۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
کاشی ہندو یونیورسٹی

حوزہ/ہندوستانی سماج میں ساجھی ثقافت کی روایات بہت گہری ہیں،اپنے حقوق اور ذمہ داریوں دونوں کا احترام کرتے ہوئے ہم آزادی کی لڑائی سے وابستہ سبھی چھوٹی چھوٹی باتوں اور واقعات کی اہمیت کو سمجھیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، علی گڑھ،ہندوستانی سماج ساجھی ثقافت کا احترام کرنے والاایک تکثیری سماج ہے، جس کی روایات بہت گہری ہیں۔ کثرت میں وحدت ہی ہندوستانی ثقافت کی شناخت یقینی بناتی ہے۔ان خیالات کا اظہار کاشی ہندو یونیورسٹی کے پروفیسر رادھے شیام رائے نے کیا۔ وہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے ہندی شعبہ کی جانب سے 'آزادی کا امرت مہوتسو' کے تحت منعقدہ ویبینار میں بطور مہمان خصوصی خطاب کررہے تھے۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور کاشی ہندو یونیورسٹی کی عظیم روایات کو یاد کرتے ہوئے انھوں نے دونوں یونیورسٹیوں کے باہمی رشتوں اور ان کی خصوصیات کا ذکر کیا۔

ہندی شعبہ کے صدر پروفیسر رمیش چندر کی صدارت میں منعقدہ ویبینار میں پروفیسر عارف نذیر نے ہندوستانی سماج اور اس کی ثقافت کی اہمیت کو واضح کرتے ہوئے خسرو، کبیر، نظیر، رحیم، رسکھان اور غالب وغیرہ کے ادب میں موجود ساجھی وراثت کی مثالیں پیش کیں اور ہندوستانی سماج کے ثقافتی تنوع کا ذکر کیا۔ اسی سلسلہ میں انھوں نے اٹل بہاری واجپئی کی حب الوطنی پر مبنی کچھ کویتاؤں کا بھی حوالہ دیا۔

اپنے صدارتی خطاب میں پروفیسر رمیش چندر نے سن 1857 کے انقلاب کے حوالہ سے ہندوستانی جنگ آزادی کی کڑی میں ہندوستانی سماج کے سبھی طبقات اور کمیونٹیز کی مشترکہ خدمات و قربانیوں کا ذکر کیا۔ انھوں نے کہاکہ آزادی کے امرت مہوتسو کی معنویت یہی ہے کہ اپنے حقوق اور ذمہ داریوں دونوں کا احترام کرتے ہوئے ہم آزادی کی لڑائی سے وابستہ سبھی چھوٹی چھوٹی باتوں اور واقعات کی اہمیت کو سمجھیں۔

پروگرام میں شعبہ کے اساتذہ سمیت ملک کے مختلف حصوں سے اساتذہ، طلبہ اور ریسرچ اسکالرز موجود رہے۔ پروگرام کنوینر پروفیسر شمبھو ناتھ تیواری نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .