حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،اقوام عالم کے رہبروں معزز دینی پیشواؤں اکابرین مفکرین اور حریت پسندوں کے نام اپنے کھلے خط میں ایرانی ادارہ ثقافت اور اسلامی تعلقات کے سربراہ ڈاکٹر ابوذر ابراہیمی ترکمان نے کہا کہ اس لرزہ خیز انسانی المیہ نے دنیا بھر کے تمام امن پسند لوگوں کی روح کو مجروح کر کے ان کے ضمیر جنجھوڑ دیے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ دنیا کے تمام مذاہب کے رہنما اسرائیلی ظلم و ستم کے مقابلے میں اپنی خاموشی توڑ دیں اور فلسطینی مظلوموں کے دفاع کے لئے آگے بڑھیں۔ اور اس جرم کی دھکتی ہوئی آگ کو بجھانے کے لئے اپنے بنیادی مذہبی تعلیمات کے مطابق اپنا موثر کردار ادا کریں۔
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی آزاد اِنسان اس طرح کے ظلم و ستم کے سامنے خاموش نہیں رہ سکتا۔ میں مذہبی رہنماؤں اور ثقافتی شخصیات سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ فلسطین کی آزادی کے حق میں اپنی آواز بلند کریں کیونکہ آزادی فلسطین کے عوام کا جائز بنیادی حق ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں اسلامی جمہوریہ کی مذاہب کی پالیسی ساز کونسل کے چیئرمین کی حیثیت سے مختلف مذاہب کے لوگوں کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ ارض فلسطین اور انبیاء کی سرزمین پر ہونے والے ان المناک جرائم اور بربریت کی کھل کر مذمت کریں یہ ہم سب کی مذہبی اور انسانی ذمہ داری ہے کہ ظلم اور ظالم کے خلاف ٹھوس اقدامات کریں۔
انہوں نے کہا کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا کہ فلسطین میں پائیدار امن اور سلامتی کا قیام صرف اس وقت ممکن ہے ہے کہ جب اپنی آبائی سرزمین سے بیدخل کئے گئے تمام فلسطینی شہری اپنے وطن واپس آ جائیں فلسطین کے مقامی باشندے چاہے وہ مسلمان ہوں مسیحی یا یہودی۔ مل کر اپنی سرزمین فلسطین کے مستقبل کا فیصلہ کریں۔ فلسطین کے مستقبل کا فیصلہ فلسطینیوں کو کرنے کا حق حاصل ہے کسی قابض اور غاصب کو کوئی حق حاصل نہیں۔