۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
رهبران مسلمان و مسیحی بر تقویت میان ادیانی تاکید کردند

حوزہ/ مسلم اور عیسائی مذہبی رہنماؤں نے سنگاپور میں ایک اجلاس منعقد کیا جس میں عیسائیوں نے مسلم مذہبی رہنماؤں کو اس بات کا یقین دلاتے ہوئے اس عزم کی اظہار کیا کہ دونوں جماعتوں کے درمیان کوئی دشمنی اور خصومت نہیں ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے گروہ مترجمین نے "tnp"(ٹی این پی سروس) کے حوالے سے  ایک رپورٹ نقل کی ہے کہ گذشتہ روز سنگاپور میں عیسائی اور مسلمان مذہبی رہنماؤں نے ملاقات کی۔جس میں دونوں جماعتوں کے مابین باہمی مفاہمت کے طور پر ایک دوسرے کے مذہبی اعتقادات پر اعتماد کا اظہار کیا گیا اورمسلمانوں کی دو مسجدوں میں حالیہ ہونے والے ایک نوعمر پروٹسٹ مسیحی کے حملوں کی منصوبہ بندی کی شدید مذمت کی گئی۔

مسلم اور عیسائی رہنماؤں کے درمیان یہ ملاقات ووڈ لینڈز کی مسجد یوسف اسحاق میں ہوئی۔ یہ مسجد ان دو مسجدوں میں سے ایک تھی جسے سنگاپور کے ایک 16 سالہ لڑکے نے نیوزی لینڈ کے کرائسٹ چرچ میں سنہ 2019ء کے حملے کی طرز پر نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کر رکھی تھی۔

سنگاپور کے گرجا گھروں کی قومی کونسل کے رہنماؤں نے مفتی نذیرالدین محمد نصیر اور سنگاپور کی اسلامی مذہبی کونسل کے ایگزیکٹو چیئرمین جناب آسا مسعود سے ملاقات کی۔

مسجد یوسف اسحاق اور مسجد الشفاعۃ کے سربراہان کے علاوہ قانون و داخلہ امور کے وزراءسمیت مختلف سیاستدانوں منجملہ وزیر برائے امور خارجہ جناب فیصل ابراہیم نے بھی اس اجلاس میں شرکت کی۔

سنگاپور کی گرجا گھروں کی نیشنل کونسل کے رہنما(پادری) کیتھ لائے نے میڈیا کو بتایا کہ عیسائی برادری کو اس گھناؤنی سازش کی خبر سن کر انتہائی افسوس ہوا ہے۔

انہوں نے کہا:ہم صدمے اور ناقابل یقین سیچوئیشن میں مبتلا تھے کہ ایسا کیسے ہوسکتا ہے؟ اور خاص طور پر ایسا شرمناک عمل 16 سالہ بچے کی طرف سے واقعاً وحشتناک تھا۔

انہوں نے مزید کہا: اس نوجوان کے ذریعہ مساجد پر حملے کا جو بھی مذموم منصوبہ بنایا گیا وہ  ہماری مقدس کتاب بائبل کی محبت اور قبولیت(مذاہب) سے بھرپور تعلیمات کے کاملا برعکس ہے  ۔

ڈاکٹر نذیرالدین نے کہا: مسلمان اور عیسائی رہنماؤں نے دونوں کمیونٹیز کے مابین ایسے باہمی مذہبی اقدامات کو مزید بہتر کرنے کے لئے مختلف اقدامات پر تبادلہ خیال کیا جو عیسائی اور مسلمان انجام دےسکتے ہیں۔ اور اسی طرح نوجوانوں کو ایسے  انتہا پسندانہ نظریات کی طرف ترغیب دلانے والے مواد جو انٹرنیٹ پربا آسانی دستیاب ہیں، سے بچانے کے لئے ان کی بہتر انداز میں رہنمائی کرنے کی ضرورت پر بھی اتفاق کیا گیا ۔

انہوں نے مزید کہا: اس طرح کے نظریات خوف ، اضطراب اور غلط معلومات کی وجہ سے تشکیل پاتے ہیں کہ نوجوانوں سمیت کمزور اور کم معلومات رکھنے والے افراد جس کا شکار ہوتے ہیں۔

ڈاکٹر نذیرالدین نے کہا :مسلم رہنماؤں کو یقین تھا کہ یہ مسئلہ صرف ایک فرد کی حد تک ہی محدود ہے(یعنی اس ایک شخص کی ہی ذاتی کاروائی تھی)۔

اس اجلاس کے دوران عیسائی چرچ کے رہنماؤں نے ایک بار پھر مسلم مذہبی رہنماؤں کو اپنے عزم کا یقین دلایا کہ ان دونوں جماعتوں کے درمیان کسی قسم کی دشمنی اور خصومت نہیں ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .