعلیمات و معارف کی روز بروز  بڑھتی ھوئی مقبولیت نے اھل باطل کے دلوں میں وہ اضطراب پیدا کردیا ھے کہ جسے چھپانے کے لئے وہ اس طرح کی رکیک حرکتیں انجام دے رہے ہیں ، لیکن  یاد رکھیں کہ وہ اپنے ان حیوانی مقاصد میں ھرگز کامیاب نہیں ہونگے اور ان کا ہر منصوبہ " ان اوھن البیوت لبیت العنکبوت " کا مصداق ثابت ہوگا اور خداوند قدیر و قہار کا یہ وعدہ (یرِیدُونَ لِیطْفِؤُا نُورَ الله بِأَفْواهِهِمْ وَاللهُ مُتِمُّ نُورِهِ وَلَوْ کرِهَ الْکافِرُونَ - الصف: ۸) ضرور پورا ہوکر رہے گا۔
ظہور مہدی مولائی
حوزہ علمیہ قم 
۲ نومبر ۲۰۲۰

تبصرہ ارسال

You are replying to: .