وہ لوگ ہم کو محبت کا درس کیا دیں گے
جو اپنے ساتھ سلاتے ہیں اپنے کتوں کو
وہ جنکی مائیں تڑپتی ہیں اولڈ ہاؤس میں
تڑپ تڑپ کے پکارے ہیں اپنے بچوں کو
یہ ویلنٹائن کے کلچر کی دین ھے کیسی
کہ لوگ ڈھونڈتے پھرتے ہیں خونی رشتوں کو
امیر جانوروں کو غذا کھلاتا ھے
بشر ترستا ہے دو روٹیوں کے ٹکڑوں کو
امیر زادوں کے جوتوں سے مس جو ھوتا ھے
غریب دھو کے پہنتا ھے ایسے کپڑوں کو
سگ امیر کے مخصوص ڈاکٹر ہیں یہاں
غریب دیکھتا رہتا ہے اپنے زخموں کو
یہ اسکی ضد ھے کہ رشتوں کو توڑ دیگا سبھی
ھے ضد نجیب کی جوڑے گا ٹوٹے رشتوں کو
نتیجہ فکر: مولانا نجیب الحسن زیدی