۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
انتقام سخت

حوزہ/ٹرمپ کی نئی چالوں کے باوجود، ایران نے جو حکمت عملی اختیار کی ہے، اس کی ہر جگہ تعریف کی جارہی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ماہرین کا کہنا ہے کہ اپنے دور حکومت کے آخری ایام میں، ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے خلاف جنگ لڑنے کے لئے کسی بہانے کی تلاش میں ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران نے بڑی صراحت کے ساتھ سٹریٹیجیک صبر کا مظاہرہ کیا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ تہران کو خطے کی حالت کا مکمل علم ہے۔

ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ عالمی رہنماؤں کو خطے میں بحران پیدا کرنے والے ٹرمپ کو قابو کرنا چاہئے۔  جیسا کہ ایران نے یہ بھی کہا ہے کہ، اگر ٹرمپ جنگ شروع کردیتے ہیں تو پھر اس کا خاتمہ ان کے ہاتھ میں نہیں ہوگا کیونکہ خطے کی صورتحال بہت پیچیدہ ہے۔ دوسری طرف، ایران یہ بھی چاہتا ہے کہ یہ خطہ امریکہ کا گھر آنگن نہ بننے پائے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بغداد میں امریکی سفارتخانے پر راکٹ حملے کا الزام ایران پر لگانے کی دو وجوہات قابل فہم ہیں۔ پہلی وجہ یہ ہے کہ ٹرمپ کے بارے میں یہ نہیں بتایا جاسکتا کہ وہ کب کیا کربیٹھے۔ دوم ، وہ اپنے دور اقتدار کی ناکامیوں کو چھپانے کے لئے مستقل کوشش کر رہا ہے۔

ماہرین نے یہ بھی بتایا کہ اسرائیلی؛ ٹرمپ کو ایران کے خلاف فوجی کارروائی کرنے کی ترغیب دیتے رہے ہیں اور اب بھی ترغیب دے رہے ہیں۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ جو بائیڈن کی جوہری معاہدے پر واپسی کو روکا جائے۔ اس کے پیش نظر ، اسرائیلیوں نے ایران کے جوہری سائنسدان شہید محسن فخری زادہ کے خلاف خطے میں جنگ کو بھڑکانے کے لئے کارروائی کی۔ تاہم، ٹرمپ کی مدد سے، وہ اب بھی اس کوشش میں مصروف ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ ایک وحشی ہے اور اقتدار کے لیے وہ ہر ممکن کوشش کر سکتا ہے۔ اسرائیلیوں کے پاس یہی ایک پلس پوائنٹ ہے۔

بہت سے ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران پر الزام لگانا اور دھمکانا اس جنگی پالیسی کا ایک حصہ ہے۔ اسی کے ساتھ ساتھ امریکی، صہیونی اور ان کے اتحادیوں کی کوشش یہ ہے کہ وہ ممالک اور گروہ جو خطے کے بارے میں صہیونی امریکی منصوبے کے خلاف ہیں، سبق سکھایا جائے۔

سیاسی امور کے ماہرین کا خیال ہے کہ ٹرمپ کے اقدامات اور دھمکیاں ایک نفسیاتی جنگ کا حصہ ہیں۔ ایسے میں امریکہ، شہید قاسم سلیمانی کے یوم شہادت کی برسی کے موقع پر ایران کے خلاف جنگ کی دھمکی دے رہا ہے تو یہ واقعتا طاقت کے دکھاوے کا ہتھکنڈہ ہے جو حقیقت سے بہت دور ہے۔

یاداشت: سیدلیاقت علی کاظمی الموسوی

تبصرہ ارسال

You are replying to: .